اسلام آباد (سٹاف رپورٹر ) چیئرمین سی ڈی اے اور چیف کمشنر اسلام آباد محمد علی رندھاوا کی زیر صدارت سی ڈی اے ہیڈکوارٹرز میں ایک اہم اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں ممبر ایڈمن و اسٹیٹ طلعت محمود، ممبر پلاننگ ڈاکٹر خالد حفیظ، ممبر فنانس طاہر نعیم، ممبر انوائرمنٹ اسفندیار بلوچ، ڈی جی بلڈنگ اینڈ ہاؤسنگ، ڈی جی پلاننگ، ڈپٹی کمشنر اسلام آباد، ڈپٹی ڈی جی انفورسمنٹ، ڈائریکٹر ڈی ایم اے اور دیگر سنئیر افسران نے شرکت کی، اجلاس میں وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کی ہدایت اور چیئرمین سی ڈی اے، چیف کمشنر اسلام آباد محمد علی رندھاوا کی ہدایت پر اسلام آباد میں تجاوزات کے خلاف مہم خصوصاً سرکاری زمین پر قائم تجاوزات کو قانون کے مطابق گرانے اور ناجائز قابضین سے واگزار کرانے کے علاوہ اسلام آباد میں نالوں پر قائم غیر قانونی تجاوزات کے خلاف اب تک کی کارروائیوں کی پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ اسلام آباد کے تمام سیکٹرز میں نالوں پر قائم تجاوزات کو سیل کرانے، گرانے اور ناجائز قابضین سے سرکاری زمین خالی کروانے کیلئے سی ڈی اے، اسلام آباد انتظامیہ اور ڈی ایم اے مل کر کام کررہے ہیں،چیئرمین سی ڈی اے نے ہدایت کی کہ اسلام آباد کے مختلف علاقوں میں نالوں پر ہائیڈرلیک اسٹڈی اور سی ڈی اے کی منظوری کے بغیر تعمیر کی گئی تمام عمارات کو خطرناک (Dangerous) قرار دیتے ہوئے فوری سیل کیا جائے کیونکہ نالوں کے اوپر بنائی گئی رہائشی اور کمرشل عمارات نہ صرف غیر قانونی ہیں بلکہ وہ کسی بھی نالوں میں کسی بڑی طغیانی کی صورت میں نہ صرف گر سکتی ہیں بلکہ جانی نقصان بھی ہوسکتا ہے،سی ڈی اے نے عوام کو انکے اپنے بہترین مفاد میں کہا ہے کہ نالوں پر بنی تمام تجاوزات کو از خود ختم کردیں بصورت دیگر سی ڈی اے نے فیصلہ کیا ہے کہ نالوں پر تعمیر کی گئی تمام رہائشی و کمرشل عمارات کو نہ صرف قانون کے مطابق خطرناک قرار دیتے ہوئے سیل کیا جائے گا بلکہ غیر قانونی تجاوزات کرنے والوں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی بھی عمل میں لائی جائے گی جس کی تمام تر ذمہ داری تجاوزات کرنے والوں پر عائد ہوگی۔
چیئرمین سی ڈی اے و چیف کمشنر اسلام آباد محمد علی رندھاوا نے کہا کہ سی ڈی اے جہاں قانون کے مطابق تمام ناجائز تجاوزات کے خلاف بلا تفریق کارروائی کررہا ہے وہاں ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ واگزار کرائی گئی زمینوں پر دوبارہ تجاوزات روکنے کیلئے مستقل نگرانی کا نظام بھی قائم کیا جارہا ہے جس کے تحت نہ صرف متعلقہ علاقوں کی باقاعدگی کے ساتھ ڈرون فوٹیجز بنائی جائیں گی بلکہ گوگل ارتھ سے بھی مدد لی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ سی ڈی اے نے لے آؤٹ پلان اور این او سی کے عمل کو جہاں ڈیجیٹلائز کرنے کا فیصلہ کیا ہے وہاں کیش لیس نظام کے ذریعے اب عوام سی ڈی اے نقشہ جات کی منظوری کیلئے فیس کیش لیس نظام کے ذریعے ادائیگی کرنے کے علاوہ سی ڈی اے نے ون ونڈو فیسلییٹیشن سینٹر کو بھی ڈیجٹلائز کرنے کے علاوہ لینڈ ریکارڈ بھی کمپیوٹرائزڈ کیا جارہا ہے جسکی وجہ سے عوام کے مسائل کے حل میں مدد ملے گی