راولپنڈی(نیوز رپورٹر) راولپنڈی / اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس کی جنرل باڈی کا اجلاس ، سرکاری سرپرستی میں صحافیوں کے خلاف توہین مذہب اور منشیات کے مقدمات کی پرزور الفظ میں مذمت کی قرارداد اور میڈیا کی مشاورت کے بغیر میڈیا سے متعلق قانون سازی پر شدید تشویش اور جرنلسٹ پروٹیکشن کمیشن کے فوری قیام سمیت دونوں قرارداد یں متفقہ طور پر منظور کر لی گئیں سالانہ جنرل باڈی اجلاس میں دو مختلف قراردادیں منظور کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ سرکاری سرپرستی میں صحافیوں پر منشیات اورتوہین مذہب کے مقدمات کے اندراج کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا اور حکومت ان مقدمات کو فی الفور واپس لے اور صحافتی امور کے دوران صحافیوں پر پولیس اور سیاسی جماعتوں کے کارکنوں کے تشدد کو بند کیا جائے،،، آر آئی یو جے کی جنرل باڈی نے جرنلسٹ پروٹیکشن کمیشن کے قیام کا مطالبہ کرتے ہوئے اس کے فوری قیام کی ضرورت پر زور دیا ہے ایک دوسری قرارداد میں آر آئی یو جے کی جنرل باڈی نے آزادی اظہار رائے پر اعلانیہ اور غیر اعلانیہ پابندیوں اور میڈیا کی مشاورت کے بغیر میڈیا کے خلاف قانون سازی کی شدید مذمت کرتے ہوئے میڈیا اورحکومت کے تعلقات کے ازسر نو جائزے کا مطالبہ کیا ہے،،،قرارداد میں اخباری صنعت کی بحالی کے لیے حکومت کو اپنا کردار ادا کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے جنرل باڈی کا سالانہ اجلاس صدر طارق علی ورک کی صدارت میں منعقد ہوا_ سالانہ اجلاس میں سیکریٹری جنرل آر آئی یو جے آصف بشیر چودھری نے اخباری صنعت کو درپیش چیلنجز کو تفصیل کے ساتھ شرکاء کے سامنے رکھا اور پرنٹ میڈیا کی بحالی کی تحریک کے خدوخال پر مجوزہ اقدامات کی تفصیل شرکاء کے سامنے رکھی، جنرل سیکریٹری آصف بشیر چودھری نے میڈیا کو اعلانیہ اور غیر اعلانیہ سنسر شپ کی صورتحال بھی میڈیا کے سامنے پیش کی اور یونین کی گذشتہ ایک سال کی کارکردگی رپورٹ پیش کی اور بتایا کہ کس طرح سال بھر ورکرز کی تنخواہوں کی ادائیگی، نوکریوں سے برطرفیوں اور صحافیوں پر حملوں کے خلاف سڑکوں اور دفاتر کے باہر مظاہرے اور پارلیمنٹ میں قانون سازی اور متعلقہ دفاتر کے اندر حکام سے ملاقاتوں میں صحافتی حقوق کی بھرپور جدوجہد کی گئی،،، آئی ٹی این سے صحافیوں کے بقایا جات کی مد میں ساٹھ کروڑ روپے سے زائد کی ریکوری کروائی گئی۔۔۔۔ٹیلی ویرن چینلز کے لیے قانون سازی میں عدالتی معاونت اور پارلیمنٹ میں بھرپور جدوجہد کی گئی،،، کونسل آف کمپلینٹس میں صحافیوں کو بقایا جات کی ادائیگی کے لیے بہترین حکمت عملی اختیارکر کے پہلے چھوٹے ورکرز کے حقوق کا دفاع کیا گیا۔۔۔ چیئرمین پیمرا سے ملاقاتیں کر کے ٹی وی چینلز کے قوانین پر عملدرآمد کروانے کے لیے کاروائی شروع کروائی گئی عید سے قبل تنخواہوں کی ادائیگی یقینی بنوائی گئی ،،، سینیئر صحافی ناصر زیدی کو احفاظ الرحمن ایوارڈ ملنے کے موقع پر خصوصی تقریب منعقد کی گئی جس میں نوجوان صحافیوں کو یونین کے حوالے سے بہت کچھ سیکھنے کو ملا،،، جنرل سیکرٹری آصف بشیر چودھری نے بتایا کہ صحافتی ٹریڈ یونیز کے زوال کے اسباب کے موصوع پر ایک سینمینار کا انعقاد بھی کروایا گیا جس میں پی ایف یو جے کے سابق