اسلام آباد(سپیشل رپورٹر)وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے ٹوئٹ کی ھے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے چھ ارب کی گاڑیوں کی خریداری کا معاملہ ، گاڑیوں کی خریداری رکوانے کیلۓ سینٹ کمیٹی کو استعمال کئے جانے کا الزام سامنے آگیا ، وزیر دفاع خواجہ محمد آصف گاڑیوں کی خریداری والے معاملہ پر میدان میں آگئے ،ایف بی آر سے گاڑیوں کی خریداری پر پس پشت عناصر سامنے لانے کا مطالبہ کر دیا . انہوں نے کہا کہ ایک کمپنی نے گاڈیوں کی خریداری کے آرڈر لینے کیلئے سفارشیں کروائیں، سفارشوں کے باوجود کمپنی اپنے مقصد میں کامیاب نہ ہوئی، خریداری رکوانے کیلۓ سینٹ کی قائمہ کمیٹی کا استعمال کیا گیا پروکیورمنٹ کمیٹی نے گاڈیوں کی خریداری کیلئے ایک کمپنی سے رابطہ کیا مخالف کمپنی جسکی گاڑی 13 سو سی سی سے اوپر تھی نے سفارش کروائی .
ایف بی آر کو چاہئے کہ وہ اسکے پس پشت عناصر کو منظر عام پر لائے مالی مفادات کے لئے بڑی بڑی کمپنیاں ھر قسم کے حربے استعمال کرتی ھیں کمپنیوں نے دھائیوں سے حکومتی ریکوائرمنٹس پوری نہیں کیں ایف بی آر اس کمپنی کا نام بتائے تا کہ عوام کو بتایا جا سکے ایف بی آر نے آخری بار گاڑیاں 2012 میں خریدی تھیں ، تععداد کم گاڑیاں جونیئر افسران کو آپریشنل مقاصد کیلۓ کبھی مہیا نہیں ہوئیں گزشتہ چند سالوں سے افسران کی تنخواہوں اور الاؤنسز میں خاطر خواہ اضافہ کیا گیا ایف بی آر کے فیلڈ افسران،ملازمین کو اضافی الاؤنس تب ملا اسے 2012 میں منجمد کر دیا گیا تھا آج تک ان افسران اور ملازمین کو اسی شرح سے الاؤنس مل رہا ہے،فیلڈ افسران سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ ٹیکس خسارے کو کم کریں گے .
موجودہ مالی سال کا 13 ٹریلین روپے کا ہدف پورا کریں،فیلڈ کے یونٹ افسران کی استعداد کار بڑھانے کیلئے آپریشنل استعمال کے لئے گاڑیاں دینے کا فیصلہ ہوا، کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے گاڑیوں کی خریداری کی تائید کی،
وفاقی کابینہ نے 1300cc تک کی 1087 گاڑیوں کی خریداری کی منظوری دی ، کابینہ کی وہیکل آتھرائزیشن کمیٹی نے بھی گاڑیاں خریدنے کی منظوری دی. یاد رہے کہ ایف بی ار نے چھ ارب روپے کی گاڑیاں خریدنے کے لیے ہونڈا ایٹلس کمپنی کو ایک لیٹر جاری کیا تھا کہ انہوں نے ہونڈا سٹی گاڑی ہے ذرائع کا کہنا ہے ہونڈا کے مقابلے میں ٹیوٹا انڈس کی گاڑی ٹیوٹا یارس بھی موجود ہے لیکن ایف بی ار نے صرف ہونڈا گاڑی خریدنے کے لیے لیٹر لکھا جس پر مقابلے کی کمپنی میں ہلچل مچ گئی اور بعد ازاں معاملہ سینٹ تک پہنچ گیا جس پر وفاقی وزیر دفاع خواجہ اصف نے ٹویٹ کر کے معاملے کے اصل حقائق سامنے لائے.