ڈیجیٹل سرمایہ کاری سستی، برق رفتار اور زیادہ شفافیت کی حامل ہے، ملک کے 10 تا 15 فیصد افراد ڈیجیٹل کاروبار سے منسلک ہیں، وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب

اسلام آباد(سٹاف رپورٹر )وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ڈیجیٹل سرمایہ کاری سستی، برق رفتار اور زیادہ شفافیت کی حامل ہے، ملک کے 10 تا 15 فیصد افراد ڈیجیٹل کاروبار سے منسلک ہیں، مستقبل میں ڈیجیٹل اثاثوں کا رجحان مزید بڑھے گا، ڈیجیٹل سرمایہ کاری کے قوانین کو بھی بہتر بنانا ہوگا تاکہ سرمایہ کاری میں شفافیت یقینی بنائی جا سکے، وقت کے تقاضوں کے مطابق معاشی ترجیحات مرتب کرنا ہوں گی، حکومت سرمایہ کاروں کو سہولیات کی فراہمی کےلئے کوشاں ہے، کرپٹو مائیننگ زیر غور ہے اس حوالے سے کرپٹو کونسل تشکیل دی گئی ہے، ڈیجیٹل اثاثوں اور کاروبار کے قوانین پر کام جاری ہے، تاجر اور سرمایہ کار طبقہ کو سہولیات کی فراہمی ترجیح ہے۔ ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر خزانہ ومحصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے ہفتہ کو یہاں ’’بلاک چین اینڈ ڈیجیٹل ایسٹس: ٹیکنالوجی اینڈ انوویشن ‘‘کے حوالے سے منعقدہ کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا انہوں نے کانفرنس کے منتظمین اور لمز سے اظہارتشکر کرتے ہوئے کہا کہ آپ قومی معیشت کی ترقی اور نئی معاشی جہتیں متعارف کرانے میں ہماری مدد کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک حقیقت ہے کہ دنیا مسلسل آگے بڑھ رہی ہے اور اچھا ہے یا برا اس میں پڑے بغیر ہمیں بھی آگے بڑھنا ہو گا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ میں نے گزشتہ سال اس کو فالو کرنا شروع کیا ،پاکستان کے 20 تا 25 ملین افراد کسی نہ کسی طرح بلاک چین اور ڈیجیٹل اثاثہ جات وغیرہ سے منسلک ہیں جن میں سرمایہ کار منافع کمانے والوں سمیت بعض اوقات خسارہ برداشت کرنے والے بھی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک حقیقت ہے کہ ہماری 10 سے 15 فیصد آبادی اس سرگرمی سے منسلک ہے جن میں زیادہ تر نوجوان شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان جس پوزیشن پر بھی ہے تا ہم اسے نظر انداز نہیں کیا جاسکتا، یہی وجہ ہے کہ لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ (لمز ) نے قیادت سنبھالی اور دیگر شراکتداروں کے تعاون سے لمز میں سینٹر آف ایکسیلنس قائم کیا جس پر شراکتداروں کی کاوشیں قابل تعریف ہیں۔ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا کہ بطور وزیر خزانہ میرا نقطہ نظر مختلف ہے اور میں اس کو ریگولیٹری نقطہ نظر سے دیکھتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کی کثیر سرگرمیاں اتنے بڑے پیمانے پر ہو رہی ہیں تو قواعد وضوابط بھی ضروری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم پانچ ، چھ سال کی جدوجہد کے بعد بڑی مشکل سے گرے لسٹ سے نکلے ہیں اور ہم دوبارہ اس صورتحال میں نہیں جانا چاہتے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں ریگولیٹری تناظر میں ان سرگرمیوں کو مختلف نظر سے دیکھنا چاہئے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ یہ پاکستان کےلئے ایک اہم موقع ہو سکتا ہے اور اس کو آگے لے کر چلنا چاہئے اور مالیاتی شراکت، شفافیت اور ٹیکنالوجی سے استفادہ کو پیش نظر رکھنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ دور میں ٹیکنالوجی سے استفادہ کے ذریعے خدمات کی فراہمی تیز تر ، سستی اور پہلے سے بہتر ہوئی ہے اور ہر شخص یہی چاہتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بلاک چین ، اے آئی اور کرپٹو وغیرہ بھی ٹیکنالوجی کی بنیاد پر ہی کام کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ترسیلات زر پاکستان کےلئے لائف لائن کی حیثیت رکھتی ہیں اور اس حوالے سے متعدد اداروں سے مل کر اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس اضافی توانائی موجود ہے اور ہم اس کو ویلیو چین کے ذریعے کرپٹو مائننگ ، اے آئی ڈیٹا سینٹر وغیرہ میں استعمال کرنے کے خواہشمند ہیں وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت نے کرپٹو کونسل کے قیام سے اس حوالے سے اہم قدم اٹھایا ہے جس کے بعد پاکستان ورچوئل ایسٹس ریگولیٹری اتھارٹی (پی وی اے آر اے) کے آرڈیننس پر کام کیا جا رہا ہے اور اس حوالے سے پہلا اجلاس آئندہ پیر کو منعقد ہوگا جس میں پالیسی معاملات کے ایجنڈا آئٹمز کا جائزہ لیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے ہم خوش قسمت ہیں کہ ہمیں بین الاقوامی معاونت بھی حاصل ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر دیگر ملک اس پر جا چکے ہیں یا جا رہے ہیں تو ہمیں یہ یقینی بنانا ہوگا کہ پاکستان ان ممالک میں نمایاں پوزیشن پر ہو، ہمیں یقینی بنانا چاہئے کہ ہمارے مفادات پر کوئی سمجھوتہ نہ ہو، ہمیں دیگر ممالک کے تجربات کو لے کر آگے بڑھنا چاہئے انہوں نے کہا کہ بلاک چین کے حوالے سے قوانین جلد ہی قومی اسمبلی اور سینیٹ سے منظور ہو جائیں گے ، جن کے لئے ہم نے مختلف ممالک کے قوانین سے استفادہ بھی کیا ہے۔ وزیر خزانہ سینیٹر محمداورنگزیب نے کہا کہ حکومت قومی معیشت کی ترقی میں نجی شعبے کے کردار کی معترف ہے اور وزیراعظم کے ویژن کے مطابق نجی شعبہ کو بہترین ماحول کی فراہمی پر خصوصی توجہ دیتے ہوئے ریگولیٹری قوانین میں سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کرپٹو کرنسی کے حوالے سے ہمیں ابتدا میں تجرباتی بنیادوں پر کام کرنے کی ضرورت ہے، اس حوالے سے نجی شعبے ، اکیڈمیا، حکومت کو مل کر کام کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں قومی معیشت کو جدید معیشت میں بدلنا ہو گا، اس حوالے سے جامع حکمت عملی کے تحت خصوصاً نوجوانوں کو شمولیت کو یقینی بناتے ہوئے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ اپنے خطاب کے اختتام پر انہوں نے سیمینار کے انعقاد پر لمز کی انتظامیہ اور دیگر شراکتداروں کو خراج تحسین بھی پیش کیا۔