امریکا اور چین نے پاکستان اور بھارت پر زور دیا کہ دونوں جوہری ہتھیاروں سے لیس ممالک کشیدگی کو کم کرنے کے لیے براہ راست بات چیت کریں۔
رپورٹ کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کے ایک عہدیدار سے جب یہ پوچھا گیا کہ کیا امریکا بھارت اور پاکستان پر حالیہ میزائل واقعے اور دیگر مسائل پر براہ راست بات چیت کرنے پر زور دے گا تو انہوں نے کہا، ’ہم تشویش کے معاملات پر بھارت اور پاکستان کے درمیان براہ راست مذاکرات کی حمایت کرتے رہیں گے‘۔
اس سے قبل پیر کو چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے واقعے کی مشترکہ تحقیقات کے پاکستان کے مطالبے کی حمایت کی اور تمام مسائل پر دونوں پڑوسیوں کے درمیان براہ راست بات چیت کی ضرورت پر زور دیا تھا۔
چینی ترجمان ژاؤ لیجیان نے بیجنگ میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’ہم متعلقہ ممالک سے جلد از جلد رابطہ اور بات چیت کرنے کے علاوہ اس واقعے کی مکمل تحقیقات شروع کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔‘
انہوں نے بھارت اور پاکستان پر بھی زور دیا کہ وہ ’معلومات کے تبادلے کو مضبوط بنائیں اور اس طرح کے واقعات کے دوبارہ ہونے سے بچنے اور غلط حساب کتاب کو روکنے کے لیے بروقت اطلاع کا طریقہ کار قائم کریں‘۔
چینی عہدیدار نے کہا کہ پاکستان اور بھارت ’جنوبی ایشیا کے دونوں اہم ممالک ہیں، جو علاقائی سلامتی اور استحکام کو برقرار رکھنے کی ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں‘۔
خیال رہے کہ بھارت رواں ہفتے کے اوائل میں تسلیم کیا تھا کہ 9 مارچ 2022 کو ’تکنیکی خرابی کی وجہ سے ایک میزائل حادثاتی طور پر پاکستانی علاقے میں فائر کیا گیا‘۔
تاہم پاکستان نے کہا تھا کہ وہ نئی دہلی کی ’سادہ وضاحت‘ سے مطمئن نہیں ہے اور اس واقعے سے منسلک حقائق جاننے کے لیے مشترکہ تحقیقات کا مطالبہ کرتا ہے۔
بھارت میڈیا کی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ براہموس سپرسونک میزائل کا ایک غیر مسلح، پریکٹس ورژن بھارتی فضائیہ کی خفیہ سیٹلائٹ بیس پر معائنے کے دوران غلطی سے پاکستان میں فائر ہوگیا تھا۔
بھارتی وزارت دفاع کے ذرائع کے حوالے سے رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ میزائل نے اس رفتار سے گیا جو کسی تصادم کی صورت میں ہوسکتی تھی لیکن ’بعض عوامل‘ نے اس بات کو یقینی بنانے میں کردار ادا کیا کہ پہلے سے تیار کردہ کوئی بھی ہدف خطرے سے باہر تھا۔
رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ چونکہ یہ ’ایک پریکٹس میزائل‘ تھا اس لیے اس میں کوئی وار ہیڈز نہیں تھے اور یہ بھی دعویٰ کیا گیا تھا کہ بھارت نے پاکستان کو اس ’حادثاتی فائرنگ‘ کے فوراً بعد اطلاع دی تھی۔
تاہم پاکستان کا کہنا ہے کہ بھارت اسلام آباد کو اس حادثے کے بارے میں فوری طور پر مطلع کرنے میں ناکام رہا اور اس نے انٹر سروسز پبلک ریلیشنز کی جانب سے واقعے کے اعلان اور نئی دہلی سے وضاحت طلب کیے جانے تک انتظار کیا۔