مسلم لیگ ق کے رہنما اور اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی نے وزیراعظم عمران خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ خان صاحب نے سب سے ہاتھ کیا ہے۔
نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو میں چوہدری پرویز الٰہی کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کے پاس تحریک عدم اعتماد کے لیے مطلوبہ تعداد سے زیادہ نمبر ہیں اور اس وقت تمام اتحادی جماعتوں کا جھکاؤ بھی اپوزیشن کی جانب ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ابھی بہت سے سرپرائز آنے ہیں، حکومت کو تو یہ بھی نہیں پتہ کہ کون ان کے ساتھ ہے اور کون نہیں، اس وقت حکومت کا کوئی اتحادی بھی 100 فیصد ان کے ساتھ نہیں ہے۔
ایک سوال کے جواب میں اسپیکر پنجاب اسمبلی کا کہنا تھا کہ اس وقت اسٹیبلشمنٹ نے خود کو باہر رکھا ہوا ہے، جو بھی آجائے ان کے لیے قابل قبول ہے، اس وقت حکومت کا کوئی ساتھ نہیں دے رہا، اس وقت صرف ہمارا نہیں بلکہ تمام اتحادی جماعتوں کا جھکاؤ اپوزیشن کی طرف ہے، یہ خان صاحب کا کام ہے کہ وہ اس معاملے کو دیکھیں، خان صاحب ان کے پاس اب جا رہے ہیں جن کا ایک ووٹ ہے، یہ پہلے کر لینا چاہیے تھا۔
پرویز الٰہی نے کہا کہ خان صاحب نے 4 دن پہلے مونس الٰہی کو کہا کہ پی ٹی آئی میں ضم ہو جائیں، ہم نے انکار کر دیا، انھوں نے بلوچستان عوامی پارٹی (باپ) کو بھی یہی کہا، یہ ان کی ناسمجھی ہے۔
تحریک عدم اعتماد سے متعلق سوال پر پرویز الٰہی نے کہا کہ ہم اکیلے کوئی فیصلہ نہیں کر سکتے، باقی اتحادیوں سے مل کر حتمی فیصلہ کریں گے، ہم تمام معاملات اتحادیوں کے سامنے رکھیں گے، ہمارے ساتھ زرداری صاحب ہیں، ایم کیو ایم ہے، باپ پارٹی ہے، مل کر فیصلہ کریں گے۔
پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ تعلقات سے متعلق سوال پر رہنما مسلم لیگ ق کا کہنا تھا کہ ہماری طرف سے وفاداری کی گئی، ان کی طرف سے دھمکیاں آ رہی ہیں، نیب کو کہا گیا کہ مونس کو پکڑو، خان صاحب نے سب سے ہاتھ کیا ہے، ساڑھے 3 سال انھوں نے کوئی کارکردگی نہیں دکھائی۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ مہنگائی ہے، لوگوں کو نوکریاں نہیں ملیں، کیا سب کو احساس پروگرام میں نوکری دیں گے، صحت کارڈ سے کیا ہوتا ہے، پہلے اسپتالوں کو تو ٹھیک کریں۔
ایک سوال کے جواب میں پرویز الٰہی کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی، ن لیگ اور جے یو آئی کا اتحاد دیرپا لگ رہا ہے، جب ایک شخص کے خلاف سب اکھٹے ہو جائیں تو تلخیاں بھلائی جاتی ہیں۔
وزیر اعلیٰ پنجاب کی تبدیلی سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ دو اتحادی پارٹیوں نے کہا وزیراعلیٰ پنجاب کا معاملہ عدم اعتماد کے بعد دیکھتے ہیں لیکن چوہدری شجاعت نے کہا کہ نہیں، وزیراعلیٰ پنجاب والا کام پہلے ہونا چاہیے۔
وزارت اعلیٰ کے سوال پر پرویز الہٰی کا کہنا تھا کہ وہ کچھ بولیں تب بات ہے ناں، اس وقت تو پی ٹی آئی سکتے میں ہے، ہم نے کہا تھا وزارت اعلیٰ پنجاب دیں، پھر آپ کے لیے بھی ووٹ کر لیں گے، اگر وزارت اعلیٰ ملی تو ہم اتحادیوں کی کمیاں خامیاں بھی پوری کریں گے۔