اسلام آباد (نیوز رپورٹر)وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی و ماحولیات رابطہ سینیٹر ڈاکٹر مصدق ملک کا لیڈرز ان اسلام آباد بزنس سمٹ سے خطاب ماحولیات کے حوالے سے میں نیا ہوں، سی لیے اور جب میری سیکریٹری نے پوچھا کہ آپ کیسا محسو س کررہے ہیں تو میں نے کہا بہت زیادہ گرین ، میرے لیے ماحولیات وہ جگنو ہے جسے ہم بچپن میں پکڑتے اور ایک بوتل میں بند کردیتے تھے اور پھر لائٹ بند کرکے اسے دیکھتے تھے اور جب کوئی کہتا تھا کہ تم کیا کررہے ہو، اس گلاس میں تو جگنو مرجائے تو ہم دوڑ کر اسے آزاد کردیتے تھےلاہور کے پارکوں میں جاکر ہم تتلیاں پکڑنا اور پھر کچھ دیر بعد انہیں آزاد کردینا میرے لیے ماحولیات ہے، ہم اپنے دوستوں کے ساتھ دریا جاتے تھے اور وہاں موجود کنال میں چھلانگ لگادیتے تھے ، کیونکہ ہم سمجھتے تھے پانی صاف ستھرا اور شفاف ہے،لوگ اسی پانی کو پیتے تھے، وہ اس میں تربوز پھینکتے تھے اور پھر اسے کھاتے تھے، ماحولیات میرے لیے یہ ہے.
انہوں نے کہا جب ہم اسلام آباد آتے تو ہمیں مارگلہ کی پہاڑیوں پر درختوں کے علاوہ کچھ بھی نظر نہیں آتا تھا، یہ ہے ماحولیات ، ہم ماحولیات کی بات تو کرتے ہیں لیکن یہ نہیں دیکھتے کہ دور دراز اور پہاڑی علاقوں میں رہنے والے ان سے کوئی پریشان نہیں جب وہ بارشوں، سیلاب اور غذائی کا شکار بھی رہتے ہیں،ہمیں ان کی طاقت کو سمجھنا ہوگا کہ وہ کس طرح موسموں کا مقابلہ کرتے ہیں اب درختوں پر طوطے کیوں نہیں، گانے والی بلبل کہاں گئی؟لوگ اپنے گھروں کے باہر چارپائی ڈال کر آسمان پر چمکتے چاند ستارے کیوں نہیں دیکھ سکتے ، ہمیں قدرتی ماحول کو دوبارہ اپنانا اور بحال کرنا ہوگا۔ ہمیں اپنا بچپن، اپنے رنگ، اپنی خوشیاں، اپنے پھول، اپنی موسیقی واپس لینا ہوگی میرے نزدیک یہی سب کچھ ماحولیات ہے، جسے ہمیں واپس لانے کے لیے ہم فوری اقدامات کرنا پڑیں گے۔
انہوں نے مزید کہا جنگلات پر مبنی معیشت کے باوجود فن لینڈ نے ماحولیات کے حوالے سے اعلیٰ ترین معیار قائم کیے ایک وقت میں فن لینڈ دنیا کا سب سے بڑا ماحولیاتی ٹیکنالوجی ایکسپورٹ کرنا والا ملک تھا،اور ٹیکنالوجی کی مدد سے اس نے ماحولیات کے اسٹینڈرڈ قائم کیے اگر مالی وسائل دستیاب نہیں ہوں گےتو ہم ماحولیات کے حوالے سے اقدامات کرنے سے قاصر رہیں گے ٹیرف عالمی معیشت کے لیے سازگار نہیں۔ ہم گرین ڈیل اور گرین فنانسنگ کا خیرمقدم کرتے ہیں اور اپنے شراکت داروں کے تعاون کے منتظر ہیں دنیا کو سرسبز بناناایک کو ایک رکاوٹ نہیں ۔ہمیں 1980 کی دہائی کی طرف واپس نہیں جانا چاہیے، بلکہ ہمیں سائنس، شواہد اور ایسی پالیسیوں کے ساتھ اپنی زمین کودوبارہ سرسبز و شاداب بناناہے۔