اسلام آباد۔سپریم کورٹ کے جسٹس عقیل عباسی نے ضلعی عدلیہ کے ججوں سے خطاب کے دوران کہا کہ جج کے لیے دیانت داری ایک بنیادی شرط ہے،کوئی بے ایمان ہو تو وہ جج نہیں ہوسکتا اور خدا کے لیے انصاف کے اصولوں کو خراب نہ کریں۔
فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس عقیل عباسی نے کہا کہ ضلعی عدلیہ پر انصاف کی فراہمی کی بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے، اور اس ذمہ داری کو ایمانداری اور دیانت داری سے نبھانا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر کوئی بے گناہ شخص جیل میں قید ہو تو یہ اللہ کے عذاب کو قریب لانے کا سبب بن سکتا ہے، لہٰذا ججوں کو کسی بے گناہ کی قید کو معمولی بات نہیں سمجھنا چاہیے۔
اپنے خطاب کے دوران جسٹس عقیل عباسی نے کہا کہ تمام جج اس حقیقت سے واقف ہیں کہ جیلوں میں کیا حالات ہیں، اور ہر جج کو اللہ تعالیٰ کے حضور جواب دہ ہونا ہے، اس لیے اپنے فیصلوں میں دیانت داری کو ہر صورت مقدم رکھیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ ججوں کے لیے ایماندار ہونا بنیادی شرط ہے، کوئی جج یا تو جج ہوتا ہے یا بے ایمان، اور اگر کوئی دیانت دار نہیں تو وہ جج کہلانے کا حق نہیں رکھتا۔ اللہ کا خوف اپنے دل میں رکھیں اور انصاف پر مبنی فیصلے کریں۔جسٹس عقیل عباسی نے مزید کہا کہ خدا کے نام پر انصاف کے اصولوں کو خراب نہ کریں، کیونکہ اگر جج ہی انصاف فراہم نہیں کریں گے تو پھر انصاف کون کرے گا؟