وزیراعظم شہبازشریف 18، 18گھنٹے کام کرتے ہیں . فیلڈ مارشل عاصم منیر

برسلز (بیورو رپورٹ)آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کہا ہےکہ سیاسی مصالحت سچے دل سے معافی مانگنے سے ممکن ہے جب کہ معافی مانگنے والے فرشتے رہے اور معافی نہ مانگنے والا شیطان بن گیا،برسلز میں اوورسیز پاکستانیوں کی جانب سے دی گئی تقریب کے موقع پر برسلز میں گفتگو میں آرمی چیف نے کہا کہ تبدیلی کے بارے میں افواہیں سراسر جھوٹ ہیں، یہ افواہیں پھیلانے والے حکومت اور مقتدرہ دونوں کے مخالف ہیں،انہوں نےکہا کہ خدا نے انہیں اس ملک کا محافظ بنایا ہے.

اس کے علاوہ کسی عہدے کی خواہش نہیں ہے ، ایک سوال پر فیلڈمارشل عاصم منیر نے کہا کہ سیاسی مصالحت سچے دل سے معافی مانگنے سے ممکن ہے آرمی چیف نے سیاسی مصالحت پر گفتگو کے دوران تخلیق آدم سے متعلق قرآنی آیات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ تخلیق آدم کے بعد ابلیس کے سوا سب نے آدم کو خدا کا حکم سمجھ کر قبول کیا، معافی مانگنے والے فرشتے رہے اور معافی نہ مانگنے والا شیطان بن گیا خارجہ پالیسی کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو چین اور امریکا سے تعلقات میں توازن برقرار رکھنے کا طویل تجربہ ہے، ایک دوست کے لیے دوسرے دوست کو قربان نہیں کریں گے ، انہوں نے مزید کہا کہ صدرٹرمپ کی امن کی خواہش جینوئن ہے اسی لیے نوبیل امن انعام کے لیے نامزد کرنے میں پہل کی ہے.

باقی دنیا صدر ٹرمپ کو نوبیل امن انعام کے لیے نامزد کرنے میں پاکستان کی پیروی کر رہی ہے ،انہوں نے بھارت کو خبردار کیا کہ بھارت پراکسیز کے ذریعے پاکستان کے امن کو تباہ نہ کرے ، ان کا کہنا تھا کہ افغان حکومت طالبان کو پاکستان میں دھکیلنے کی پالیسی بند کرے، ایک ایک پاکستانی کے خون کا بدلہ لینا ہم پر واجب ہے ۔عاصم منیر نے کہا کہ وزیراعظم شہبازشریف کے خلوص کے ساتھ 18، 18گھنٹے کام کرنے کو سراہتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم اور کابینہ نے جنگ کے دوران جس عزم کا مظاہرہ کیا وہ قابل تعریف ہے دریں اثنا آرمی چیف کے اعزاز میں برسلز میں اوور سیز پاکستانیوں کی جانب سے دی گئی تقریب میں فیلڈمارشل عاصم منیر کا جنگ کے فاتح کے طور پر استقبال کیا گیا .

آرمی چیف برسلز کے ایونٹ میں کئی گھنٹے کھڑے ہوکر دور دور سے آنے والے پاکستانیوں سے ملتے رہے جب کہ اس موقع پر آرمی چیف کو مشورہ بھی دیا گیا کہ ایک ساتھ اتنے لوگوں سے ملنا بدانتظامی پیدا کرے گا جس پر انہوں نے کہا کہ لوگ دور دور سے آئے ہیں ان کا دل کیسے توڑا جاسکتا ہے جب تک آخری پاکستانی آرمی چیف سے ہاتھ ملا کر رخصت نہیں ہوا وہ کھڑے رہے ۔