میڈیا کے خلاف پیکا کالے قانون کے خلاف احتجاجی تحریک جاری رکھنے کا فیصلہ،پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس

اسلام آباد(نیوز رپورٹر)پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کی کال پر میڈیا کے خلاف پیکا کالے قانون کے خلاف احتجاجی تحریک جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور اس تحریک کو مرحلہ وار جاری رکھا جائے گا ۔اسلام آباد نیشنل پریس کلب کے سامنے لگائے گئے احتجاجی کیمپ سے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے احتجاج میں پیکا کے کالے قانون کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ پیکا ایکٹ کا ترمیمی بل فوری طور پر واپس لیا جائے کوئی بھی صحافتی تنظیم اس کالے قانون کو نہیں مانتی اور فوری طور پر اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کرے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے احتجاجی کیمپ میں پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے نو منتخب سیکرٹری جنرل شکیل احمد، پی ایف یو جے دستور کے صدر حاجی نواز رضا، راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس کے صدر طارق عثمانی، نیشنل پریس کلب کے سابق صدر شکیل قرار ،پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے رہنما جمیل مرزا آر۔آئی ۔یو ۔جے دستور کے صدر رانا کوثر اور دیگر نے بھی خطاب کیا .

سابق سینیٹر مشتاق احمد خان نے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے فیصلوں کی بھرپور حمایت کرتے ہوئے اسے صحافیوں کے ساتھ ساتھ عام شہریوں کی زبان بندی قرار دیتے ہوئے پیکا ایکٹ کو جمہوری آزادیوں اور اظہار رائے کی آزادیوں پر خوفناک حملہ قرار دیا جب کہ صحافتی تنظیموں نے پیکا ایکٹ کو میڈیا پر مارشل لاء قرار دیا پی ایف یو جے کے صدر حاجی نواز رضا نے کہا کہ ہم جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے پلیٹ فارم سے پیکا ایکٹ کے خلاف ہر سطح پر مزاحمت کریں گے ۔پی ایف یو جے کے سیکرٹر ی جنرل شکیل احمد نے کہا کہ موجودہ حکومت ہر وہ کالا قانون مسلط کررہی ہے جو شہری آزادیوں کے خلاف ہے اور یوں لگتا ہے کہ وہ کالا قانون آنکھیں بند کر کے مہر ثبت کر رہی ہے .

جو ہمیں قبول نہیں آر آئی یو جے کے صدر طارق عثمانی نے کہا کہ میڈیا پر باقاعدہ طور پر مارشل لاء نافذ ہے صحافیوں کی زبان بندی کی جس طرح آج کل ہو رہی ہے مارشل لاء دور میں بھی نہیں ہوئی، جمیل مرزا نے کہا کہ ہم اس کالے قانون کو قطعی طور پر نہیں مانتے ہم ہر سطح پر اس کی مزاحمت کریں گے شکیل قرار نے کہا کہ ہم حکومت کے مارشل لاء کے ضابطوں کو کسی طور پر نہیں مانتے جمیل مرزا کا کہنا تھا کہ ہم نے ہر وہ عمل جو شخصی آزادیوں کے خلاف بنائے قانون کی حمایت کرتا ہے اس کو رد کرتے ہوئے آئے ہیں یہ ایک کالا قانون بھی نہیں مانتے ، رانا کوثر کا کہنا تھا کہ پیکا ایکٹ کے خلاف پورے ملک کی صحافتی تنظیمیں یک زبان مخالفت کر رہی ہے مقررین نے نیشنل پریس کلب پر قابض ٹولے اور حکومت کی سہولت کاری کرنے پر جعلی صحافتی قیادت کے خلاف بھی زبردست نعرے بازی کی ایک ایک مقرر نیشنل پریس کلب پر قبضہ گروپ کو وارننگ دی کہ وہ حکومت کی سہولت کا ہی بند کر دیں دو روزہ احتجاجی مظاہرے میں صحافتی تنظیموں پر پریس کلب کی تالا بندی کی بھی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی۔