اگر ہم واٹر ریسورسز ڈیویلپمنٹ اور گورننس کی بات کریں تو گورننس کو بہتر کیا جا سکتا ہے ڈیویلپمنٹ پہ سٹل صوبوں کے ایشو ہیں اپس میں جو ریزولو ہونے چاہیے، محمد کاشف منظور

اسلام آباد(نیوز رپورٹر) پاکستان کونسل آف ریسرچ ان واٹر ریسورسز کے ڈپٹی ڈائریکٹر محمد کاشف منظور نے کیپیٹل نیوز پوائنٹ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اور اگر ہم پاکستان میں واٹر کے ایشوز کی بات کریں تو ان کو ہم تین حصوں میں تقسیم کر سکتے ہیں۔

پہلا حصہ ہے کہ واٹر ریسورسز ڈیویلپمنٹ پھر واٹر ریسورسز مینجمنٹ کے ایشوز ہیں اور پھر واٹر گورننس کے ایشو تو واٹر ریسورسز ڈیویلپمنٹ میں ا جاتا ہے ڈیمز بنانا سٹوریج بنانا جو کہ گورنمنٹ کی لیول پہ ہوتا ہے جس میں ہمارے صوبوں کے بھی اپس میں مطلب کچھ جگہوں پہ اختلافات ہیں کچھ چیزیں ہیں تو اور دوسرا ہے واٹر مینجمنٹ اگر واٹر مینجمنٹ کی بات کر رہے ہیں تو پاکستان میں اگر ہم ٹوٹل واٹر بجٹ کی سالانہ کی بات کریں تو پاکستان میں تقریبا کوئی 170 بلین کے اوپر میٹر کے قریب اتا ہے ڈفرنٹ سورسز سے جس میں گلیشر میلٹنگ سے پانی اتا ہے بارشوں سے اتا ہے تقریبا کوئی اٹھ سے نو ملین ایکڑ فیٹ بارشوں سے اتا ہے ہمارے پاس اور کچھ ہمارے پاس گراؤنڈ واٹر ہے جو زیر زمین پانی ہے جو ہمارا موسٹلی مطلب جو ڈومیسٹک سیکٹر میں گھریلو سیکٹر میں اور اس کے ساتھ ساتھ انڈسٹریل سیکٹر میں استعمال ہوتا ھے ۔

انہوں ایک سوال پر کہا کہ دیکھیں میں نے پہلے جیسے عرض کیا ہے کہ اگر ہم واٹر ریسورسز ڈیویلپمنٹ اور گورننس کی بات کریں تو گورننس کو بہتر کیا جا سکتا ہے ڈیویلپمنٹ پہ سٹل صوبوں کے ایشو ہیں اپس میں جو ریزولو ہونے چاہیے اور جو اس پانی کو بیسٹ مینجمنٹ کی طرف لے کے جانے کے لیے ہمیں سب سے پہلے تو جو بارشی پانی ہے اس کو سٹور کرنا چاہیے سب سے پہلے تو ہمارا جو پاکستان ہے اس میں ایک جیسی نہیں ہے مطلب اگر اسلام اباد کی ہم بات کریں یہاں پہ تو تقریبا کوئی 13 1400 ایم ایم پر ایر بارش ہوتی ہے لیکن جیسے ہی ہم ا ڈاؤن ٹورڈ ساؤتھ رن پنجاب جائیں اور نیچے سندھ والی سائیڈ پہ چلے جائیں تو وہاں پہ شاید یہ دو تین سو ایم ایم کے قریب تو ابھی جو بحران ا رہا ہے اپ دیکھ رہے ہیں کہ ایک تو جو ہمارا رین فال ہے اس کا پیٹرن بھی شفٹ ہو رہا ہے اگر بارش ہو بھی رہی ہے تو اس دفعہ دیکھیں کہ اسلام اباد میں بھی ابھی تک بارش نہیں ہے اور یہ مجھے تقریبا کوئی پانچ سال ادھر ہو گئے ہیں میں پہلی دفعہ دیکھ رہا ہوں کہ اسلام اباد میں ان دنوں میں بارش نہیں ہوئی اور اس کے بعد اگر ہم ڈاؤن سٹریم چلے جائیں تو ادھر تو ویسے ہی بارش نہیں ہوگی تو اس کا سب سے پہلے یہ ہے کہ اس پانی کو اور وائز یوز اس کا کیسے ہو سکتا ہے کہ ہمارا سب سے زیادہ پانی جو ہے وہ ضائع ہوتا ہے ذرا عت پہ ،

