اسلام اباد۔۔۔ اپوزیشن لیڈر عمر ایوب ، بیرسٹر گوہر اور پی ٹی آئی رہنماؤں کی پارلیمنٹ میڈیا سینٹر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج ہم نے قائمہ کمیٹی کے دوران اپنے گرفتار ایم این اے میاں غوث کے پروڈکشن آرڈر کی بات کی ،اس کے بعد ہم نے قائمہ کمیٹی سے واک آؤٹ کردیا ، اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران پوائنٹ آف آرڈر پر بات کی ،اپوزیشن لیڈر جب فلور پر کھڑا ہوتا تو اس دوران مائک آن کردیا جاتا ہے ،اس وقت احتساب ذرداری سمیت دیگر پی پی کے لوگوں کا بھی کرنا چاہیے جنہوں نے توشہ خانہ سے گاڑیاں لیں ،ایس آئی ایف سی کے ذریعے زراعت پر کام کرنے کی باتیں کررہے ہیں ،خیبر پختونخوا کا 2 ہزار ارب کا بقایاجات رہتا ہے جو وفاق نے نہیں دیا
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی نے ایک رولنگ دی ہے، اس کے جواب میں ہمیں بات کرنے نہیں دی گئی ،پہلی اور دوسری عالمی جنگ کے بعد بھی انتخابات ہوئے تاکہ جمہوریت ختم نہ ہو ،اس ایوان نے جتنے دن کام کیا اس دوران متنازعہ قانون سازی ہوئی ،اس ایوان میں 300 سے کم سوالات کے جوابات ملے ہیں، انڈیا میں بھی اجلاس کے دوران دس ہزار سوالات کے جوابات دیے جاتے ہیں ،اس ایوان میں حکومتی نمائندوں کی طرف سے بہت کم لوگ آئے ہیں ،ایوان کے ریکارڈ میں موجود ہے کہ کوئی بھی سیشن مکمل نہیں ہوا ،ہمارا ملک رول آف لاء کے حوالے سے 130 نمبر پر ہے ۔موجودہ حکومت نے اپنے ساتھ ساتھ اس ایوان کو بھی کمزور کر دیا۔
صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ میری طرف سے اسپیکر قومی اسمبلی کو ایک خط لکھا گیا اور اس کو میٹنگ کے ایجنڈے میں شامل کیا گیا ،گزشتہ میٹنگ میں آئی جی اسلام آباد نے رپورٹ پیش کرنا تھا مگر وہ میٹنگ میں پیش نہیں ہوئے اور اس چیز کو ایجنڈے سے نکال دیا گیا ،میں نے اسپیکر کو خط لکھا جس کے جواب میں بتایا گیا کہ آپ جیل کا وزٹ نہیں کرسکتے ۔میں نے ان تمام خطوط کو پبلک نہیں کیا تھا اب خط پبلک کروں گا ۔آج اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ ہم نے ایجنڈے کو نہیں نکالا ۔مجھے پتا ہے اس وقت اسٹاف پر پریشر ہے ۔صوبائی حکومت کی وجہ سے ہم اگر اڈیالہ جیل کا وزٹ نہیں کرسکتے تو ریلوے کمیٹی کو یہ اختیار کیوں دیا گیا