اقوام متحدہ(ماییٹرنگ ڈیسک )اقوام متحدہ نے افغانستان میں طالبان حکام کی جانب سے بڑی تعداد میں خواتین کو اسلامی لباس کے ضوابط کی مبینہ خلاف ورزی کے الزام میں حراست میں لینے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے، تاہم طالبان نے خواتین کی گرفتاری یا جیل بھیجے جانے کی اطلاعات کو مسترد کر دیا ہے۔العربیہ کے مطابق اقوام متحدہ کے افغانستان میں امدادی مشن (یو این اے ایم اے ) کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ملک میں 16 سے 19 جولائی کے دوران بڑی تعداد میں خواتین اور لڑکیوں کو محض اس بنا پر حراست میں لیا گیا کہ وہ عبوری حکومت کی جانب سے مقرر کردہ حجاب کے اصولوں پر پوری نہیں اُتریں ، یو این اے ایم اے نے ان واقعات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کارروائیاں خواتین اور لڑکیوں کو مزید الگ تھلگ کرنے، معاشرتی خوف کو بڑھاوا دینے اور عوامی اعتماد کو ٹھیس پہنچانے کا باعث بن رہی ہیں ۔ یو این اے ایم اے کا کہنا ہے کہ وہ اس معاملے پر طالبان حکام سے بات چیت کر رہی ہے۔
واضح رہے کہ طالبان نے اگست 2021ء میں اقتدار میں واپسی کے بعد اسلامی شریعت کی سخت گیر تشریحات نافذ کی ہیں، جن میں خواتین کے لئے سر سے پاؤں تک مکمل پردہ لازمی قرار دیا گیا ہے۔طالبان نے اقتدار سنبھالتے وقت دعویٰ کیا تھا کہ وہ 1996ء سے 2001ء کے درمیان اپنے پہلے دورِ حکومت کی نسبت اس بار نسبتاً معتدل پالیسی اختیار کریں گے،لیکن اقوام متحدہ کے مطابق خواتین پر لگائی گئی حالیہ پابندیاں ” صنفی امتیاز ” کے زمرے میں آتی ہیں۔طالبان حکومت کا موقف ہے کہ اسلامی شریعت ہر فرد کو اس کا حق فراہم کرتی ہے اور اس پر لگنے والے امتیازی سلوک کے الزامات کی کوئی حیثیت نہیں۔