انہوں کہا کہ زراعت میں پانی ہے اگر ہم یہاں سے 100 لیٹر پانی دے رہے ہوں تو کھیت تک پہنچنے میں صرف 40 یا 50 لیٹر پانی کےتا ہے تو اس کے راستے میں لاسز ہوتے ہیں ان لاسز کو کور کرنے کے لیے جو ہمارا کسان ہے اس کو اس کی مدد کے لیے ہمیں ہائی ایفیشنسی انیگیشن سسٹم کی طرف جانا چاہیے جو پوری دنیا میں ٹیسٹڈ ہے اور ہم نے بھی ڈفرنٹ وینشنز کے ذریعے مطلب یہ ثابت کیا ہے کہ اس سے پانی کی بچت ہو اور اس کے بعد جو اپنے جو گھر میں ہمارا ہے میرے خیال کے مطابق جو پانی کی بچت ہے اس کے لیے سب سے پہلے اپنے مائنڈ سیٹ کا کلیئر ہونا چاہیے ہم نے اپنے گھروں میں اپنے بچوں کو اور سب کو یہ سکھانے کی ضرورت ہے کہ پانی ضائع نہ کریں ریلیجسلی بھی ہماری یہ ایپلیکیشن ہے کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ پانی کو بچائیں بے شک اپ دریا کا کنارے پہ کھڑے ہیں تو ہمیں پانی کو بچانا چاہیے اس میں سب سے بڑا جو ہمارا ہے کہ ہم ریل واٹر ہار ویسٹنگ کریں پی سی ار ڈبلیو ار نے ابھی ریسنٹلی سی ڈی اے کے ساتھ مل کے کوئی 100 ریچارج ویلز کے قریب پورے اسلام اباد کی کیپیٹل سٹی میں لگ رہے ہیں جو پانی پہلے ضائع ہو جاتا تھا یا پھر شہر میں سیلاب کا باعث بنتا تھا اب وہ پانی زیر زمین میں دو فلٹرز کے سے ہوتا ہوا زمین کے اندر جا رہا ہے اور وہ زیر زمین جو ہمارا گراؤنڈ واٹر سٹوریج ہے اس کو ا اس کو کمپنسیٹ کر رہا ہے ہمارا گراؤنڈ واٹر اسلام اباد میں تقریبا ایک میٹر پر ایئر کے حساب سے ڈاؤن جا رہا ہے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایک میٹر پر ایر کے حساب سے جا رہا ہے تو اس کے پیچھے ائیڈیا یہی ہے کہ اسلام اباد میں بارش تقریبا ایک سے ڈیڑھ میٹر پر ایر کے قریب ہوتی ہے تو اگر ہم اس کا 80 پرسنٹ بھی ہارویسٹ کر لیں تو کم از کم ہمارا جو گراؤنڈ واٹر کا لیول ہے وہ سسٹینیبل رہے گا وہ نہ پڑے گا نہ کم تو ہمارا سے یوز کیا جا سکتا ہے اس کے بعد اس کو کریکلم میں اور مسجدوں میں مطلب جو ہمارے علماء کرام ہیں ہمارے اساتذہ ہیں ان کو یہ بتا دیں کہ ضرورت ہے ہمارے بچوں کو کہ پانی کو بچائیں کیونکہ اس کا اگر ہم پانی کی کمی کے انڈیکیٹرز کی بات کریں تو سب سے اسان انڈیکیٹر جو میں اپ کو یا اپ کو پڑھنے اور دیکھنے والے لوگوں کو سمجھا سکتا ہوں وہ یہ ہے کہ ہمارے پاس جتنا پانی اویلیبل ہے اس کو ہم اپنی ٹوٹل پاپولیشن پہ ڈیوائڈ کرتے ہیں تو اس حساب سے بھی اگر ہم 2025 میں جائیں جس طرح اپ نے کہا کہ 2025 میں واقع ہی ہم واٹر ایبسولیوٹ واٹرز کاسٹی لائن جو کہ 5 س کیپر مینر پر کیپٹہ بناتی ہے اس کو ٹچ کرنے کے قریب پہنچ جائیں گے تو اس میں ہمیں اپنے سب سے پہلے دو رویوں میں تبدیلی کی ضرورت ہے پھر