اسلام آباد (،سپیشل رپورٹر )پاکستان ہائوسنگ اتھارٹی کا 2ارب روپے کی لاگت سے 2016 میں شروع ہونے والا آئی بارہ کا ہائوسنگ منصوبہ 2025میں بھی مکمل نہ ہوسکا۔کنسٹرکشن کمپنی کے مالک نے دو کروڑ 60 لاکھ کا بل ایڈیشنل سیکرٹری کی سفارش پر پاس کروا کر چالیس لاکھ روپے مبینہ رشوت کی واپسی کے لئے ڈپٹی ڈائریکٹر شاہ زیب کے خلاف وزیراعظم شہباز شریف کو درخواست دے دی جس کے بعد معاملے کی تحقیقات شروع کردی گئی۔
ذرائع کے مطابق لیاقت علی گوندل نے آئی بارہ ون پی ایچ اے پراجیکٹ کے بل مالیت اڑھائی کروڑ کا بل پاس کروانا تھا جس پر ا یم ڈی نے اس کو کہا کہ آپ کام مکمل کریں تب آپ کا بل پاس ہوگا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹھیکیدار نے موقع پر تیس ملین کے کالم کے اپنی مرضی کے سائز بنا دیئے اور کہا کہ اسے تین کروڑ کی ادائیگی کی جائے۔ کام نہ کرنے پر اس کے بل روکے گئے ذرائع کا کہنا ہے کہ کنسٹرکشن کمپنی کے ٹھیکیدار لیاقت نے جس کے مبینہ طور پر معاملات ایڈیشنل سیکرٹری اشفاق گھمن سے تھے کے پاس چلا گیا اور اشفاق گھمن نے ایم ڈی کو کہنے کی بجائے ڈائریکٹر چیف انجینئر پراجیکٹ ڈائریکٹر کو طلب کیا اور ان کی سخت سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ بل پاس کرکے بتاؤ تاہم ٹھیکیدار کو اڑھائی کروڑ روپے اشفاق گھمن کی سفارش پر ادا کردیئے گئے۔
بعد ازاں ٹھیکیدار نے الزام عائد کیا کہ ایم ڈی کے نام پر ڈپٹی ڈائریکٹر شاہ زیب خان نے 20، بیس لاکھ روپے لئے جو واپس نہیں کررہے، وزارت ہائوسنگ نے معاملے کی تحقیقات کے لئے ایم ڈی پی ایچ اے کو بھجوادیا ہے یاد رہے کہ ٹھیکیدار ایک ماہ قبل ایف آئی اے کے مقدمہ میں گرفتار ہوا تھا بعد ازاں ضمانت ہونے پر باہر آگیا۔ ایم ڈی پی ایچ اے سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ ہم پر الزام غلط ہے بل تو اشفاق گھمن کی سفارش پر چیف انجینئر نے کلیئرکیا لہذا اس سے کیا تعلق ہے میں معاملے کی تحقیقات کررہا ہوں۔اس حوالے سے وزارت ہاوسنگ نے اپنے موقف میں کہا کہ لگائے گئے الزامات بے بنیاد اور حقائق کے برخلاف ہیں،اس شکایت کا مقصد محض PHA کے افسران کو بلیک میل کر کے محکمے سے ناجائز فائدہ حاصل کرنا ہے۔
یہ کہ ٹھیکیدار نے کسی بھی افسر کے خلاف اپنے تحفظات کے ازالے کے لیے PHA کے ایم کو شکایت نہیں کی، بلکہ انہوں نے MD PHA کو نظر انداز کرتے ہوئے براہ راست AS سے رجوع کیا، جو کہ سرکاری ضابطہ کار کی کھلی خلاف ورزی ہے اور ان کی بدنیتی کو ظاہر کرتا ہے۔یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ ایڈیشنل سیکرٹری او ایم ڈی پی ایچ اےدونوں گریڈ 21 کے افسران ہیں اوروہ تمام معاملات کے اختیار اور ذمہ داری رکھتے ہیں۔ PHA کے معاملات میں براہِ راست مداخلت کرنا اور اس کے ماتحت عملے کو براہ راست طلب کرنا مناسب نہیں ہے۔