اسلام آباد( سٹی رپورٹر) چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ عزاداری سید الشہداء پر کسی قسم کی قدغن برداشت نہیں کریں گے مذہبی عبادت پاکستان میں سب کا بنیادی اور آئینی حق ہے، محرم شروع ہوتے ہی ایک افراتفری کا ماحول بنا دیا جاتا ہے، ، فوت شدہ علماء و ذاکرین پر پابندیاں لگائی گئیں ہیں،پنجاب سندہ اور کے پی کی مجالس کو مل جل کر بہتر انداز میں محرم الحرام کے پروگراموں کو منظم کیا جا سکتا ہے.
سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے دیگر مرکزی رہنماؤں کے ہمراہ محرم الحرام کی مجالس عزاء اور پنجاب حکومت کی جانب سے عزاداری سید الشہداء پر متعصبانہ رویوں کے خلاف نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عزاداری سید الشہداء صدیوں سے برپا ہوتی آ رہی ہے، مذہبی عبادت پاکستان میں سب کا بنیادی اور آئینی حق ہے، لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ پاکستان میں ہر آنے والے محرم میں رکاوٹیں کھڑی کی جاتی ہیں، محرم شروع ہوتے ہی ایک افراتفری کا ماحول بنا دیا جاتا ہے، یا تو یہ لوگ امام حسین سے آشنا نہیں یا دشمنی رکھتے ہیں، فوت شدہ علماء و ذاکرین پر پابندیاں لگائی گئیں ہیں،جوں جوں آبادی بڑھ رہی ہے لوگوں کو مساجد و امامبارگاہ کی ضرورت ہے، ہر سال محرم آتا ہے کوئی اچانک نہیں ہوتا، سیکورٹی کے نام پر بلاوجہ عوام کو تنگ کیا جا رہا ہے، پنجاب سندہ اور کے پی کی مجالس کو مل جل کر بہتر انداز میں محرم الحرام کے پروگراموں کو منظم کیا جا سکتا ہے.
پنجاب حکومت نے پیدل چل کر جلوس امام حسین جانے پر پابندی لگائی ہے، کہتے ہیں کہ پیدل جانا بدعت ہے ان کو کس نے کہا فتوی جاری کریں کہ مجلس میں پیدل شرکت نہ کریں، امام حسین ہمارا دین اور ایمان ہے ہماری جانیں قربان امام حسین پر، کیا کس پر حملہ کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ منشیات فروشی یا جوئے کا اڈا چلایا جا رہا ہے، یہ مسلم پاکستان ہے نہ کہ مسلکی پاکستان ہے، پنجاپ پولیس خواتین کی مجالس پر دھاوے بول رہی ہے، قانون نافذ کرنا اختیار ھے لیکن تشدد کرنے کی ہرگز اجازت نہیں ہے، چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا جا رہا ہے، گھر کے اندر مجالس کرنا آئینی و دستوری حق ہے، اس کے باوجود ایف آئی آرز کاٹی جا رہی ہیں، روائتی مجالس کے ساؤنڈ سسٹم پر پابندی لگانا جرم ہے، بانیان کی گرفتاریاں ہو رہی ہیں، مختلف اضلاع میں علماء اور ذاکرین پر داخلہ بند کردیا گیا ہے، کیا نواسہ رسول کے ذکر سے تکلیف ہوتی ہے، آج اگر ایران نے امریکہ و اسرائیل کو شکست دی ہے تو یہ کربلا کی مرہون منت تھا.
گلگت میں یونیورسٹی میں یوم حسین پر پابندی عائد ھے، کراچی میں سبیل امام حسین پر پابندی ھے، پولیس کو اخلاق سکھایا جائے، لوگوں سے بات کرنے کا انہیں طریقہ ہی نہیں ہے، خطباء پر ضلع بدری اور زبان بندی جو بھی لگاتا ہے یہ انتہائی متعصبانہ اقدامات ہیں، امام بارگاہوں کی تالا بندی یا لائسنس چیک کرنا عزاداری کے ساتھ دشمنی ہے، سینکڑوں سال سے نکلنے والے جلوس عزاء کو روکنا غیر قانونی ہے، دینہ میں چالیس سال سے ہونے والی مجلس کے متولی پر ایف آئی آر کاٹ دی ہے، شمالی، وسطی اور جنوبی پنجاب کے اکثر اضلاع میں مجالس اور جلوس نکالنے پر رکاوٹیں لگائی جا رہی ہیں، یہ کوئی کھیل تماشہ نہیں ہے ہماری عبادت ہے کسی کو حق نہیں ہے کہ کوئی ہماری عبادت پر قدغن لگائے.
لہذا پاکستان بھر میں کروڑوں لوگ عزاداری شریک ہوتے ہیں، عزاداری پر کوئی بھی پابندی عائد نہیں کر سکتا یہ کسی کی بھول ھے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے یہ ملک اس لیے بنایا تھا کہ یہاں مذہبی آزادی حاصل ہو لیکن یہاں پنجاب سندھ اور کے پی پی کے میں تنگ کیا جا رہا ہے، ہم پنجاب حکومت اور بالخصوص پنجاب پولیس کے عزاداروں کے خلاف ناروا سلوک پر شدید احتجاج کرتے ہیں، ہمیں بنیادی انسانی و آئینی حقوق سے محروم نہیں کر سکتے، اپنے حق سے ہمیں کوئی ایک انچ بھی پیچھے نہیں کر سکتا، بجٹ کو دیکھو غربت اور محرومی کا باعث ہے جو کام آپ کے ذمہ ہیں وہ ٹھیک سے کرتے نہیں ہو الٹا عوام کا جینا دو بھر کیا ہوا ہے، حکومت ہوش کے ناخن لے، وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو چاہیے کہ ان ایام کے لیے سہولتیں فراہم کریں، وفاقی وزیر داخلہ کو بھی چاھیے کہ مجالس کے حوالے سے پنجاب حکومت کی جانب سے عزاداری پر رکاوٹوں کا نوٹس لیں.