آزاد کشمیر تحریکِ آزادی کا بیس کیمپ ہے، مہاجرین کی شناخت پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا.سردار تنویر الیاس خان

کوٹلی(نمائندہ رپورٹ)سابق وزیراعظم آزاد حکومت ریاست جموں وکشمیر سردار تنویر الیاس خان کی پاکستان پیپلز پارٹی ضلع کوٹلی کے زیراہتمام منعقدہ عظیم الشان ورکرز کنونشن میں شرکت کی سابق وزیراعظم نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہ پاکستان پیپلز پارٹی وہ واحد جماعت ہے جو دو قومی نظریے کی حقیقی حامی اور علمبردار ہے۔ قیام پاکستان کے بعد ملک کو قراردادِ مقاصد کے تحت چلایا جا رہا تھا لیکن بدقسمتی سے 1956 کے آئین سے مشرقی پاکستان میں اضطراب کی فضا پیدا ہوئی۔ 1962 کے آئین میں تمام اختیارات صدر کے پاس منتقل کر دیے گئے جس کے نتیجے میں مسائل بڑھتے گئے۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو نے 1973 میں قوم کو ایک متفقہ اور تاریخی آئین دیا۔ اگر یہ آئین پہلے نافذ ہوتا تو شاید بنگلادیش ہم سے الگ نہ ہوتا۔ بھٹو شہید ہی تھے جنہوں نے قادیانیوں کو غیر مسلم ڈکلیئر کیا، ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو وطن واپس بلا کر پاکستان کو ناقابلِ تسخیر بنایا، او آئی سی کی بنیاد رکھی اور لاہور میں اس کا پہلا اجلاس منعقد کروایا۔ یہی وہ قائد تھے جنہوں نے راولاکوٹ شہر کو سب سے پہلے بجلی فراہم کی سابق وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے شہید ذوالفقار علی بھٹو اور محترمہ بینظیر بھٹو کی شہادتوں کے بعد بھی ہمیشہ ملک و قوم کا ساتھ دیا۔ محترمہ کی شہادت کے موقع پر صدرِ پاکستان آصف علی زرداری نے “پاکستان کھپے” کا نعرہ لگا کر ملک کو انتشار سے بچایا۔ بلاول بھٹو زرداری نے عالمی سطح پر نہ صرف مسئلہ کشمیر کو اجاگر کیا بلکہ نریندر مودی کا اصلی چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کیا۔ آزاد کشمیر میں آٹے اور بجلی کی قیمتوں میں کمی کا سہرا بھی صدرِ پاکستان آصف علی زرداری کے سر جاتا ہے۔ آئندہ دور پاکستان پیپلز پارٹی کا ہوگا۔ میں اپنے پارٹی کارکنان کی جماعت سے غیر متزلزل وابستگی اور کمٹمنٹ کو سلام پیش کرتا ہوں۔

سابق وزیراعظم نے مزید کہا کہ آزاد کشمیر رقبے اور آبادی کے لحاظ سے کئی ممالک سے بڑا خطہ ہے اور یہ تحریکِ آزادی کشمیر کا بیس کیمپ ہے جہاں اپنا مکمل نظام قائم ہے بھارت لاکھوں نان کشمیریوں کو ڈومیسائل جاری کر چکا ہے ، مقبوضہ کشمیر میں جی-20 اجلاس بلا چکا جبکہ آزاد کشمیر میں بعض عناصر مہاجرین جموں و کشمیر کی شناخت چھیننے کی باتیں کر رہے ہیں انہوں نے کہا کہ میں واضح کرتا ہوں کہ تاجر تنظیموں کو صرف اپنے تاجروں سے متعلق مطالبات رکھنے کا پورا حق ہے لیکن کسی کو یہ اجازت نہیں دی جا سکتی کہ وہ مہاجرین کی شناخت چھیننے یا مقدس ایوان کو اپنی مرضی سے چلانے کی کوشش کرے۔