سٹوڈنٹس کوآرڈینیشن کمیٹی اور سی ڈی اے کے درمیان مذاکرات کامیاب نجی ہاسٹلز کو ڈی سیل کرنے سمیت نجی ہاسٹلز کیخلاف کریک داؤن روکنےکا فیصلہ

اسلام آباد (سٹاف رپورٹر)سٹوڈنٹس کوآرڈینیشن کمیٹی کے سی ڈی اے اور اسلام آباد انتظامیہ کے درمیان مذاکرات کامیاب ہو گئے، سیل کئے جانیوالے تمام نجی ہاسٹلز کو ڈی سیل کرنے سمیت نجی ہاسٹلز کیخلاف کریک داؤن روکنےکا فیصلہ، اگلے ہفتے ، سی ڈی اے ، اسلام آباد انتظامیہ، ایچ ای سی حکام اور سٹوڈنٹس کواڑڈینیشن کمیٹی کے درمیاں مسائل کے مستقل حل کے حوالے سے مذاکرات ہونگے، اس بات کا فیصلہ سٹوڈنٹس کوآرڈینیشن کمیٹی کے سی ڈی اے اور اسلام آباد انتظامیہ کے درمیان ہونے والے مذاکرات کے بعد کیا گیا، قبل ازیں سٹوڈنٹس کوآرڈینیشن کمیٹی کی کال پر اسلام آباد کے ہاسٹلز میں مقیم ہزاروں طلباء و طالبات کا سی ڈی اے انتظامیہ کی جانب سے رہائشی علاقوں میںقائم ہاسٹلز کی بندش کیخلاف نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے باہر احتجاجی مظاہرہ اور دھرنا دیا گیا.

مظاہرے کی قیادت سٹوڈنٹس کوآرڈینیشن کمیٹی کے رہنماؤں دانیال عبداللہ، صدر یوتھ لیڈر سوسائٹیتابش حامد ، شاہد شاہ، و دیگر نے کی، طلباء رہنماؤں کا احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہاسٹلز کی سہولت غیر مقامی طلباء کا حق ہے ، یونیورسٹیز طلباء و طالبات کو ہاسٹلز فراہم کریں یا پھر ایچ ای سی کے قواعد کے تحت نجی ہاسٹلز کیساتھ باقاعدہ معاہدے کئے جائیں،جب تک اس معاملے کا کوئی پائیدار حل نہیں نکلتا طلباء کو انکے ہاسٹلز میں رہنے دیا جائے تاکہ وہ اپنی تعلیم کی طرف توجہ دے سکیں،طلباء کا مزید کہنا تھا کہ سی ڈی اے کی جانب سے گذشتہ ایک ماہ کے دوران اسلام آباد میں نجی ہاسٹلز کیخلاف کریک ڈاؤن جاری ہے جس کے دوران درجنوں ہاسٹلز کو سیل کر دیا گیا ہےاور طلباء و طالبات کو رات کے اندھیرے میں زبدستی بیدخل کر دیا گیا یہ کاروائیاں سپریم کورٹ کے ان احکامات کی بھی کھلم کھلا خلاف ورزیاں ہیں جس میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ مسئلے کے مستقل حل تک طلبہ کو ہراساں نہ کیا جائے تاہم چیئرمین سی ڈی اے کسی بھی عدالتی حکم کو ماننے سے انکاری ہیں، طلباء کا مزید کہنا تھا کہ ایچ ای سی کے مطابق اسلام آباد کی یونیورسٹیز میں اس وقت چھ لاکھ سے زائد طلباء و طالبات زیر تعلیم ہیں جن میں سے تقریبا”پانچ لاکھ طلباء و طالبات مختلف شہروں سے آئے ہوئے ہیںچونکہ یونیورسٹیز میں ہاسٹلز کی سہولت محدود ہے جسکی وجہ سے زیادہ تر طلباء و طالبات نجی ہاسٹلز پر انحصار کرتے ہیں .

مگر سی ڈی اے جو اس وقت ایک بدمست گھوڑا بنا ہوا ہے اسکے افسران کسی بھی اقانون اور ضابطے کو ماننے کیلئے تیار نہیں ہیں، اسلام آباد میں طلبہ کی بڑی تعداد سستے ہاسٹلز سے محروم ہو رہی ہے،ایچ ای سی قوانین کے مطابق یونیورسٹیز کیلئے طلباء کو ہاسٹل فراہم کرنا لازم ہے،سی ڈی اے طلبہ ہاسٹلز کو کمرشل سرگرمی قرار دے کر کارروائی کررہی ہے دکانیں اور اسکولز بھی کمرشل سرگرمی ہیں تو ان پر کارروائی کیوں نہیں؟اسلام آباد میں 300 سے زائد غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز موجود ہیں سی ڈی اے غیر قانونی سوسائٹیز پر کارروائی کیوں نہیں کرتا، صرف طلبہ کو نشانہ کیوں بنایا جارہا ہے.