اسلام آباد( سپیشل رپورٹر ) وزارت صنعت و پیداوار کے سابق وفاقی وزیر اور سیکرٹری صنعت و پیداوار کی مبینہ ملی بھگت سے شوگر ایڈوائزری بورڈ نے ،،شوگر مافیا،، کوچینی ایکسپورٹ کرنے کی اجازت دینے کے بعد اب ملک میں چینی کی کمی ہونے کے باعث خام چینی امپورٹ کرنے کے لیے کام شروع کر دیا ہے۔
یاد رہے کہ وفاقی وزیر را نا تنویر نے شوگر مل ما فیا کو اجازت دی تھی کہ وہ چینی ایکسپورٹ کریں اور انہوں نے واضح کہا تھا کہ ملک میں چینی کمی نہیں ہوگی ،لیکن اب وفاقی وزیر وزیراعظم کو کہہ رہے ہیں کہ چینی امپورٹ کی جائے ۔
دوسری جانب ،وزیرِ اعظم شہباز شریف کی خام چینی کی درآمد پر تشکیل کردہ کمیٹی کا اہم اجلاس وفاقی وزیر برائے غذائی تحفظ رانا تنویر حسین کی زیر صدارت خام چینی کی درآمد پر اجلاس منعقداجلاس شروع کئے ہیں ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں وزیرِ اعظم شہباز شریف کی خام چینی کی درآمد پر تشکیل کردہ کمیٹی میں وزارت صنعت و پیداوار کے سابق فاقی وزیر رانا تنویر کو بھی رکھا گیا.
جنھوں چینی ایکسپورٹ کی اجازت دی تھی اس کیمٹی میں اس و فاقی وزیر کو ر کھا گیا جن کی اپنی شوگر ملز ہیں وزیرِ پیٹرولیم علی پرویز ملک، وزیرِ صنعت ہارون اختر اور دیگر اعلیٰ حکام شامل ہیں، تاہم اجلاس میں خام چینی کی درآمد سے متعلق امور اجلاس میں زیرِ بحث آئے، وفاقی وزیر رانا تنویر حسین خام چینی کی درآمد ملکی سفید چینی کی قیمت مستحکم کرنے کے لیے مفید ثابت ہو سکتی ہے.
رانا تنویر حسین نے اجلاس میں خام چینی کی درآمد کے فوائد اور ممکنہ خدشات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا، اورمختلف ممالک کے ماڈلز کا تجزیہ کیا گیا، قیمتوں کے استحکام اور عوامی فائدے پر مشاورت کی گئی، رانا تنویر حسین نے اجلاس میں کہا کہ خام چینی کی درآمد کے اثرات اور طریقہ کار پر جامع مطالعہ کیا جائے ان کا کہنا تھا کہ وزیرِاعظم شہباز شریف عوام کو زیادہ سے زیادہ سہولت فراہم کرنے کے لیے پُرعزم ہیں ۔