اسلام آباد (سٹاف رپورٹر )وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات احسن اقبال نے بدھ کو ادارہ شماریات پاکستان (پی بی ایس) کا دورہ کیا۔ اس موقع پر انہوں نے مردم شماری 2023 کے ڈیٹا، اس کی عوامی تشہیراور “اُڑان پاکستان ڈیٹا سینٹر” کی کارکردگی کا جائزہ لیا۔وفاقی وزیر نے کہا کہ 2023 کی ڈیجیٹل مردم شماری ایک تاریخی کامیابی ہے جسے تمام سیاسی جماعتوں کے اتفاق رائے سے پذیرائی حاصل ہوئی۔ انہوں نے اطمینان کا اظہار کیا کہ مردم شماری پر عوامی اعتماد بحال ہوا ہےتاہم اس کے نتائج نے کئی اہم قومی چیلنجز کو اجاگر کیا ہے۔
احسن اقبال نے خبردار کیا کہ پاکستان میں شرحِ آبادی میں ایک بار پھر تیزی سے اضافہ ہو رہا ہےاور ہم ان ممالک کی فہرست میں شامل ہو چکے ہیں جہاں سالانہ آبادی کا اضافہ 2.5 فیصد سے زیادہ ہے۔ انہوں نے اس حوالے سے تمام صوبوں پر زور دیا کہ وہ ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کریں تاکہ آبادی پر قابو پایا جا سکے۔انہوں نے کہاکہ درست فیصلوں کا واحد حل ڈیٹا پر مبنی طرزِ حکمرانی ہے، ہمیں مردم شماری کے ڈیٹا کو وفاقی، صوبائی اور ضلعی سطح پر نتیجہ خیز انداز میں استعمال کرنا ہوگا تاکہ مؤثر پالیسی سازی ممکن ہو۔
وفاقی وزیر نے بتایا کہ مردم شماری کے مطابق پاکستان میں 2.5 کروڑ بچے سکولوں سے باہر ہیں اور یہ مسئلہ تعلیم کے میدان میں ہماری ناکافی پیشرفت کی نشاندہی کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ 90 فیصد شرح خواندگی کے بغیر کوئی ملک ترقی یافتہ نہیں بن سکا جبکہ ہماری شرح خواندگی صرف 60 فیصد ہے۔انہوں نے کہا کہ “اُڑان پاکستان ڈیٹا سینٹر” جدید، شفاف حکمرانی کی بنیاد فراہم کر رہا ہے اور یہ ضروری ہے کہ پی بی ایس دستیاب ڈیٹا کو مفید اور کارآمد پروڈکٹس میں تبدیل کرے۔انہوں نے ادارے کو ہدایت دی کہ ڈیٹا کی تیاری میں چیمبرز آف کامرس، نجی شعبے، ریسرچرز اور تعلیمی اداروں کی ضروریات کو بھی مدنظر رکھا جائے۔
احسن اقبال نے کہا کہ توانائی، درآمدات، فوڈ سکیورٹی، روزگار اور انسانی وسائل کے مسائل کے حل میں ڈیٹا ایندھن کا کردار ادا کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈیٹا جدید معیشت میں فیصلہ سازی کا ایندھن ہے ، ہمیں بامقصد اور قابلِ استعمال ڈیٹا درکار ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمیں 2035 تک پاکستان کو ایک ٹریلین ڈالر کی معیشت بنانا ہےاور اس ہدف کا حصول سائنسی، ڈیجیٹل اور ڈیٹا پر مبنی فیصلوں سے ممکن ہے۔ وفاقی وزیر نےپی بی ایس کو ہدایت کی کہ مردم شماری کے ڈیٹا کو قومی و صوبائی اسمبلیوں کی نشستوں کی منصفانہ تقسیم کے لیے استعمال کیا جائے تاکہ سیاسی نمائندگی میں بھی ترقیاتی مقابلہ فروغ پائے۔