اسلام آباد (سٹاف رپورٹر )پاکستان کے ماہی گیری اور آبی کاشتکاری کے شعبے میں ایک تاریخی سنگِ میل، یہ اپنی نوعیت کا پہلا اہم قومی مشاورتی اجلاس وزیراعظم کی بصیرت افروز قیادت میں منعقد ہوا۔ اس موقع پر 2025 سے 2035 تک کے لیے پاکستان کی پہلی قومی ماہی گیری اور آبی کاشتکاری پالیسی پر مشاورت کی گئی۔ ملک بھر سے تمام اہم اسٹیک ہولڈرز کو پہلی بار ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کیا گیا تاکہ اس اہم شعبے کے لیے ایک متفقہ اور جامع قومی سمت طے کی جا سکے وفاقی وزیر برائے بحری امور محمد جنید انور چوہدری نے ان خیالات کا اظہار بدھ کے روز یہاں ایک ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کیا، جو وزارت بحری امور نے خوراک و زراعت کی تنظیم (FAO) کی تکنیکی معاونت سے پاکستان کی قومی ماہی گیری اور آبی کاشتکاری پالیسی 2025–2035 کی تشکیل کے سلسلے میں منعقد کی۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ماہی گیری اور آبی کاشتکاری کا شعبہ طویل عرصے سے نظرانداز ہوتا رہا ہے، حالانکہ یہ ایک اہم معاشی و معاشرتی حیثیت رکھتا ہے۔ “اس وقت اس شعبے کا جی ڈی پی میں حصہ 0.5 فیصد سے بھی کم ہے، جو اس کی اصل صلاحیت سے کہیں کم ہے،”انہوں نے بتایا کہ پالیسی کی تیاری کے دوران وفاق اور صوبوں کے درمیان ہم آہنگی کو کلیدی اہمیت دی گئی ہے اور یہ پالیسی تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت اور تعاون سے تشکیل دی گئی ہے۔ ہم پالیسی کو محض ایک دستاویز نہیں بلکہ ایک جامع فریم ورک سمجھتے ہیں، جس کی کامیابی تمام فریقین کی عملی شراکت پر منحصر ہے جنید انوار چوہدری نے اس بات پر زور دیا کہ نئی پالیسی میں ماحولیاتی تحفظ، موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے، اور جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وزارت بحری امور خواتین، بچوں اور مزدوروں کے حقوق کے تحفظ کو اس پالیسی کا لازمی جزو قرار دیتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سمندری غذا کی برآمدات کو عالمی معیار سے ہم آہنگ کرنے کے لیے وزارت سنجیدگی سے کام کر رہی ہے تاکہ پاکستان اس شعبے سے زیادہ زرِمبادلہ حاصل کر سکے۔
وفاقی وزیر نے مچھلی کے ضیاع پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گوادر میں بڑی مقدار میں مچھلی ضائع ہو رہی ہے، جس پر قابو پانے کے لیے ہمیں اجتماعی اقدامات کی ضرورت ہے۔ انہوں نے بتایا کہ گذشتہ روز چینی وفد سے بھی اس مسئلے پر بات چیت ہوئی ہے انہوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ فشرمین ہماری معیشت کا اہم حصہ ہیں۔ ہم ان سے سیکھ رہے ہیں، ان کا تجربہ اور علم اس پالیسی کی کامیابی میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔
جنید انوار چوہدری نے کہا کہ وزارت کا سب سے پہلا فوکس بلوچستان کے ماہی گیروں پر ہے، جو گوادر پورٹ کی کامیاب کارکردگی میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں ، انہوں نے آخر میں کہا کہ یہ پالیسی پاکستان کی بلیو اکانومی کو نئی جہت دے گی اور ملک میں روزگار، خوراک اور پائیدار ترقی کے دروازے کھولے گی۔