وزیراعظم عمران خان نے قوم سے خطاب میں اعلان کیا ہے کہ کسی صورت امپورٹڈ حکومت کو کبھی تسلیم نہیں کروں گا، عوام میں نکلوں گا۔
قوم سے خطاب میں عمران خان کا کہنا تھاکہ پارٹی شروع کی تو 3 اصولوں پر چلا ہوں، خود داری اور انصاف پر بات کرنا چاہتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے مایوسی ہوئی، عدلیہ کی عزت کرتا ہوں، ایک ہی دفعہ آزاد عدلیہ کی تحریک کے دوران جیل گیا۔
ان کا کہنا تھاکہ مہذب معاشرے میں عدلیہ گارڈین ہوتی ہے، ڈپٹی اسپیکر نے جو اسمبلی ملتوی کی اس کی وجہ کیا ہوئی؟ میں چاہتا تھا کہ سپریم کورٹ کم از کم اس مراسلے کو دیکھ تولیتی، سپریم کورٹ دیکھتی کہ کیا ہم سچ بول رہے ہیں کہ نہیں؟ جو ہم کہہ رہے ہیں کہ جو رجیم چینج کی سازش ہے دیکھ تو لیتے۔
وزیراعظم کا کہنا تھاکہ 63 اے کھلے عام ہارس ٹریڈنگ ہو رہی ہے، سوشل میڈیا کا زمانہ ہے بچے بچے کو پتہ ہے، عدالیہ سے امید تھی کہ اس معاملے پر سو موٹو ایکشن لے، یہ مذاق بن گیا ہے ملک کی جمہوریت کا، پنجاب میں لوگ بند ہیں، یہ کوئی جمہوریت نہیں ہے، یہ سب سے تکلیف دہ ہے۔
ان کا مزید کہنا تھاکہ عدلیہ کا فیصلہ تسلیم کیا، بہت مایوس ہوں، انصاف کے ادارے اور عوام یہ تماشا دیکھ رہے ہیں، کبھی ایسی چیز مغربی جمہوریت میں نہیں دیکھی، قوم کو بھی کہتا ہوں کہ باہر سے سازش ہو رہی ہے، یہ آپ نے اپنے بچوں کا مستقبل بچانا ہے، آپ نہیں کھڑے ہوں گے تو کسی نے آپ کو نہیں بچانا۔
مراسلے کے حوالے سے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھاکہ یہ جو مراسلہ ہے، یہ سائفر ہوتا ہے، یہ میسج ٹاپ سیکرٹ ہوتا اس لیے میڈیا کو نہیں دیتا، سائفر میسج کو عوام کو نہیں دےسکتا ورنہ دوسرےملکوں کو کوڈ پتا لگ جائے گا، ہمارے سفیر کی امریکی آفیشل کی ملاقات ہوئی، اس نے کہا کہ عمران خان کو روس نہیں جانا چاہیے تھا، سفیر نے بہت کوشش کی بتانے کی لیکن اس نے کہا کہ نہیں یہ عمران نے فیصلہ کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر عمران خان عدم اعتماد سے بچ جاتا ہے پاکستان کو نقصان ہوگا، وہ ہار جاتا ہے تو پاکستان کو معاف کیا جائے گا، جو بھی آئے گا معاف کر دیں گے یعنی اس کو سب پتا تھا کہ کس نے اچکن سلوائی ہوئی ہے۔
عمران کان کا کہنا تھاکہ ہم 22 کروڑ لوگوں کیلئے کتنی توہین ہے کہ منتخب سربراہ کو حکم دے رہا ہے کہ آپ کا وزیراعظم بچ جاتا ہے تو مشکلات آئیں گی، اگر ہم نے ایسی ہی زندگی گزارنی ہے تو خود سے سوال پوچھیں کہ ہم آزاد ہوئے کیوں تھے؟
ان کا کہنا تھاکہ ہمارے پارٹی کے لوگ جانا شروع ہوجاتے ہیں اور پھر ان کو عمران خان اور تحریک انصاف کا پتا چلنا شروع ہوجاتا ہے، میڈیا کو بھی شرم نہیں آئی اور پیسہ چل رہا ہے، ہمیں آہستہ آہستہ چیزیں پتہ چلنا شروع ہوجاتی ہیں، عاطف خان بتاتا ہے کہ امریکی سفیر نے ارکان اسمبلی کو بلا کر کہا کہ عدم اعتماد آنے والی ہے، یہ پورا پلان بنا ہوا تھا، فیصلہ کرنا ضروری ہے کہ ہم غلام یا خود دار بننا چاہتے ہیں؟ ان کو پتا تھا کہ شہباز شریف نے شیروانی چلائی ہوئی ہے۔
قوم سے خطاب میں وزیراعظم نے نوجوانوں کومخاطب کیا اور کہا کہ امپورٹڈ حکومت کو تسلیم نہیں کروں گا اور عوام میں نکلوں گا، عوام لیکر آئے اور انہی کے ساتھ مجھے آنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن جب عدم اعتماد لیکر آئی تو اپنی حکومت اور اسمبلی ختم کردی تاکہ عوام منتخب کریں، یہ کس جمہوریت میں اسطرح کے وزیراعظم بنتے ہیں، یہ سب ایک دوسرے کو چور کہتے تھے، ان کا مقصد عوام کی سیاست نہیں، ان کا پہلا کام نیب اور کرپشن کیسز ختم کرنے ہیں، ان کو ڈر یہ ہے کہ ان کے کیسز آنے لگے ہیں اور قوم نے نظر رکھنی ہے، انہوں نے کبھی نیوٹرل امپائر سے میچ نہیں کھیلا۔
انہوں ن کہا کہ اپوزیشن کو جمہوریت کی فکر ہے تو الیکشن کا اعلان کریں تو دیکھیں عوام کس کو ووٹ دیتی ہے۔
عمران خان کا مزید کہنا تھاکہ امپورٹڈ حکومت لانے کی کوشش ہو رہی ہے، اتوار کو عشا کے بعد سب نے نکلنا ہے اور پر امن احتجاج کرنا ہے، آپ نے جمہوریت اور سالمیت کی حفاظت کرنی ہے، ضمیر خرید کر ڈرامے کے خلاف احتجاج کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تاریخ کبھی کسی کو معاف نہیں کرتی، کونسے سپریم کورٹ فیصلے اچھے ثابت ہوئے، یہ سب تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں سامنے آجاتا ہے۔
گزشتہ روز سپریم کورٹ نے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ غیر آئینی قرار دیتے ہوئے قومی اسمبلی بحال کر دی تھی۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد کل قومی اسمبلی کا اجلاس بلایا گیا ہے جس میں تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ ہوگی۔