ممبئی (ماینٹرنگ ڈیسک )مودی کا “آتم نربھرتا” کا خواب حقیقت سے کوسوں دور، بھارتی بحریہ کی فضائی طاقت بحران کا شکار۔ مودی سرکار کی نااہلی، دس سال بعد بھی بھارت اپنا بحری لڑاکا طیارہ بنانے میں ناکام ،رپورٹ کے مطابق دفاعی ٹھیکوں میں کرونی ازم، “دوستوں” کو نوازنے کیلئے مودی نے بھارتی خود انحصاری قربان کردی۔ اڈانی امبانی کو نوازنےکے چکرمیں مودی نے بھارتی دفاعی منصوبے ڈبو دیے ۔ “جڑواں انجن والا ڈیک پر مبنی لڑاکا طیارہ (ٹی ای ڈی بی ایف) تاخیر اور غیر یقینی صورتحال کا شکار ہے بھارتی بحریہ نےا تیجس ایم کے-2 (نیول) اور ایڈوانسڈ میڈیم کمبیٹ ایئرکرافٹ (اے ایم سی اے)کے بحری ماڈلز شامل نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق زیادہ وزن اور کم پے لوڈ صلاحیت کے باعث تیجس ایم کے-1 طیارہ بحریہ کے لیے ناموزوں قرار دیا گیا ہے۔ بھارتی بحریہ نے تیجس ایم کے-1 کی محدود شمولیت کی تجویز بھی مسترد کر دی ۔ بھارتی بحریہ نے بہتر صلاحیتوں والے تیجس ایم کے-2 بحری ماڈل میں بھی دلچسپی نہیں دکھائی۔ بھارتی بحریہ نے زیادہ صلاحیتوں والے جڑواں انجن جنگی طیارے ٹی ای ڈی بی ایف کو ترجیح دینے کا فیصلہ کیا ہے رپورٹ کے مطابق ٹی ای ڈی بی ایف طیارہ پروگرام ایک دہائی کے بعد بھی ڈیزائن اور تیاری کے مرحلے میں ہے، اہم جائزے ابھی تک مکمل نہیں ہوئے، ٹی ای ڈی بی ایف کی پہلی پرواز 2029-2030 اور بحریہ میں شمولیت 2038 کے قریب متوقع ہے۔ ٹی ای ڈی بی ایف کی تاخیر اور سامان کی فراہمی کے مسائل اس کی لاگت اور بروقت تعیناتی کو مزید مشکل بنا رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق چین نے J-20، J-35 سمیت جدید پانچویں نسل کے لڑاکا طیارے شامل کر دیے ہیں، جس سے بھارتی بحریہ کے لیے خطرات میں اضافہ ہوا ہے۔ چین کے جدید لڑاکا طیاروں کے باعث 4.5 جنریشن ٹی-ای-ڈی-بی ایف بھارتی بحریہ میں شمولیت کے وقت پرانا ہو چکا ہوگا۔ 26 رافیل-ایم طیاروں کی شمولیت نے مقامی ٹی ای ڈی بی ایف پروگرام کی اہمیت اور ضرورت مزید کمزور کر دی ہے۔ تیجس کی ناکامی، ٹی ای-ڈی-بی-ایف کی تاخیر اورایڈوانسڈ میڈیم کمبیٹ ایئرکرافٹ سے لاتعلقی نے بھارتی بحریہ کی فضائی خودمختاری کو شدید خطرے میں ڈال دیا ہے مودی سرکار کی نااہلی کے باعث بھارتی بحری دفاعی خودمختاری ایک نازک مرحلے پر پہنچ چکی ہے۔ غیر ملکی طیاروں پر بڑھتا ہوا انحصار، بھارت کی دفاعی خودکفالت اور “آتم نربھرتا” کو سوالیہ نشان بنا رہا ہے۔