آئی جی کا حکم سینئر پالیسی اسپیشلسٹ فہیم سردار قتل کیس میں نئی تفتیشی ٹیم تشکیل ٹیم نے چار روز گزرنے کے باوجود ملزمان کا سراغ لگانے میں کامیاب نہ ہو سکی

اسلام آباد (سپیشل رپورٹر)وفاقی دار الحکومت میں اند ھے قتل کیس فہیم سردار میں آئی جی اسلام آباد کے احکامات پر تحقیقات کے لیے تین رکنی ٹیم تشکیل دے دی ٹیم نے چار دن گزرنے کے باوجود بھی ہائی پروفائل قتل کیس میں پولیس ملزمان کا سراغ لگانے میں کامیاب نہ ہو سکی، تاہم پولیس نے مقتول کے بیڈ روم سے اہم شوائد اکٹھے کر لیے، ذرائع کے مطابق پاکستان کی نیشنل سیکیورٹی ڈویژن کے اسٹریٹجک پلاننگ سیل میں سینئر پالیسی اسپیشلسٹ فہیم سردار قتل کیس میں آئی جی اسلام آباد میں تحقیقات کے لیے تین رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے۔ جس میں ایس ایس پی اپریشن اور ایس پی انویسٹیگیشن شامل ہیں جبکہ کیس کی تفتیش سب انسپکٹر محمد علی کر رہے ہیں جبکہ سربراہی مذکورہ بالا افسران کی ہے.

ذرائع کا کہنا ہے کہ و قوعہ کے روز پولیس نے مقتول کی نعش قبضہ میں لے کر شواہد اکٹھے کر لیے ہیں تاہم ابھی تک پولیس ملزمان کا سراغ لگانے کے لیے پیشرفت کر رہی ہے،یاد رہے کہ تھا نہ آ بپارہ کے علاقہ جی سکس تھری میں اند ھے قتل کی واردات نامعلوم قاتلوں نے پاکستان کی نیشنل سیکیورٹی ڈویژن کے اسٹریٹجک پلاننگ سیل میں سینئر پالیسی اسپیشلسٹ کے طور پر خدمات انجام دینے والے معروف ماہر معیشت اور پالیسی ساز فہیم سردار کو بے دردی سے قتل کر کے فرار پولیس چار دن گذرنے کے باووجود پولیس کی تفتیشی ٹیم قاتلوں کا سراغ نہ لگا سکی،تاہم آبپارہ پولیس نے ایف ایٹ کے رہائشی ذاکر حبیب خان کی درخواست پر مقد مہ درج کیا کہ فہیم سردار میرا رشتے میں سکا بھا نجا لگتا تھا تقریبا ساڑھے 12 بجے میری بھا نجی ارم ندیم نے فون پر اطلاع دی کہ فہیم سردار اپنے گھر میں شدید زخمی حالت میں بے ہوش پڑا ہے اپ فورا پہنچے جس پر فہیم سردار کے گھر پہنچا دیکھا تو مذکورہ رسیوں سے بندھا ہوا تھا اور شدید زخمی حالت میں ہے خون میں لت پت بے ہوش پڑا تھا میرے ساتھ اس وقت گلبہار عباسی اور ملک ابرار بھی موجود تھے میرے بھانجے فہیم سردار کو نامعلوم ملزمان نے بے دردی سے قتل کیا نامعلوم ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے.

جس پر پولیس نے مقدمہ تو درج کر لیا،جبکہ دوسری جانب پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی پولیس کا کہنا ہے کہ انہیں ایک نامعلوم اطلاع موصول ہوئی جس کے بعد شام 7 بج کر 30 منٹ پر جائے وقوعہ پر پہنچا گیا، ابتدائی رپورٹ کے مطابق مقتول کے جسم پر تیز دھار آلے کے زخم موجود تھے، جبکہ موت کی وجہ شدید سر کی چوٹ بتائی گئی ہے ، مزید یہ کہ ان کے ہاتھ رسی سے بندھے ہوئے تھے، جو اس ہولناک قتل کی نوعیت کو مزید پراسرار بنا دیتا ہے، پولیس نے جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کر لیے ہیں جبکہ پوسٹ مارٹم پولی کلینک اسپتال میں مکمل ہو چکا ہے،تاہم فہیم سردار کی پیشہ ورانہ زندگی مختلف کلیدی عہدوں پر محیط رہی، وہ تھنک ٹینک اور کارپوریٹ ایڈوائزری ادارے “TANGENT” وہ معیشت، سیکیورٹی، پالیسی اور اسٹریٹجک امور پر گہری نظر رکھتے تھے ،اور اہم قومی و بین الاقوامی فورمز پر پاکستان کی نمائندگی کرتے رہے،فی الوقت یہ واضح نہیں ہو سکا کہ واقعے کے وقت ان کے اہل خانہ گھر پر موجود تھے یا نہیں، اور نہ ہی یہ معلوم ہو سکا کہ گھر سے کوئی قیمتی چیز غائب ہے یا نہیں، پولیس نے معاملے پر لب کشائی سے گریز کیا ہے اور صرف اتنا کہا ہے کہ تفتیش ابتدائی مراحل میں ہے،وفاقی دارالحکومت کے ایک نسبتاً محفوظ علاقے میں اس نوعیت کا قتل نہ صرف شہریوں میں خوف و ہراس پھیلا رہا ہے بلکہ ملک کے پالیسی اور سیکیورٹی نظام پر بھی سوالیہ نشان اٹھا رہا ہے،عوامی حلقوں میں یہ سوال شدت اختیار کر چکا ہے کہ اگر فہیم سردار جیسے ممتاز اور محفوظ شخصیت کو اس طرح قتل کیا جا سکتا ہے تو پھر عام شہری کتنے محفوظ ہیں.

تاہم پو لیس مصروف تفتیش ہے ابھی تک پولیس ملزمان کا سراغ نہ لگا سکی ،فہیم سردار قتل کیس کے حوالے سے جب ایس پی سٹی خالد محمود عوان سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ میں ابھی مصروف ہوں تھوڑی دیر تک بتاتا ہوں تاہم ایس پی سٹی بی تا حال تفتیش میں مصروف رہے لیکن تفتیش مکمل نہ ہو سکی، یاد رہے کہ فہیم سردار کو تھانہ اپارہ کے علاقہ جی سکس 3 میں واقعہ ان کے گھر میں قتل کیا گیا،آئی جی اسلام آباد کے احکامات پر تحقیقات کے لیے تین رکنی ٹیم تشکیل دے دی ٹیم نے چار دن گزرنے کے باوجود بھی ہائی پروفائل قتل کیس میں پولیس ملزمان کا سراغ لگانے میں کامیاب نہ ہو سکی، تاہم پولیس نے مقتول کے بیڈ روم سے اہم شوائد اکٹھے کر لیے ہیں ۔