افغانستان کے طالبان حکمرانوں نے بیرون ملک جانے والی خواتین سمیت درجنوں خواتین کو مردسرپرست کے بغیر پروازوں میں سوار ہونے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ایک عہدیدار طالبان کے ردعمل کے خوف سے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ جمعہ کو کابل کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر آنے والی خواتین کو بین الاقوامی پروازوں میں سوار ہونے سے قبل بتایا گیا کہ وہ مرد سرپرست کے بغیر سفر نہیں کر سکتیں۔
مذکورہ عہدیدار نے مزید بتایا کہ دوہری شہریت کی حامل کچھ خواتین بیرون ملک اپنے گھروں کو واپس لوٹ رہی تھیں اور ان میں سے کچھ کا تعلق کینیڈا سے تھا، حکام نے بتایا کہ خواتین کو اسلام آباد، دبئی اور ترکی جانے والی کام ایئر اور سرکاری آریانا ایئر لائن کی پروازوں میں سوار ہونے سے روک دیا گیا۔
اہلکار نے بتایا کہ ہفتہ تک اکیلے سفر کرنے والی کچھ خواتین کو مغربی صوبہ ہرات کے لیے آریانا ایئر لائنز کی پرواز میں سوار ہونے کی اجازت دے دی گئی تاہم جب تک انہیں ایئرلائن میں سوار ہونے کی اجازت ملی، ان کی پرواز چھوٹ چکی تھی۔
ہوائی اڈے کے صدر اور پولیس سربراہ دونوں افغان طالبان سے تعلق رکھتے ہیں اور دونوں نے ہفتے کے روز ایئر لائن کے اہلکاروں سے ملاقات کی اور اس معاملے کو حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
تاہم یہ ابھی تک واضح نہیں کہ آیا طالبان چند ماہ قبل جاری کیے گئے حکمنامے سے استثنیٰ دیں گے یا نہیں کیونکہ مذکورہ حکمنامے میں کہا گیا تھا کہ 72 کلومیٹر سے زیادہ سفر کرنے والی خواتین کے ساتھ مرد رشتہ دار کا ہونا ضروری ہے۔
اس حوالے سے تبٓصرے کے لیے طالبان حکام سے متعدد مرتبہ رابطہ کیا گیا لیکن انہوں نے تبصرے سے گریز کیا۔