وزیراعظم عمران خان نے بیرونی مداخلت پر بحیثیت قوم جواب دینے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ قوم اپنی خود مختاری اور خودداری کی حفاظت نہیں کرے گی تو اور کون کرسکتا ہے۔
پی ٹی وی نیوز کو خصوصی انٹرویو میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ علامہ اقبال کی سوچ تھی کہ پاکستان مدینے کی ریاست کے اصولوں پر کھڑا ہو اور اس نظریے پر قوم بنے گی لیکن ہم اس سے دور چلے گئے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے کبھی اس اصول پر چلنے کی کوشش نہیں کی، اسی وجہ سے پھر صوبائیت اور لسانیت بڑھ جاتی ہے کیونکہ جس وجہ سے پاکستان بننا تھا اور دنیا میں ایک مثال بننی تھی وہ ہم نہیں بن سکے۔
انہوں نے جب ہمارے درمیان سے نظریہ نکل گیا تھا تو سب نے اپنا اپنا سوچنا شروع کیا، نظریے کے اندر سب سے اہم چیز انصاف تھی، انصاف کے اوپر صوبوں نے بھی اکٹھا ہونا تھا اور تمام شہریوں کو ریاست کے ساتھ ہونا تھا۔
وزیراعظم نے کہا کہ قومیں خود داری سے بنتی ہیں جو قوم اپنے پیروں پر کھڑی نہ ہوں، جن میں قومی غیرت اور بڑا مقصد نہ ہوتو وہ کبھی بھی اوپر نہیں جاتیں۔
انہوں نے کہا کہ میں ایچیسن میں سب سے اچھے اسکول میں تھا لیکن ہمیں اچھی تعلیم نہیں ملی، مجھے تو یہ نہیں پتہ تھا کہ پاکستان کیوں بنا تھا پھر سیرت النبیﷺ ہمیں نہیں پڑھائی گئی تاہم صرف اسلامیات پڑھائی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ بڑی تاخیر سے میں نے سیرت النبیﷺ پڑھی اور وہی سے تبدیلی شروع ہوئی کیونکہ میں نے مغرب کو اندر سے دیکھا اور یہاں کا معاشرہ بھی دیکھتا تھا تو دونوں معاشروں کی کمزوریوں سے بھی آگاہ ہوتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اپنے تجربے سے احساس کیا کہ جس راستے کو ہم گلیمرس اور پرکشش سمجھتے ہیں دراصل وہ ہماری بربادی کا راستہ ہے یعنی وہ ہمیں خوشی نہیں دیتا، عارضی خوشی اور مستقل خوشی میں فرق ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عارضی خوشی انسان کو غلط طرف لے کر جاتی ہے، نشہ اور تباہی کی طرف لے جاتی اور اصل خوشی سیدھے راستے میں ہے اور یہ راستہ آسان نہیں مشکل ہے۔
عمران خان نے کہا کہ جب میں وزیراعظم بنا تو میں نے یہ سوچا کہ وزیراعظم باپ کی طرح ہوتا ہے تو میں کوشش کروں کہ نوجوانوں کو اس راستے پر لگاؤں جس میں ان کی بہتری ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے سامنے اسلاموفوبیا بڑھتے دیکھا، سلمان رشدی کی کتاب سے شروع ہوا تھا اور مسلمانوں کی جانب سے ردعمل آیا تھا اور جب میں وزیراعظم بنا تو کوشش کی کہ مسلمان ممالک کے سربراہوں کو اس سے آگاہ کروں کیونکہ یہ بڑا ظلم ہورہاہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نائن الیون مین دہشت گردی کو اسلام کے ساتھ جوڑ دیا گیا، پھر نبی ﷺ کی شان پر گستاخی ہوتی تھی تو ردعمل آتا تھا اور اس پر وہ ہمیں برا بھلا کہتے تھے کہ یہ تنگ نظر ہیں اور دوسرا ہمیں دہشت گردی کے ساتھ ملا دیا۔
انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے مسلمانوں پر بڑا برا وقت گزرا اسی لیے میں نے پہلے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) میں بات کی پھر اقوام متحدہ میں کیا اور پھر مسلسل کرتا رہا۔
