پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات کے بعد شاہ زین بگٹی نے وفاقی حکومت سے علیحدہ ہونے کا اعلان کر دیا۔
بلاول بھٹو زرداری سے رکن قومی اسمبلی شاہ زین بگٹی نے اسلام آباد میں ملاقات کی، ملاقات میں ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے ارکان قومی اسمبلی بھی موجود تھے۔
ملاقات کے بعد بلاول کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہ زین بگٹی کا کہنا تھا کہ ہمیں حالات بہتر کرنے اور امن بحال کرنے کا مینڈیٹ ملا تھا لیکن حکومت کچھ ڈلیور نہ کر سکی۔
میڈیا سے گفتگو کے دوران شاہ زین بگٹی نے وفاقی حکومت سے علیحدگی کا اعلان کرتے ہوئے وزیراعظم کے مشیر برائے امور بلوچستان کے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان بھی کیا اور کہا کہ ہم پی ڈی ایم کے ساتھ ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک ہفتے پہلے بھی حکومت کو بتایا، بلوچستان میں 2 لاکھ 90 ہزار سے زائد مہاجرین ہیں، یہ مہاجرین 2005 سے لے کر آج تک بےیار و مدد گار ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں شاہ زین بگٹی کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے مسائل کسی سے ڈھکے چھپے نہیں، وزیراعظم بہتربتا سکتےہیں کہ انہوں نےکس علاقے پرتوجہ دی۔
رہنما جمہوری وطن پارٹی کا کہنا تھا ہم نےاپنی ذمہ داری پوری کی اور اپنا کام ایمانداری سے کیا، لیکن حکومت نے جو وعدےکیے وہ پورے نہیں کیے، بلوچستان کی عوام کا ہم پر اعتماد ہے اس کو ٹھیس پہنچی ہے، ساڑھے تین سال میں بلوچستان میں کوئی ترقی نہیں ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کےخلاف جو زبان استعمال کی جا رہی ہے وہ زیب نہیں دیتی، پی ڈی ایم میں حقیقی اور پرانی سیاسی جماعتیں شامل ہیں اور ہم ان کے ساتھ ہیں۔
خیال رہے کہ شاہ زین بگٹی وزیراعظم عمران خان کے اتحادی ہیں جبکہ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ تحریک عدم اعتماد میں عمران خان کے اتحادی بھی ان کے خلاف ووٹ ڈالیں گے۔