اسلام آباد۔وزیر توانائی سردار اویس احمد خان لغاری نے اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں اضافی بجلی انرجی کاسٹ (energy cost)پر رعایتی بجلی فراہم کرنے سے متعلق پلاننگ ہو رہی ہے جو کہ مستقبل میں فراہم ہونے کی امید ہے ۔ یہ اضافی بجلی صنعتوں کو فراہم کی جائے گی۔ اس اقدام کا مقصد صنعتی ترقی کو فروغ دینا اور پاکستان بھر میں روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ اضافی بجلی کو مسابقتی بنیادوں پر دستیاب کرایا جائے گا تاکہ معیشت اور صنعتی شعبے کو زیادہ سے زیادہ فائدہ پہنچے۔
وزیر توانائی نے حال ہی میں متعارف کروائی گئی نیشنل الیکٹرک وہیکل (ای وی) پالیسی پر بھی بات کی، جس کا مقصد ملک میں الیکٹرک گاڑیوں کے استعمال کو فروغ دینا ہے۔ انہوں نے کہا کہ الیکٹرک گاڑیوں کے چارجنگ اسٹیشنز کے لیے بجلی کے ٹیرف کو نمایاں طور پر کم کر دیا گیا ہے تاکہ عوام کے لیے الیکٹرک گاڑیاں زیادہ سستی اور قابلِ رسائی بن سکیں۔ اس قدم سے ماحولیاتی اثرات کم ہوں گے اور ملک میں سبز توانائی کو فروغ ملے گی۔
وزیر اویس لغاری نے توانائی کے شعبے میں کئی دیگر اصلاحات پر روشنی ڈالی، جن میں بجلی کے نرخوں میں کمی، گردشی قرضے کا خاتمہ، اور موجودہ قیمتوں کے نظام میں موجود خامیوں کو دور کرنا شامل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان تمام خامیوں کی وجہ سے سسٹم غیر پائیدار ہو گیا ہے۔
آئی پی پیز کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کے ساتھ معاہدوں پر نظرثانی کی جا رہی ہے۔ مزید برآں اگلے مرحلے میں سرکاری پاور پلانٹس کے ساتھ بھی اسی طرح کے معاہدے کیے جائیں گے تا کہ ان کے ثمرات عوام تک پہنچ سکیں۔
وزیر توانائی نے اعلان کیا کہ 2025 تک حکومت بجلی کی خرید و فروخت کی نگرانی نہیں کرے گی۔ اس کے بجائے، صارفین اور بجلی کمپنیاں براہ راست مذاکرات کرکے بجلی خرید اور فروخت کریں گی، جس سے مسابقت کو فروغ ملے گا اور تمام فریقین کو فائدہ ہوگا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ جلد ہی صنعتی زونز اور اکنامک زونز اپنے پاور ڈسٹری بیوشن سسٹم کو خود چلانے کے قابل ہو جائیں گے۔ یہ اقدام نظام کی کارکردگی کو بہتر بنائے گا اور صنعتی سرگرمیوں کو فروغ دے گا۔
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری کا عمل جاری ہے اور عوام پر بجلی کے ٹیکس کے بوجھ کو کم کرنے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
چینی کمپنیوں کے کوئلے سے چلنے والے بجلی گھروں پر بات کرتے ہوئے وزیر نے کہا کہ یہ پاور پلانٹس درآمدی کوئلے کے بجائے بتدریج تھر کے کوئلے پر منتقل ہو جائیں گے۔ یہ تبدیلی درآمدی اخراجات کو کم کرے گی اور مقامی وسائل کو مؤثر طریقے سے استعمال کرے گی، جو ملکی معیشت کی مدد کرے گی ۔
اپنی اختتامی تقریر میں وزیر لغاری نے حکومت کے اس عزم کا اعادہ کیا کہ اضافی بجلی کو نیلامی کے زریعے صنعتوں کے فائدے کے لیے استعمال کیا جائے گااور اقتصادی ترقی کو فروغ دیا جائے گا۔ جس کی وجہ سے نہ صرف پاکستان کی معیشت مستحکم ہوگی بلکہ روزگار کے مواقع پیدا ہونے کی وجہ سے ہر پاکستانی کو ریلیف ملے گا۔