پاکستان اور قازقستان کے درمیان سمندری بندرگاہوں اور علاقائی رابطہ کاری میں تعاون بڑھانے پر بات چیت

اسلام آباد (سٹاف رپورٹر )قازقستان کے وزیرِ ٹرانسپورٹ نُرلان سورانبایٔی کی قیادت میں وفد نے منگل کو وزارتِ بحری امور سے ملاقات کی جس میں سمندری بندرگاہوں اور علاقائی رابطہ کاری کے شعبے میں تعاون کو مضبوط بنانے پر تبادلۂ خیال کیا گیا وفد کا استقبال وفاقی سیکریٹری سید ظفر علی شاہ نے کیا اور پاکستانی بندرگاہوں اور وسطی ایشیا کو عرب سمندر سے ملانے والے ملٹی موڈل ٹرانسپورٹ کوریڈورز پر تعاون کے مواقع پر گفتگو کی گئی۔

سید ظفر علی شاہ نے کہا کہ پاکستان کی بندرگاہیں ایک اسٹریٹجک مقام رکھتی ہیں جو جنوبی ایشیا، وسطی ایشیا، خلیجی ممالک اور دیگر خطوں تک رسائی فراہم کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چین-پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) کے تحت قازقستان کنٹینر ہینڈلنگ، لاجسٹکس، آف ڈاک ٹرمینلز، فری ٹریڈ زونز اور دیگر سہولیات سے مستفید ہو سکتا ہے اور پاکستان کے محصولات علاقائی طور پر مقابلے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔کراچی پورٹ اتھارٹی (KPT) اور پورٹ قاسم اتھارٹی (PQA) کے حکام نے وسطی ایشیائی سامان کی ہینڈلنگ کے لیے اضافی صلاحیتوں کا ذکر کیا اور گوادار میں ایک مخصوص کثیر المقاصد ٹرمینل کی اہمیت پر زور دیا جو طویل مدتی تجارتی ترقی کے لیے ضروری ہے۔ کراچی، پورٹ قاسم اور گوادار میں کاروباری مواقع اور مراعات پر بھی قازق وفد کو تفصیلی پریزنٹیشنز دی گئیں KPT کے قائم مقام چیئرمین ریئر ایڈمرل عتیق الرحمن نے قازق وفد کو بندرگاہ کی سہولیات اور 140 ایکڑ پر محیط سمندری کاروباری ضلع کے منصوبے سے آگاہ کیا PQA کے چیئرمین ریئر ایڈمرل (ریٹائرڈ) سید معزم الیاس نے پاکستان کو توانائی کا مرکز قرار دیتے ہوئے وسطی ایشیائی تجارت کے لیے ریلوے نیٹ ورک سے منسلک آف ڈاک ٹرمینلز میں تعاون کی تجویز دی۔

ایڈیشنل سیکریٹری عمر ظفر شیخ نے گوادار کی صلاحیتوں، محصولات اور سیلز ٹیکس میں مکمل چھوٹ، آف ڈاک ٹرمینلز، اور وسطی ایشیائی ممالک کے لیے سب سے مختصر زمینی و سمندری راستے کے بارے میں بتایا قازق وزیرِ ٹرانسپورٹ سورانبایٔی نے سمندری تعاون کو بڑھانے اور پاکستان کے ساتھ طویل المدتی شراکت داری قائم کرنے میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا.