اسلام آباد(سپیشل رپورٹر) آڈٹ رپورٹ میں پیٹرولیم کے شعبے میں 2050 ارب روپے سے زائد کی سنگین بےضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے،آڈیٹر جنرل پاکستان کی رپورٹ کے مطابق انٹر کارپوریٹ سرکلر ڈیبٹ کا حل نہ ہونے سے1427 ارب کے واجبات جمع ہوئے، 350 ارب کے جی آئی ڈی سی فنڈز ٹرانس نیشنل پائپ لائنز کے لیے استعمال نہیں ہوئے، سوئی گیس کمپنیوں سے 69 ارب روپے کی وصولیوں میں ناکامی رہی جب کہ سوئی ناردرن نے آر ایل این جی کو گھریلو سیکٹر کی طرف منتقل کردیا، آڈٹ رپورٹ کے مطابق ونٹر لوڈ مینیجمنٹ کی خلاف ورزی سے 53 ارب روپے تک کا نقصان ہوا، گیس فیلڈز میں کمپریشن آلات کی تنصیب میں تاخیر سے 44 ارب کا نقصان ہوا،رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ او جی ڈی سی ایل غیر منافع بخش فیلڈز کے اخراجات کم کرنے میں ناکامی رہی اور فیلڈز کے اخراجات کی وجہ سے منافع میں 32.6 ارب روپے کی کمی ہوئی، 9 ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن کمپنیز سے28 ارب روپے کی رائلٹی وصول نہیں کی ، او جی ڈی سی ایل نے تکنیکی بولی کے جائزے میں ناقص معیار اختیار کیا.
15.28 ارب روپے کے ٹھیکے غیر تجربہ کار بولی دہندگان کو دیے گئے،آڈٹ رپورٹ کے مطابق پیٹرولیم ڈویژن نے ریفائنری سے 14.63 ارب کی پیٹرولیم لیوی وصول نہیں کی، 14.63 ارب روپے کی پیٹرولیم لیوی آگے صارفین پر منتقل ہو چکی تھی، اضافی پائپ لائن منصوبے سے 10.45 ارب کا غیر ضروری سرمایہ خرچ ہوا، فیلڈز سے گیس وصولی کیلئے پائپ لائن میں تاخیر سے 9 ارب کی لاگت بڑھی جب کہ 7.49 ارب لاگت کی گیس ڈیولپمنٹ اسکیمیں بروقت مکمل نہ کی جاسکیں،رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہےکہ سبمرسیبل پمپس کی تنصیب کے باوجود تیل کی پیداواربڑھانے میں ناکامی ہوئی، تیل کی پیداوار نہ بڑھنے کی وجہ سے 2.3 ارب روپے تک کا نقصان ہوا، پی ایس او اور سوئی ناردرن نے 1.5 ارب روپے کا ڈیویڈنڈ جمع نہیں کرایا جب کہ او جی ڈی سی ایل نے جے وی پارٹنرز سے 847 ملین کا حصہ وصول نہیں کیا،آڈٹ رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ پیٹرولیم ڈویژن سرکلر ڈیبٹ کے مسئلے کے فوری حل کے لیے اقدامات کرے، پائپ لائن پروجیکٹس کی تکمیل کے لیے مناسب فورمز پر معاملہ اٹھایا جائے اور او جی ڈی سی ایل اہم منصوبوں میں تاخیر کے خلا کی نشاندہی کرے۔