اسلام آ باد (نیوز رپورٹر)وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی ہم آہنگی ڈاکٹر مصدق ملک نے آج نیشنل لائبریری آڈیٹوریم، اسلام آباد میں منعقدہ پاکستان انٹرنیشنل وائلڈ لائف اینڈ ایکو فلم فیسٹیول میں بطور مہمانِ خصوصی خطاب کیا اپنے خطاب میں ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا کہ پاکستان مسلسل ان ممالک میں شامل ہے جو موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں، حالانکہ پاکستان کا عالمی گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے۔ انہوں نے 2022 کے تباہ کن سیلاب اور 2025 کے جرمن واچ کلائمیٹ رسک انڈیکس کی تازہ رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں کے نقصانات کا غیر منصفانہ طور پر زیادہ سامنا ہے، جس کے لیے عالمی یکجہتی اور فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ملک میں اوسط درجہ حرارت میں اضافہ، بے ترتیب بارشوں کا سلسلہ، اور ہمالیائی، قراقرم اور ہندوکش کے گلیشیئرز کا تیزی سے پگھلنا ایک سنگین ماحولیاتی بحران کی نشاندہی کر رہا ہے جو پاکستان کے آبی وسائل، زراعت اور معیشت کے لیے خطرہ بن چکا ہے۔
ڈاکٹر مصدق ملک نے خبردار کیا کہ اگر موجودہ صورت حال جاری رہی تو 2050 تک پاکستان کی مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) میں 18 سے 20 فیصد تک کمی آ سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات صرف ماحول تک محدود نہیں بلکہ خوراک، صحت، روزگار اور ساحلی آبادیوں کی بقا پر بھی اثر انداز ہو رہے ہیں۔ انہوں نے موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے جامع حکمت عملی اپنانے پر زور دیا، جس میں مضبوط انفراسٹرکچر، جدید واٹر مینجمنٹ سسٹمز، ہنگامی حالات سے نمٹنے کی بہتر تیاری، اور کلائمیٹ اسمارٹ ایگریکلچر کو فروغ دینا شامل ہے۔ انہوں نے “ٹین بلین ٹری سونامی” اور “ری چارج پاکستان” جیسے منصوبوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ ماحولیاتی بحالی کی طرف اہم اقدامات ہیں ، پاکستان کی موسمیاتی تبدیلیوں کے تدارک کے عزم کا ذکر کرتے ہوئے ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا کہ حکومت 2030 تک توانائی کے شعبے میں قابلِ تجدید ذرائع کا حصہ 60 فیصد تک بڑھانے، الیکٹرک گاڑیوں کو فروغ دینے، اور فطرت پر مبنی کاربن ذخیرہ کرنے والے منصوبوں پر کام کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان تنہا یہ اہداف حاصل نہیں کر سکتا اور ترقی یافتہ ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے مالی وعدے پورے کریں اور “لاس اینڈ ڈیمیج فنڈ” کو فوری فعال کریں تاکہ ترقی پذیر ممالک کی مدد ممکن ہو سکے۔
ڈاکٹر مصدق ملک نے نوجوانوں اور مقامی کمیونٹیز کے کردار کو بھی اجاگر کیا اور کہا کہ مقامی علم کو بروئے کار لاتے ہوئے نوجوانوں کو موسمیاتی اقدامات میں شامل کرنا وقت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے قومی اور صوبائی سطح پر پالیسیاں مضبوط بنانے، ادارہ جاتی روابط بہتر کرنے، اور موسمیاتی خطرات سے متعلق ڈیٹا اکٹھا کرنے میں سرمایہ کاری پر بھی زور دیا ، آخر میں ڈاکٹر مصدق ملک نے پاکستان انٹرنیشنل وائلڈ لائف اینڈ ایکو فلم فیسٹیول کے انعقاد کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ پلیٹ فارم ماحولیاتی تحفظ سے متعلق آگاہی بڑھانے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ انہوں نے میڈیا پر بھی زور دیا کہ وہ موسمیاتی تبدیلیوں کے موضوع پر تسلسل کے ساتھ سنجیدہ اور تفصیلی رپورٹنگ کرے تاکہ عوام میں اس اہم مسئلے پر شعور اجاگر کیا جا سکے.