پانی کو ہمیں بچانا چاہیے ریڈ واٹر ہار ویسٹنگ سے بچانا چاہیے اس کے بعد ہمیں واٹر ایپریشینٹ لوز کا استعمال کرنا چاہیے سپیشلی زراعت کے اندر جہاں پہ ہمارا سب سے زیادہ پانی ضائع ہو رہا ہے پلس اس میں جو سب سے مین بات ہے جیسے اپ نے کہا تھا جرمانہ شروع کیے ہوئے ہیں تو یہ گورننس کا ایشو ہے گورننس کو بہتر بنانے کے لیے یہ سارے کام کیے جاتے ہیں ابھی سی ڈی اے نے جب یہ اس کا امپیکٹ دیکھا ہے ریڈ واٹر وار ویسٹنگ اور براؤن واٹر کے چارج کا تو انہوں نے بھی گھروں کے لیے ریل واٹر ہارویسٹنگ سسٹم کو لازمی کر دیا گیا کر دیا ہے تو یہ اس طرح کے چھوٹے چھوٹے انیشییٹوز ہیں جو ہم لیں گے تو ہمارا پانی اپنی اگلی نسلوں کو دے سکیں گے کیونکہ ہمارا گروتھ ریٹ بہت زیادہ ہے مطلب پاپولیشن گروتھ ٹریپل ٹو پرسنٹ ہے تو اس حساب سے ہماری ابادی کے طریقے سے بڑھ رہی ہے لیکن واٹر ریسورسز ہمارے ہونی ہیں اور یہ ڈائریکٹری کیا کہ کل کلا ہماری اسی جو فوڈ سیکیورٹی ہے اس کو بھی ایگفیکٹ کرے گا ۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا کام جنریٹ کرتے ہیں اور اس کے بعد نکل کر رہے ہیں کوارٹرلی وہ رپورٹ کرتے ہیں ان کے ڈائریکشن اف تو ہم ہر سال میں تین مہینے کے بعد ڈفرنٹ کمپنیز کا واٹر سیمپلز کو چیک کرتے ہیں اور اس کے بعد ہم لوگ ذمہ داری ادارہ ہے پی ایس یو سی اے اس کو یہ رپورٹ میں چیف سیکرٹری ہیں ان کو بھی یہ رپورٹ بھیجوائی جاتی ہے تو مطلب کہ پی ایس کیوں سی اے اور کچھ اداروں کا کام ہے کہ ان کو بین کریں اور ان پہ کلوزلی ان کو واچ کریں کیونکہ پاکستان میں جو بھی اتنی بھی موسٹلی بیماریاں ہیں پوری دنیا میں وہ واٹر بہت اچھی چیز ہے 10 لائک اگر پاکستان پولیو میں نمبر ون پہ تو وہ بھی واٹر پاور ہے تو جو پراپر گورننس ہے جب تک وہ نہیں ہوگی ہمارے پاس پالیسیز ہیں لیکن ان کی امپلیمنٹیشن ہمارے لیے ایک ایشو ہے جس کی وجہ سے ہمارے پاس اس طرح کے پرابلم ارہے ہیں اور جب یہ ادارے جو مطلب جیسے پی ایس ٹو سی اے ہیں وہ ان بچوں کو جب بین کرتا ہے تو اس پہ ان کو چاہیے کہ مزید چیک پہ رکھیں تو وہ کسی اور نام سے اپنی کمپنی کو رجسٹر نہ کروا سکیں۔

کوارٹی ٹیسٹ کر کے دیکھیں وہ ڈیپینڈ کرتا ہے ٹائم تو ٹائم ہوتا ہے ابھی لاسٹ ٹائم ہم نے تقریبا کوئی 30 کے قریب کمپنی کی ڈفرنٹ پیرامیٹر بریکنگ سٹارٹ ہوگا سٹینڈرڈ سے مطابق ہم اس کو کرتے ہیں اور جو بھی اس میں کمپنی ڈفرنٹ پیرامیٹر جو ہیں وہ پیرامیٹر وائز ہم اپنی رپورٹ میں دیتے ہیں یہ رپورٹ جو ہے اپ کے یوزر کے لیے ہماری جو پی سی ار ڈبلیو ار کی ویب سائٹ ہے پی سی ار ڈبلیو ار ڈب جی ڈٹ پی کے وہاں سے کوارٹرلی ہماری پورٹل واٹر رپورٹ جو ہے وہ ڈاؤن لوڈ کی جا سکتی .