پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے قائدین نے حکومت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے اسے ملکی مفادات کے خلاف قرار دیا ہے۔ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے کہا کہ جب بھی شریف خاندان اقتدار میں آتا ہے، ملکی سلامتی داؤ پر لگ جاتی ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک میں سیاسی قیادت موجود ہے، ہمیں اس وقت قومی اتحاد کی ضرورت ہے، لیکن ہمارا اہم ترین لیڈر جیل میں ہے، جس کی وجہ سے قومی یکجہتی ناپید ہو چکی ہے۔
عمر ایوب کا کہنا تھا کہ ملک کی معیشت تباہی کے دہانے پر ہے اور موجودہ حکومت، خصوصاً شریف خاندان، بھارت کے خلاف کوئی سخت مؤقف اختیار کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا کیونکہ ان کے بھارت سے کاروباری روابط ہیں۔ ان کے بقول صرف ایک ہی شخصیت ہے جو بھارت کے خلاف سخت ردعمل دے سکتی ہے، اور وہ پی ٹی آئی کے بانی ہیں۔
انہوں نے الزام لگایا کہ 1997 میں جب نواز شریف وزیراعظم تھے اور ان کے والد، غلام مصطفیٰ ایوب، وزیر خارجہ تھے، تو بھارت کا ایک Mig-25 طیارہ اسلام آباد کی فضاؤں میں پرواز کرتا رہا اور دو دھماکوں کی آوازیں سنائی دیں۔ ان کے مطابق اس وقت ان کے والد نے فوجی قیادت سے کہا تھا کہ بھارت کے خلاف جوابی کارروائی کریں، لیکن نواز شریف نے ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کیا۔
عمر ایوب نے یہ بھی کہا کہ ایٹمی تجربات کے وقت ان کے والد ان پانچ افراد میں شامل تھے جنہوں نے دھماکوں پر اصرار کیا، جب کہ وزیراعظم نواز شریف اس وقت امریکی صدر کلنٹن سے سودے بازی کی کوشش کر رہے تھے۔
پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی بہن، علیمہ خان، نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ہمیشہ یہ سکھایا گیا کہ بھارت سے اپنی حفاظت کرنی ہے، اور اگر وزیراعظم موجودہ حالات کو سنجیدگی سے لے رہے ہیں تو انہیں فوری طور پر اپوزیشن رہنماؤں سے رابطہ کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کو خود اڈیالہ جیل جا کر عمران خان سے ملاقات کرنی چاہیے تاکہ موجودہ بحرانی صورتحال میں کسی متفقہ حکمت عملی پر اتفاق کیا جا سکے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اپوزیشن کے رہنما آج عدالتی راہداریوں میں دھکے کھا رہے ہیں، جب کہ ججز بھی سائلین کو غیر سنجیدہ انداز میں جواب دے رہے ہیں۔