کراچی (سٹاف رپورٹر)وفاقی وزیر برائے بحری امور محمد جنید انور چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان کے سمندری انفراسٹرکچر کو جدید خطوط پر استوار کر کے بلیو اکانومی کو فروغ دینا اور ماحولیاتی تحفظ کو یقینی بنانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو سندھ سرمایہ کاری محکمہ میں وزیراعلیٰ سندھ کے معاون خصوصی برائے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ سید قاسم نوید قمر کے ساتھ ایک اعلیٰ سطحی ملاقات کے دوران کیا۔ملاقات میں متعدد ترقیاتی منصوبوں پر غور کیا گیا جن میں بندرگاہوں سے منسلک سڑکوں کی تعمیر، ٹرک لاجسٹک پارک، کراچی پورٹ ٹرسٹ پر ڈی سیلینیشن پلانٹ کی تنصیب اور بلیو اکانومی کی ترقی کے لیے مشترکہ حکمت عملی شامل ہے۔
ایک اہم تجویز 15 کلومیٹر طویل بلند سڑک کی تعمیر تھی جو کراچی پورٹ ٹرسٹ کو مائی کولاچی سے منسلک کرے گی۔ یہ منصوبہ کراچی میں ٹریفک کے مسائل کو کم کرنے کے ساتھ ساتھ غیر قانونی تجاوزات کے خاتمے اور مینگروو کے جنگلات کے تحفظ میں بھی مدد دے گا جو شہر کے ساحلی ماحولیاتی نظام کے لیے نہایت اہم ہیں۔وفاقی وزیر نے کہا کہ “بندرگاہوں اور شہری ڈھانچے کے درمیان موثر رابطے معاشی ترقی، ماحولیاتی استحکام اور عوامی سہولت کے لیے ناگزیر ہیں۔”ملاقات میں مالیر ایکسپریس وے کے قریب ایک وسیع ٹرک لاجسٹک پارک کے قیام پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔ 300 ایکڑ پر محیط یہ پارک شہر، بندرگاہوں اور موٹروے M-9 سے قریبی رسائی کی وجہ سے ایک اسٹریٹجک مقام پر واقع ہوگا۔ اس کا مقصد کراچی کی بندرگاہوں سے روزانہ آنے جانے والے بھاری ٹرکوں کو منظم طریقے سے سہولت فراہم کرنا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ “یہ لاجسٹک پارک کم از کم 25 سال کی مستقبل بینی کے ساتھ ڈیزائن کیا جانا چاہیے تاکہ یہ بدلتی ہوئی ٹرانسپورٹ ٹیکنالوجیز اور تجارتی ضروریات کو پورا کر سکے۔”کراچی میں پانی کی قلت کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے کراچی پورٹ ٹرسٹ پر ڈی سیلینیشن پلانٹس کی تنصیب پر بھی بات چیت ہوئی، جو صنعتی اور رہائشی صارفین کو میٹھے پانی کی فراہمی میں مددگار ہوں گے۔دونوں رہنماؤں نے بلیو اکانومی کو فروغ دینے پر بھی اتفاق کیا تاکہ سمندری وسائل کو استعمال میں لا کر پائیدار معاشی ترقی ممکن بنائی جا سکے جبکہ ماحولیاتی تحفظ کو بھی یقینی بنایا جا سکے۔ملاقات کا اختتام وفاقی و صوبائی اداروں کے درمیان مربوط حکمت عملی اور شفاف، تیز رفتار عمل درآمد کے عزم پر ہوا تاکہ منصوبہ جات بروقت مکمل ہوں اور قومی مفاد میں بہترین نتائج حاصل کیے جا سکیں۔