ان کا کہنا تھا کہ اللہ کا شکر ہے کہ پاکستان کو اعزاز ہے کہ ہم وہ ملک ہیں جس نے 15 مارچ کو اینٹی اسلاموفوبیا دن ہے اور اب اس پر دنیا مسلمانوں کی تشویش پر بات کرے گی۔
وزیراعظم نے کہا کہ قوم خود داری، نظریے پر اور قربانیاں دے کر اٹھتی ہے، اونچ نیچ سے گزر کر لیکن گھٹنوں کے بل چل کر کبھی بھی قوم نہیں بن سکتے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بڑی صلاحیت ہے، یہ قوم کبھی بھی کھڑی ہوجائے گی، پاکستان میں بڑے بڑے عظیم لوگ دیکھے ہیں لیکن زیادہ تر باہر گئے ہوئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک دفعہ یہ قوم کھڑی ہوگئی تو 22 کروڑ لوگ ہیں، ان میں صلاحیت ہے، پیسہ بے تحاشا ہے، ملک غریب ہے، لوگ امیر ہیں، جب قوم بنتی ہے تو پیسے بھی اکٹھا کرتی ہے، وہ اپنے مسئلے بھی حل کرلیتی ہے اور ساری دنیا کے سامنے بھی کھڑی ہوتی ہے، اس کو کوئی نہیں ہراسکتا۔
وزیراعظم نے کہا کہ اچھے کردار کے بغیر بڑے انسان نہیں بن سکتے اور قوم نہیں بن سکتے، اس لیے رحمت اللعالمین اتھارٹی بنائی اور امربالمعروف کی بات کرتا ہوں۔
انٹرویو کے دوران انہوں نے کہا کہ جیسے اب باہر سے حکومت کی تبدیلی کی کوشش ہوگئی ہے، ملک میں باہر سے فیصلہ کیا گیا کہ ہمیں نہیں پسند تو تبدیل کردو، اب قوم نے اس کی حفاظت کرنی ہے، یہ صرف عمران خان کی بات نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ قوم اپنی خودمختاری، اپنی آزادی اور اپنی خود داری کا پہرہ نہیں دے گی تو اور کس نے دینا ہے۔
خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے 27 مارچ کو اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے جلسے سے خطاب میں ایک خط لہراتے ہوئے کہا تھا کہ بیرون ملک سے حکومت گرانے کی سازش کی گئی ہے اور حکومت کو دھمکی دی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بیرون ملک تیار کی گئی سازش کے لیے اپوزیشن نے ساتھ دیا تاہم اس وقت انہوں نے ملک کا نام نہیں بتایا تھا بعد ازاں انٹرویوز میں کہا امریکا نے پاکستان کے اندر حکومت تبدیل کرنے کی دھمکی دی تھی۔
بعد ازاں 3 اپریل کو قومی اسمبلی میں اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کو ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے اسی سازش کو حوالہ دیتے ہوئے مسترد کردیا تھا اور وزیراعظم عمران خان نے صدر مملکت کو قومی اسمبلی تحلیل کرنے کی سفارش کی تھی اور اس کی منظوری بھی دی گئی تھی۔
سپریم کورٹ نے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ پر ازخود نوٹس لیا اور 5 روز تک سماعت کے بعد اس کو غیرآئینی اور غیرقانونی قرار دیتے ہوئے مسترد کیا اور قومی اسمبلی بحال کردی۔
پی ٹی آئی حکومت نے آج اس مبینہ سازش کے خلاف تحقیقات کے لیے کمیشن کا اعلان کردیا اور ساتھ ہی خط کا مواد بھی قومی اسمبلی کے سامنے رکھا جائے گا۔
اسلام آباد میں وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد وزیراطلاعات فواد چوہدری نے مذکورہ پیش رفت سے آگاہ کیا۔