اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی زری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) نے شرح سود ڈھائی فیصد بڑھا کر پالیسی ریٹ 12 اعشاریہ 25 فیصد کردیا۔
زری پالیسی کمیٹی نے اپنے بیان کہا ہے کہ گزشتہ اجلاس میں اجناس کی عالمی قیمتوں اور روس یوکرین جنگ کے بعد عالمی منظر نامے کے حولے سے عالمی مالی حالات میں غیر یقینی کیفیت کا ذکر کیا تھا۔
اپنے اس اجلاس میں ایم پی سی نے اس بات کو اُجاگر کیا تھا کہ ’وہ ضرورت پڑنے پر اپریل کے اواخر میں مقرر کردہ اگلے ایم پی سی اجلاس سے پہلے اجلاس منعقد کرنے کے لیے تیار ہے تاکہ بیرونی اور قیمتوں کے استحکام کو تحفظ دینے کے لیے بروقت اور محتاط قدم اٹھایا جاسکے‘
اعلامیے میں کہا گیا کہ گزشتہ اجلاس کے بعد سے مہنگائی کا منظرنامہ مزید بگڑ گیا اور بیرونی استحکام کو درپیش خطرات بھی بڑھ گئے ہیں۔ بیرونی لحاظ سے مستقبل کی منڈیوں سے امکان ظاہر ہوتا ہے کہ اجناس کی عالمی قیمتیں بشمول تیل طویل تر عرصے تک بلند رہیں گی اور امکان ہے کہ فیڈرل ریزرو اس سے زیادہ تیزی سے شرح سود میں اضافہ کرے جتنا پہلے سمجھا گیا تھا جس سے عالمی مالی حالات کے زیادہ سخت ہونے کا اندیشہ ہے۔
اس میں کہا گیا کہ ملکی سطح پر مارچ میں مہنگائی کے اعداد و شمار غیرمتوقع طور پر اضافے کی شکل میں سامنے آئے اور شہری اور دیہی دونوں علاقوں میں قوزی مہنگائی کافی بڑھ گئی۔ اگرچہ بروقت طلب کو معتدل کرنے والے اقدامات اور مضبوط برآمدات اور ترسیلات زر کی بنا پر فروری میں جاری کھاتے کا خسارہ سکڑ کر 0.5 ارب ڈالر رہ گیا جو اس مالی سال کی پست ترین سطح ہے، تاہم ملک میں بڑھی ہوئی سیاسی غیریقینی کیفیت نے پچھلے ایم پی سی اجلاس کے بعد سے روپے کی قدر میں 5 فیصد کمی اور ملکی ثانوی مارکیٹ کی یافتوں نیز پاکستان یورو بانڈز کی یافت اور سی ڈی ایس کے تفاوت میں کردار ادا کیا۔
علاوہ ازیں زیادہ تر قرض کی واپسی اور ایک کانکنی کے منصوبے سے متعلق تصفیہ کے حوالے سے حکومتی ادائیگیوں کے باعث اسٹیٹ بینک کے زر مبادلہ کے ذخائر میں کمی آئی۔ جب سرکاری قرض خواہ اپنے قرضوں کی تجدید کریں گے تو ذخائر میں اس کمی کے کچھ حصے کی تلافی ہونے کی توقع ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ ان حالات کے نتیجے میں اوسط مہنگائی کی پیش گوئیوں میں اضافہ کردیا گیا ہے اور پیش گوئی کے مطابق اوسط مہنگائی مالی سال 22ء میں 11 فیصد سے تھوڑی اوپر ہوگی اور مالی سال 23ء میں معتدل ہوجائے گی۔ جاری کھاتے کا خسارہ ابھی تک متوقع طور پر مالی سال 22ء میں جی ڈی پی کے لگ بھگ 4 فیصد رہنے کا امکان ہے۔ اگرچہ نان آئل جاری کھاتے کا توازن مسلسل بہتر ہوا ہے تاہم مجموعی جاری کھاتے کا انحصار اجناس کی عالمی قیمتوں پر ہے۔
اعلامیے کے مطابق ایم پی سی نے نوٹ کیا کہ مذکورہ بالا صورت حال کے لیے ایک مضبوط اور فعال پالیسی ردعمل کی ضرورت تھی۔ چنانچہ ایم پی سی نے آج اپنے ہنگامی اجلاس میں پالیسی ریٹ کو 250 بیسس پوائنٹس بڑھا کر 12.25 فیصد کرنے کا فیصلہ کیا۔ یہ فیصلہ مستقبل بین حقیقی شرح سود (جس کی تعریف ’پالیسی ریٹ منہا مہنگائی‘ ہے) کو بڑھا کر قدرے مثبت کردیتا ہے۔ ایم پی سی کا یہ نقطہ نظر تھا کہ اس اقدام سے بیرونی اور قیمتوں کے استحکام کو محفوظ رکھنے میں مدد ملے گی۔
ایم پی سی نے یہ بھی نوٹ کیا کہ اسٹیٹ بینک مہنگائی اور بیرونی کھاتے پر دباؤ کو کم کرنے کے لیے مزید اقدامات کر رہا ہے، یعنی ایکسپورٹ ری فنانس اسکیم (EFS) پر سود کی شرح میں اضافہ اور جن اشیا پر کیش مارجن کا اطلاق ہوتا ہے ان کی تعداد بڑھانا۔ یہ اشیا زیادہ تر تیار شدہ سامان ہیں جن میں لگژری آئٹمز شامل ہیں اور خام مال شامل نہیں۔ ان اقدامات کا اعلان جلد ہی متوقع ہے جس سے آج کی شرح سود پر ایم پی سی کی طرف سے کی گئی کارروائی کی تکمیل ہوگی۔
اسی طرح اہم بات یہ ہے کہ ایم پی سی نے اس امر کو اُجاگر کیا کہ مالی سال 22ء میں پاکستان کی بیرونی فنانسنگ کی ضروریات آزاد ذرائع سے مکمل طور پر پوری ہوگئی ہیں۔ آگے چل کر ایم پی سی نے نوٹ کیا کہ آج کے فیصلہ کن اقدامات کے ہمراہ ملکی سیاسی غیریقینی میں کمی اور محتاط مالیاتی پالیسیوں سے یہ بات یقینی ہوجانی چاہیے کہ کووڈ 19 سے پاکستان کی مضبوط معاشی بحالی پائیدار رہے گی۔