پاکستان کے پاس 1,000 کلومیٹر سے زائد ساحلی پٹی ، کراچی، پورٹ قاسم ، گوادر جیسے کلیدی بندرگاہیں موجود ہیں، جو اسے تجارتی ، توانائی راہداریوں کے لیے قدرتی مرکز بناتی ہیں ، جنید انور چوہدری

اسلام آباد( سٹاف رپورٹر )وفاقی وزیر برائے بحری امور، محمد جنید انور چوہدری نے گلوبل ڈویلپمنٹ انیشی ایٹو (GDI) کو رابطے، ساحلی ترقی اور علاقائی انضمام کی علامت قرار دیتے ہوئے چین کے صدر شی جن پنگ کے وژن کی بھرپور حمایت کا اعادہ کیا ہے۔GDI گروپ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جنید انور چوہدری نے کہا کہ یہ اُن کے لیے اعزاز کی بات ہے کہ وہ ایک ایسے فورم سے مخاطب ہیں جو بین الاقوامی تعاون اور جامع ترقی کے ایک نئے دور کی نمائندگی کرتا ہے۔انہوں نے پاکستان کی اسٹریٹجک اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا: “پاکستان کے پاس 1,000 کلومیٹر سے زائد ساحلی پٹی اور کراچی، پورٹ قاسم اور گوادر جیسے کلیدی بندرگاہیں موجود ہیں، جو اسے تجارتی اور توانائی راہداریوں کے لیے قدرتی مرکز بناتی ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری (CPEC) نے گوادر کو ایک اہم معاشی رابطے میں تبدیل کر کے پہلے ہی ایک مضبوط بنیاد فراہم کر دی ہے، جو چین کو بحیرہ عرب سے جوڑتی ہے۔ “GDI اس ترقی کو مزید آگے بڑھاتا ہے اور ہمارے قومی اہداف جیسے انفراسٹرکچر کی جدید کاری، ماحولیاتی مضبوطی اور مساوی ترقی، خصوصاً اورمارہ اور پسنی جیسے پسماندہ ساحلی علاقوں، سے ہم آہنگ ہے۔”انہوں نے GDI کے تحت پاکستان کے بحری منصوبوں کا خاکہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کا مقصد بندرگاہی نظام کو ڈیجیٹل اور ماحولیاتی طور پر مستحکم بنانا، پائیدار سمندری صنعتوں کو فروغ دینا، اور ساحل سے ملک کے اندرونی علاقوں تک لاجسٹک روابط کو بہتر بنانا ہے۔جنید انور چوہدری نے زور دیا کہ ترقی کے ثمرات معاشرے کے پسماندہ طبقات تک پہنچنے چاہئیں تاکہ غربت اور انتہا پسندی کا تدارک ممکن ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ بحری ترقی معاشرتی ہم آہنگی کے لیے ناگزیر ہے۔انہوں نے وزیر اعظم کی کوآرڈینیٹر برائے موسمیاتی تبدیلی، رومینہ خورشید عالم کی کوششوں کو بھی سراہا جنہوں نے GDI کو پاکستان کے پارلیمانی اور نوجوانوں کے ترقیاتی فریم ورک میں شامل کرنے کے لیے مسلسل محنت کی ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا، “جب دنیا ایسا ماڈل تلاش کر رہی ہے جو مساوی اور پائیدار ترقی کو فروغ دے، تو GDI ایک بروقت اور انسان دوست حل پیش کرتا ہے۔ آئیں ہم سب مل کر ایک جُڑا ہوا اور خوشحال مستقبل یقینی بنانے کے لیے کام کریں۔”تقریب میں حکومت، سول سوسائٹی اور ترقیاتی شعبے کے اہم اسٹیک ہولڈرز نے شرکت کی اور پاکستان و خطے میں GDI کے انقلابی امکانات پر تبادلہ خیال کیا۔