سیکریٹری جنرل مظہر عباس نے نئے صحافیوں کو مزاحمتی صحافت کی تاریخ اور اکابرین کے اصولوں پر مبنی ایک مفصل لیکچر دے کر بھرپور رہنمائی کی،،، فیک نیوزاور ڈیجیٹل رپورٹنگ کے عنوان پر ایک سیمنیار کا بھی اہتمام کیا گیا،،، ہیومین رائٹس کمیشن آف پاکستان کے تعاون سے خواتین صحافیوں کے لیے خصوصی ورکشاپ کا انعقاد بھی کیا گیا رپورٹ میں بتایا گیا کہ سال میں متعدد مواقع پر متعدد فری میڈیکل کیمپ اورمتعدد مواقع پر ہونے والے مظاہروں، ملاقاتوں اور پروگراموں کی تفصیل پیش کی گئی۔۔۔ سالانہ کارکردگی رپورٹ میں بتایا گیا کہ صحافیوں کی ہیلتھ انشورنش کے لیے بھی آر آئی یو جے نے بھرپور کردار ادا کیا اور متعدد مواقع پر صحافیوں کے خلاف اقدامات پر سول سوسائٹی اور وکلاء سمیت جدوجہد کے لیے بھی متعدد پروگرام کیے گئے جنرل باڈی نے سالانہ رپورٹ کی منظوری دی بعد میں فنانس سیکریٹری ندیم چودھری نے سالانہ فنانس رپورٹ پیش کی گئی جس کی جنرل باڈی نے منظوری دی ے۔
جنرل باڈی کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے صدر آر آئی یو جے طارق علی ورک نے کہا کہ صحافیوں کے حقوق کی جنگ ہر محاز پر جاری رکھیں گے اور آر آئی یو جے اس کے لیے ہر آخری حد تک جائے گی،،،طارق علی ورک نے کہا کہ حکومت کی جانب سے کم از کم تنخواہ سینتیس ہزار روپے دلوانے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں انھوں نے کہا کہ آئی ٹی این ای کے چیئرمین کے فیصلوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔۔۔طارق علی ورک نے آر آئی یو جے کے سینیئر نائب صدر بشیر عثمانی ، نائب صدر عمار برلاس، سینیئر جنرل سیکریٹری گلزار خان، جوائنٹ سیکریٹری مجاہد نقوی، ایگزیکٹو ممبران علی اختر، رانا فرحان اسلم، توصیف عباسی، زعفران چشتی ، نوابزادہ شاہ علی ،،،افشاں قریشی، ثوبیہ مشرف سمیت موقع پر موجود آر آئی یو جے کی باڈی کے تمام ممبران اور نیشنل پریس کلب کے تمام عہدیداران کا شکریہ ادا کیا جنھوں نے صحافیوں کے حقوق کی جنگ میں شانہ بشانہ کردار ادا کیا جنرل باڈی اجلاس میں ممبر شپ وصول کرنے کی تاریخ کو پچیس جنوری تک بڑھانے کا اعلان بھی کیا گیا۔فخر یوسفزئی نے پاکستان میں موجود افغان صحافیوں کے مسائل کے حل کے لیے جنرل باڈی میں درخواست پیش کی جس پر ان کے مطالبے کو وزیر داخلہ کے ساتھ اٹھانے کا وعدہ کیا گیا جڑواں شہروں کے سینکڑوں صحافیوں نے جنرل باڈی کے اجلاس میں شرکت کی اسکے علاوہ پی ایف یو جے کے صدر افضل بٹ، پی ایف یو جے کے سابق سیکریٹری جنرل ناصر زیدی اور محترمہ فوزیہ شاہد،،، سابق نائب صدر پی ایف یو جے طارق چودھری، نیشنل پریس کلب کے صدر اظہر جتوئی، سیکریٹری نیشنل پریس کلب نئیر علی، سیکریٹری فنانس وقار عباسی، پریس کلب کے سابق صدر انور رضا ،،، آر آئی یو جے کے سابق صدور انور رضا ، مبارک زیب، علی رضا علوی،عامر سجاد سید، عابد عباسی، سابق جنرل سیکریٹری آر آئی یو جے بلال ڈار نے شرکت کی ، اے پی پی یونین کے صدر خضر ملک، اے پی پی یونین کے سیکریٹری آصف علی ہمدانی،،، ربجا کے بانی صدر قربان ستی ، صدر سردار شاہد، سیکریٹری آصف علی ہمدانی، اور پی آر اے کے سیکریٹری فنانس اصغر چودھری ، سابق فنانس سیکریٹری آر آئی یو جے کاشان اکمل بھی خصوصی طور پر اجلاس میں شریک ہوئے۔