لاہور ( بیورو رپورٹ ، مانیٹرنگ ڈیسک )چیئرمین پنجاب گروپ میاں عامر محمود نے کہا ہے کہ آئین پر مکمل عملدرآمد نہیں ہو رہا، صوبوں نے مل کر ملک بنایا، ملک حکومت کی پالیسیوں سے چلتے ہیں، ہر ڈویژن کو صوبہ بنانا چاہیے،پاکستان کی نجی یونیورسٹیز کی نمائندہ تنظیم “ایپ سپ” کے زیر اہتمام سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پنجاب گروپ میاں عامر محمود کا کہنا تھا کہ تمام حاضرین کا شکریہ ادا کرتا ہوں، ایجوکیشن فیلڈ میں ہم نے جو موومنٹ شروع کی اس میں چودھری عبدالرحمان کا کلیدی کردار ہے.
انہوں نے کہا ہے کہ پاکستان ایک فیڈریشن ہے جس کے 4 یونٹس ہیں، صوبے ملکر فیڈریشن بناتے ہیں، دنیا میں کئی فیڈریشنز ہیں، امریکا بھی ایک فیڈریشن ہے، اس ملک نے صوبے نہیں بنائے بلکہ صوبے مل کر ملک بناتے ہیں،میاں عامر محمود نے کہا ہے کہ بھارت آزاد ہوا تو اس کے تھوڑے صوبے اور 600 ریاستیں تھیں، جن ممالک میں لوکل گورنمنٹ ہے وہاں کسی کو فیڈریشن کے پاس جانے کی ضرورت نہیں،چیئرمین پنجاب گروپ نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت بہت سے اہم کام کر رہی ہے، عوامی مسائل کے حل کیلئے صوبے بنائے گئے ہیں، خدمت کرنے کی حکومت لوکل گورنمنٹ ہے، پبلک ویلفیئر کیلئے ہم حکومت بناتے ہیں،انہوں نے کہا ہے کہ چھوٹے کاموں کیلئے صوبے بنائے جاتے ہیں، گلی محلے کے مسائل دیکھنے کیلئے لوکل گورنمنٹ بنائی جاتی ہے، ملک حکومت کی پالیسیوں سے چلتے ہیں، حکومت کی پالیسیاں ملک کو امیر اور غریب بناتی ہیں، حکومت کی ہر پالیسی آنے والی نسلوں پراثر انداز ہوتی ہےمیاں عامر محمود نے کہا ہے کہ ملک بنانے کا مقصد پبلک ویلفیئر ہے، دنیا میں جمہوریت کی بہت اچھی مثالیں موجود ہیں، لیڈر ہمارے اندر سے ہی پیدا ہو گا،چیئرمین پنجاب گروپ نے کہا ہے کہ ہماری معیشت خسارے میں ہے.
درآمدات زیادہ اور برآمدات کم ہیں، ہمیں یہ دیکھنا چاہیے کہ ہم ریاست کو کیا دے رہے ہیں، ہمیں یہ نہیں دیکھنا چاہیے کہ ریاست ہمیں کیا دے رہی ہے،انہوں نے کہا ہے کہ کراچی میں نالے صاف نہیں ہو رہے، بارشوں نے کراچی اور کے پی کا کیا حال کر دیا، پنجاب کئی ممالک سے بڑا صوبہ ہے، پنجاب اکیلا 13 کروڑ کا صوبہ ہے،میاں عامر محمود نے کہا ہے کہ ہمیں ایک سال ایسا نہیں ملے گا جس میں قرض نہیں لیا گیا ہو، پنجاب اور بلوچستان میں لوکل گورنمنٹ نہیں، کبھی بنتی ہے کبھی ٹوٹتی ہے، وفاقی، صوبائی اور لوکل گورنمنٹ یہ تین ستون ہمارے پاس ہیں، روزمرہ زندگی سے جڑے مسائل حل کرنے کیلئے لوکل گورنمنٹ ہوتی ہے،چیئرمین پنجاب گروپ نے کہا ہے کہ جن صوبوں میں لوکل گورنمنٹ موجود ہے انہیں وفاق میں جانے کی ضرورت نہیں ہوتی، ہم لوکل گورنمنٹ کے وجود سے محروم ہیں، حکومت سمجھتی ہے کہ ہم اقتدار میں آ گئے جمہوریت آگئی، پہلے ادوار میں بادشاہ خوشحال تھے، عوام خوشحال نہیں تھی،انہوں نے کہا ہے کہ ہر ڈویژن کو صوبہ بنانا چاہیے، زیادہ صوبے بنانے سے خرچ نہیں بڑھے گا، چھوٹے صوبے بننے سے مسائل حل ہوں گے، چھوٹی حکومت کے کام عوام کو نظر بھی آئیں گے، صوبہ چھوٹا ہونے سے کارکردگی کو مانیٹر بھی کیا جا سکے گا،دبئی آج جس مقام پر ہے وہاں کراچی کو ہونا چاہیے تھا.
میاں عامر محمود نے کہا ہے کہ بہاولپور، ڈی جی خان اور ملتان کو الگ الگ صوبہ بننا چاہیے، سندھ میں کراچی کو الگ صوبہ بنا دینا چاہیے، کراچی کو الگ صوبہ بنا دیا جائے تو حالات بہت بہتر ہو جائیں گے، دبئی آج جس مقام پر ہے وہاں کراچی کو ہونا چاہیے تھا،میاں عامر محمود نے کہا ہے کہ لاہور میں بیٹھ کر پنجاب کے 50 ہزار سکول نہیں چلائے جا سکتے، پنجاب حکومت نے 10 ہزار سکول پرائیویٹ سیکٹر کے حوالے کیے ہیں، حکومت سکول جانے والے ہر بچے پر 4400 روپے خرچ کر رہی ہے، ہمارے پاس سکولز، کالجز اور ہسپتال ہیں لیکن کام نہیں ہو رہا،چیئرمین پنجاب گروپ نے کہا ہے کہ بلوچستان اور کے پی میں 10 سال میں لٹریسی ریٹ نیچے چلا گیا، پنجاب میں صرف 5 فیصد لٹریسی ریٹ میں اضافہ ہوا، پاکستان میں سکول نہ جانے والے بچوں کی تعداد دنیا میں دوسرے نمبر پر ہے، پاکستان میں سکول نہ جانے والے بچوں کی تعداد 36 فیصد ہے، سرکاری سکولوں میں سہولتیں زیادہ لیکن تعلیمی معیار نہیں، اچھے پرائیویٹ سکول کی فیس حکومتی اخراجات سے کم ہے.
پنجاب میں 2001 کے بعد اساتذہ کی بھرتیاں میرٹ پر ہوئیں، کوئی وزیر لاہور میں بیٹھ کر 50 ہزار سکولوں کو مانیٹر نہیں کر سکتا ہے،انہوں نے کہا ہے کہ چھوٹے صوبے بننے سے جوڈیشل سسٹم ٹھیک ہوگا، چوری اور ڈکیتی کے کیسز کی سزاؤں کی شرح صفر ہے، قانون سازی کرنے والے گلیاں بنانے میں مصروف ہیں، ہم جنت نہیں ایسا سسٹم مانگ رہے ہیں جس سے عوامی مسائل حل ہوں، چھوٹے صوبے بنانے سے اخراجات میں کمی ہو .