9 مئی کے ذمہ داران اور سہولت کاروں کو قانون کے مطابق کٹہرے میں آ نا ہو گا، ڈی جی آئی ایس پی آر

راولپنڈی (سٹاف رپورٹر)پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ 9 مئی کے ذمہ داران اور سہولت کاروں کو قانون کے مطابق کٹہرے میں آ نا ہو گا، بھارت کو پاکستان اور پاک فوج کا بھرپور جواب ملا تو ان کی اپنی پراکسیز اور وہ خود ڈس کریڈٹ ہو گیا ، نیشنل ایکشن پلان کے 14 نکات پر مکمل عمل بہت ضروری ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ سہیل وڑائچ کے جس آرٹیکل کی بات ہو رہی ہے وہ برسلز کا ایونٹ تھا اور وہاں سینکڑوں لوگوں نے فیلڈ مارشل کے ساتھ تصویر بنوائی، آرمی چیف کی طرف سے کوئی انٹرویو نہیں دیا گیا، پی ٹی آئی کا کوئی ذکر نہیں ہوا نہ ہی معافی کا ذکر ہوا، ذاتی مفاد اور تشہر کیلئے یہ ایک صحافی کی اپنی کوشش ہے۔ انہوں نے کہا کہ 9 مئی کے ذمہ داران اور سہولت کاروں کو قانون کے مطابق کٹہرے میں آ نا ہو گا، افسوس کی بات ہے کہ سینئر صحافی ہو کر بھی غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان خطے کی تقدیر تبدیل کرنے والا ملک ہے، یہی وجہ ہے کہ اس پر تواتر سے حملے ہوتے ہیں، ہندوستان کا خیال تھا کہ اپنی دہشت گرد پراکسیز اور دیگر سہولت کاروں کی مدد کے بعد جب وہ حملہ کرے گا تو پاکستانی فوج کو آسانی سے ڈس کریڈٹ کر دے گامگر سب الٹ ہو گیا ، پاکستان اور پاک فوج کا بھرپور جواب ملا تو ان کی اپنی پراکسیز اور وہ خود ڈس کریڈٹ ہو گیا انہوں نے کہا کہ کسی نے ان کو کہا کہ ہندوستان اربوں ڈالر کی عسکری مشین رکھتا ہے تو با آسانی پاکستان کو شکست دے دیں گے، کسی نے کہا کہ بھارت کو حملہ کرنا چاہئے تا کہ ایک طرف سے ہندوستان اور دوسری جانب سے ان کی پراکسیز فتنۃ الخوارج اور فتنۃالہندوستان بھی بیک وقت حملہ کریں گے اور پھر دنیا نے دیکھا کہ پاکستان نے دونوں محاذوں پر دشمن کا مقابلہ کیا ، انہوں نے کہا کہ پاکستان سے دہشت گردی کو اکھاڑ پھینکنے کیلئےغیر قانونی سپیکٹرم کو ختم کرنے کا جو فیصلہ تمام سیاسی پارٹیوں نے 2014میں کیا تھا، آج تک اس پر مکمل عمل نہیں ہو سکا ، غیر قانونی قیام پذیر افغان شہریوں جو جرائم میں ملوث ہیں ، کو نکالیں تو ہمارے ہی ملک کے چند سیاسی و کریمنل کرداروں کو مسئلہ شروع ہو جاتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کے 14 نکات پر مکمل عمل بہت ضروری ہے ، گورننس کے خلا کو فوج، پولیس، قانون نافذ کرنے والے ادارے روزانہ کی بنیاد پر اپنے خون سے پورا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی نوجوان ہمارا اثاثہ ہیں، نوجوانوں کو اپنی نظریاتی ریاست کی میراث اور تاریخ سمجھنی چاہئے.