ابوظہبی(مانیٹرنگ ڈیسک )متحدہ عرب امارات اور ملائیشیا کے درمیان جامع اقتصادی شراکت داری معاہدہ (اسی ای پی اے) باضابطہ طور پر نافذ العمل ہو گیا ہے جو دونوں ممالک کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری کے تعلقات میں ایک بڑی پیش رفت ہے۔اماراتی نیوز ایجنسی ’’وام‘‘ کے مطابق اس تاریخی معاہدے پر جنوری 2025 میں دستخط کئے گئے اور یہ مختلف شعبوں میں اقتصادی تعاون کے لیے ایک مضبوط فریم ورک فراہم کرے گا۔
توقع ہے کہ اس معاہدے سے دوطرفہ تجارت دوگنا سے بھی زیادہ ہو جائے گی جو 2024 میں 5.5 ارب امریکی ڈالر تھی۔ دونوں ممالک نے غیر تیل تجارت کو 2032 تک 13.5 ارب ڈالر تک بڑھانے کا ہدف مقرر کیا ہے۔2025 کی پہلی ششماہی میں دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم 3.3 ارب ڈالر رہا، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 30.9 فیصد زیادہ ہے۔معاہدے کے تحت محصولات میں کمی یا خاتمہ، کسٹمز کے طریقۂ کار کو آسان بنانے اور نجی شعبے کے درمیان تعاون کو فروغ دینے جیسے اقدامات شامل ہیں، جو اقتصادی تعلقات کو مزید مستحکم بنائیں گے۔
وزیر مملکت برائے غیر ملکی تجارت ڈاکٹر ثانی بن احمد الزیودی نے کہاکہ جامع اقتصادی شراکت داری معاہدہ کی توثیق ہمارے اقتصادی تعلقات میں ایک اہم سنگ میل ہے، یہ معاہدہ نہ صرف تجارتی روابط کو بڑھائے گا بلکہ صحت، مصنوعی ذہانت، قابل تجدید توانائی اور لاجسٹکس جیسے اہم شعبوں میں نئی سرمایہ کاری کے مواقع بھی فراہم کرے گا۔یہ ملائیشیا کا خلیجی تعاون کونسل کے کسی ملک کے ساتھ پہلا تجارتی معاہدہ ہے، جو عرب دنیا کے ساتھ اقتصادی تعلقات کو فروغ دینے کے لیے ایک اہم قدم ہے۔
اس معاہدے میں اسلامی معیشت پر ایک خصوصی باب بھی شامل ہے جبکہ پائیدار ترقی، ٹیکنالوجی کی منتقلی اور نجی شعبے کے تعاون کو مزید تقویت دینے پر بھی زور دیا گیا ہے۔یو اے ای کا سیپا پروگرام اس کی غیر ملکی تجارتی حکمت عملی کا بنیادی حصہ ہے، جس کا ہدف 2031 تک ایک کھرب ڈالر کی کل تجارتی مالیت اور 800 ارب ڈالر سے زائد کی معیشت ہے۔ ستمبر 2021 میں آغاز کے بعد سے یہ پروگرام اب تک 31 ممالک کے ساتھ معاہدے کر چکا ہے، جس کے ذریعے اماراتی کاروباروں کو دنیا کی ایک چوتھائی آبادی پر مشتمل منڈیوں تک رسائی حاصل ہوئی ہے۔