وزیراعظم اور حکومتی ارکان کی جانب سے تحریک عدم اعتماد میں پارٹی پالیسی کے خلاف جانے (فلور کراسنگ) والے ارکان کے خلاف کوئی کارروائی نہ کرنے پر تنقید کے بعد الیکشن کمیشن کا موقف سامنے آگیا۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اعلیٰ حکومتی عہدیدار الیکشن کمیشن کو ہدف تنقید بنارہے ہیں کہ الیکشن کمیشن وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک اور ارکان پارلیمنٹ کی مبینہ فلور کراسنگ کے سلسلے میں کوئی عملی قدم نہیں اٹھا رہا ۔
الیکشن کمیشن کا کہنا ہےکہ اس کا وزیر اعظم کے انتخاب اور عدم اعتماد سےکوئی تعلق نہیں، یہ ذمہ داری اسپیکر قومی اسمبلی بطور پریذائیڈنگ آفیسر سر انجام دیتا ہے۔
الیکشن کمیشن نےکہا ہےکہ کسی رکن پارلیمنٹ کےانحراف پر الیکشن کمیشن کا کردار پارٹی سربراہ اور اسپیکرکی طرف سے ڈیکلیریشن موصول ہونے کے بعد شروع ہوگا، پارٹی سربراہ متعلقہ ممبر پارلیمنٹ کے انحراف سے متعلق ڈیکلیریشن جاری کرےگا، جو اسپیکر قومی اسمبلی اور چیف الیکشن کمشنر کو بھجوایا جائےگا۔
الیکشن کمیشن کے مطابق پارٹی سربراہ متعلقہ ممبرکو وضاحت کا موقع دےگا اس کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی 2 دن کے اندر انحراف سے متعلق ڈیکلیریشن چیف الیکشن کمشنر کو بھجوائےگا، جسے کمیشن کے سامنے پیش کرکے 30 دن کے اندر فیصلہ کیا جائے گا۔
خیال رہے کہ وفاقی حکومت سندھ ہاؤس اسلام آباد میں ایکشن کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔
فواد چوہدری کا کہنا ہےکہ سندھ ہاؤس بہت سا پیسا منتقل کرنے کی اطلاعات ہیں اور سندھ ہاؤس میں لوگوں کو رکھنے کے لیے پولیس منگوائی گئی ہے۔
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی راجہ ریاض نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اور ان سمیت 24 کے قریب پی ٹی آئی ارکان اسمبلی سندھ ہاؤس اسلام آباد میں موجود ہیں جبکہ اس کے علاوہ اور بھی بہت سے ارکان یہاں آنا چاہتے ہیں اور ضمیر کے مطابق ووٹ دینا چاہتے ہیں۔
سندھ ہاؤس میں موجود تحریک انصاف کے ارکان اسمبلی کے نام بھی سامنے آگئے ہیں, وزیراعظم عمران خان کو سندھ ہاؤس میں موجود ارکان قومی اسمبلی کی فہرست ایک قومی ادارے کی جانب سے پیش کردی گئی ہے۔