پاکستان میں زرعی شعبے کی ڈیجیٹل تبدیلی کے لیے نیشنل ایگری اسٹیک کی تشکیل کا آغاز

اسلام آباد، (سٹاف رپورٹر)وزارتِ انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن (MoITT) نے وزارتِ قومی غذائی تحفظ و تحقیق (MNFSR)، لینڈ انفارمیشن اینڈ مینجمنٹ سسٹم (LIMS)، اور اسپیشل انویسٹمنٹ فیسلیٹیشن کونسل (SIFC) کے اشتراک سے نیشنل انکیوبیشن سینٹر، اسلام آباد میں “ایگری اسٹیک – پاکستان کے زرعی مستقبل کے لیے ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کی تعمیر” کے عنوان سے ایک اعلیٰ سطحی مشاورتی اجلاس کا انعقاد کیا۔ اس مشاورتی سیشن میں وفاقی و صوبائی حکومتوں کے نمائندگان، ایگری ٹیک اسٹارٹ اپس، ٹیلی کام، فِن ٹیک اداروں، بین الاقوامی ترقیاتی شراکت داروں، کسان تنظیموں اور تعلیمی اداروں کے ماہرین نے بذاتِ خود اور آن لائن شرکت کی تاکہ زرعی ڈیجیٹلائزیشن کے لیے مشترکہ وژن پر اتفاق رائے قائم کیا جا سکے۔

وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن محترمہ شزا فاطمہ خواجہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایگری اسٹیک کا مقصد زراعت کے اسٹرکچرل مسائل کا حل نکالنا ہے، جن میں فریگمنٹڈ ڈیٹا، کسانوں کی شناخت اور کریڈٹ ہسٹری کی کمی، سبسڈی کی غیر مؤثر تقسیم، اور کمزور مارکیٹ رسائی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا:
“ایگری اسٹیک کسانوں کی تصدیق شدہ شناخت، زمین سے متعلق ڈیٹا کے انٹگریشن ، درست مشاورتی سہولیات، اور سبسڈی، فصل انشورنس و کریڈٹ جیسی خدمات کی مؤثر فراہمی کو ممکن بنائے گا۔ یہ ایک جامع اور ٹیکنالوجی پر مبنی زرعی انقلاب کی بنیاد ہے، جو وزیراعظم شہباز شریف کے وژن ’ڈیجیٹل نیشن پاکستان‘ کے تحت، SIFC کے اشتراک سے نافذ کیا جا رہا ہے۔”

ڈائریکٹر جنرل LIMS میجر جنرل (ر) محمد ایوب احسن بھٹی نے بھی اجلاس سے خطاب کیا اور اس انقلابی اقدام کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ ایگری اسٹیک/PAKGROW ایک منفرد تصور ہے جو پاکستان کے زرعی شعبے کو جدید خطوط پر استوار کرے گا، خاص طور پر چھوٹے کسانوں کی زندگیوں میں بہتری لاتے ہوئے پالیسی سازی میں معاونت فراہم کرے گا،چیف ایگزیکٹو آفیسر LIMS ڈاکٹر محمد وقار یاسین نے وضاحت کی کہ LIMS اس منصوبے کی تکنیکی بنیاد کے طور پر کام کرے گا اور پاکستان کے لیے نیشنل ایگری ڈیٹا بیس کی حیثیت سے مختلف ذرائع سے ڈیٹا کو یکجا کر کے فارم کی مخصوص معلومات تیار کرے گا تاکہ تمام اسٹیک ہولڈرز کی ضروریات کو پورا کیا جا سکے۔

چیف ایگزیکٹو آفیسر اگنائٹ، جناب رفیق احمد بُریرو نے وفاقی وزیر اور DG LIMS کی باتوں کی تائید کرتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کیا کہ محفوظ، قابلِ توسیع اور اوپن ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کی تعمیر کے لیے بھرپور تعاون فراہم کیا جائے گا، تاکہ ایگری اسٹیک کو ملک بھر میں پائیدار اور جدید زرعی حل کا ستون بنایا جا سکے،اس اقدام کے بنیادی اجزاء میں شامل ہیں: کسانوں کے ڈیجیٹل شناختی کارڈز و رجسٹریز، رضامندی پر مبنی ڈیٹا شیئرنگ، محفوظ ادائیگی کے نظام، سیٹلائٹ سے حاصل کردہ فصلوں کی معلومات، اور ڈیجیٹل مارکیٹ پلیٹ فارمز۔

اس مشاورتی اجلاس کا مقصد حکمرانی کے ڈھانچے پر اتفاق اور LIMS کے ذریعے تیز رفتار نفاذ کو یقینی بنانا تھا۔ شرکاء نے وزارتِ آئی ٹی و MNFSR کی مشترکہ سربراہی میں ایک اسٹیئرنگ کمیٹی، ڈیٹا و سائبر سیکیورٹی پر مشتمل ایک تکنیکی ورکنگ گروپ، اور سرکاری و نجی شعبوں سے پائلٹ اسکواڈز کے قیام کی منظوری دی۔
آئندہ 12 سے 18 ماہ کے دوران، اس اقدام میں ترجیحی بنیادوں پر جن پہلوؤں پر کام کیا جائے گا ان میں شامل ہیں: سمارٹ سبسڈی، موسمیاتی انڈیکس پر مبنی فصل انشورنس، متبادل ڈیٹا کے ذریعے قرض تک رسائی، اور مارکیٹ سے روابط کا قیام۔

اجلاس کا اختتام اس عزم کے ساتھ ہوا کہ ورکنگ گروپس قائم کیے جائیں گے، 3 سے 4 پائلٹ منصوبے شروع کیے جائیں گے، اور ایک واضح روڈمیپ کے تحت قابلِ پیمائش اہداف مقرر کیے جائیں گے تاکہ زرعی شعبے کو ڈیجیٹل طور پر بااختیار بنایا جا سکے، ایگری اسٹیک پاکستان میں زراعت کو ڈیجیٹل نظام میں ڈھالنے کی ایک کلیدی پیش رفت ہے، جو کسانوں کو بااختیار بنائے گی، شفافیت کو فروغ دے گی، اور معاشی پائیداری میں اضافہ کرے گی،وزارتِ آئی ٹی نے پائیدار زرعی مستقبل کے لیے اختراعات اور شراکت داری کو فروغ دینے کے عزم کا اعادہ کیا.