اسلام آبا د (سٹاف رپورٹر)صدرمملکت آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان اور چین آہنی بھائی ہیں جن کا مستقبل ایک دوسرے سے منسلک ہے، پاکستان نے ہمیشہ چین کے موقف کی حمایت و تائید کی ہے، چین نے ٹیکنالوجی میں جدت اور محنت کے بل بوتے پہ دنیا میں مقام بنایا ہے، پاکستان اور چین عملی طور پر ایک دوسرے کے شراکت دار ہیں ، چین کے ٹی وی”سی جی ٹی این ” کے پروگرام ورلڈ ٹو ڈے کو خصوصی انٹرویو کے دوران صدر مملکت نے کہا کہ ہمارا جغرافیائی محل وقوع باہمی مفاد پر مبنی تعلقات کے حوالے سے اہمیت کا حامل ہے، آئندہ نسلوں کو باور کرانا ہے کہ اپنے وسائل کے بہتر استعمال سے خود انحصاری حاصل کر سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین کے درمیان تعاون اور سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں، پانی کے انتظام، آفات کی روک تھام اور جدید زرعی ٹیکنالوجی میں تعاون کا فروغ وقت کا تقاضا ہے، پانی کی بچت اور موثر استعمال کے لئے آبپاشی کے جدید طریقوں کو اپنانا ہوگا۔
صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا کہ زرعی شعبے میں خود کفیل ہونا ہے تاکہ اپنے مستقبل کو محفوظ بنا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ زرعی شعبے میں چین کے تجربات سے استفادہ کریں گے۔صدر مملکت نے کہا کہ ترقی سب کا حق ہے، چین کے ساتھ ہمارا تعاون اب خلا ءتک پہنچ چکا ہے۔صدر مملکت نے کہا کہ ہم پرامن بقائے باہمی پر یقین رکھتے ہیں، اب جنگوں کا نہیں معاشی ترقی کا سوچنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ہم ہر طرح کے حالات میں چین کے ساتھ کھڑے ہیں، سب کو ایک دوسرے کی خودمختاری کا احترام کرنا ہوگا، چین کا مستقبل تابناک ہے، پورا مشرق اس کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔انہوں نے کہا کہ چین کے میرے دورے ہمیشہ خیر سگالی کے لئے ہوتے ہیں ، چین کی معیشت مضبوط ہوئی جس کے باعث عوام زیادہ خوشحال،مطمئن اور خوش ہیں۔انہوں نے کہا کہ چین اب بالکل بدل چکا ہے،14 سال قبل جب یہاں آیا تھا تو یہ بالکل مختلف تھا، 16 سے 17 مرتبہ چین کا دورہ کرچکا ہوں اور یہی اپنائیت ہر بار ملتی ہے، چین کے عوام کی محبت مجھے بارہا یہاں لے کر آئی ہے۔صدر مملکت آصف علی زرداری نے چین کی ترقی کے سفر اور پاک چین تمام موسموں کے سٹریٹجک تعاون پر مبنی شراکت داری کو سراہتے ہوئے تعلیم، زراعت، توانائی اور رابطے کے شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو مزید مضبوط بنانے پر زور دیا ، انہوں نے چین کے مشرق میں قائدانہ کردار کی تعریف کی اور صدر شی جن پنگ کی عالمی حکمرانی کی پہل سمیت ان اقدامات کو سراہا جس کا مقصد باہمی خودمختاری کا احترام ہے۔ صدر نے انٹرویو کے دوران اپنے اور اپنے وفد کے پرتپاک استقبال کی بھی تعریف کی۔ صدر مملکت نے کہا کہ چین کے جس علاقے میں بھی گیا، مجھے بھرپور پیار ملا ہے، اس لیے چینی محبت مجھے بار بار یہاں کھینچ کر لاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ میرا چین کا 17 واں دورہ ہے جس کے دوران وہ چینگڈو اور شنگھائی بھی گئے۔
انہوں نے اقتصادی تعاون کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اقتصادی سوچ کے ساتھ آگے بڑھنا ہے اور زراعت کے شعبہ میں فی ایکڑ پیداوار اور پانی کے انتظام میں بہتری لا کر زرعی شعبے میں خود کفالت حاصل کرنی ہے جس کے لیے خلائی ٹیکنالوجی کے حوالے سے چین کے ساتھ معاہدے کا بھی اعادہ کیا۔ صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا کہ پاکستان اور چین ہر موسم میں سٹریٹجک تعاون کے شراکت دار ہونے کے علاوہ عوام کے درمیان مضبوط تعلقات کے حوالے سے بھی ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے ہیں ، انہوں نے کہا کہ دنیا میں جہاں کہیں بھی جاتا ہوں، میرا پہلا موقف یہ ہوتا ہے کہ چین کا احترام کریں، اسے وہ مقام دیں جس کا وہ حقدار ہے، اس کے عوام، اس کی ٹیکنالوجی، ہر چیز دنیا کے احترام کے لائق ہے۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے حوالے سے صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا کہ پاکستان چین کی قریب ترین بندرگاہ ہے اور گوادر پورٹ کی ترقی نے نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کیے ہیں اور زیادہ توجہ، تجارت اور انفراسٹرکچر پر مرکوز کر کے علاقائی ترقی کو فروغ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس لیے میرے لیے اس بات کو یقینی بنانے کی بہت اہمیت ہے کہ بلوچستان محفوظ تر ہو ، ہم گاڑی چلا کر آپ تک پہنچ سکتے ہیں اور آپ ہم تک پہنچ سکیں، لہذا یہ ایک شاندار مستقبل کا تصور ہے۔ صدر مملکت آصف علی زرداری نے چین کی شمسی اور ہوائی توانائی کی مہارت اور ہائیڈرو پاور کے مستقبل میں ایندھن کے طور پر استعمال کا حوالہ دیتے ہوئے اس شعبے میں دوطرفہ تعاون کے فروغ کی ضرورت پر زور دیا۔ چین کی تیز رفتار ٹرین میں سفر کے اپنے تجربے کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ سندھ حکومت کو کراچی اور حیدرآباد کو ایسی ہی ٹرین سے جوڑنے کے لیے آمادہ کریں گے جس سے سفر کا دورانیہ اڑھائی گھنٹے سے کم ہو کر 20 منٹ رہ جائے گا، اس منصوبے کی 60 فیصد مالی اعانت پاکستان کرے گا جبکہ چین 40 فیصد نرم قرضے فراہم کرے گا اور اسے چلائے گا۔
تعلیمی تعاون کے بارے میں صدر مملکت نے کہا کہ وہ چین میں نرسوں کو تربیت کے لیے بھیجنے کے خواہشمند ہیں جس کی مالی اعانت سندھ حکومت کرے گی جبکہ زمین اور عمارتیں بھی مہیا کی جائیں گی اور چینی ٹرینر دور دراز سے بھی چین کی طبی مہارت شیئر کر سکتے ہیں۔سڑک کے رابطوں میں بہتری کی اہمیت کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چینی ہمیشہ ہماری مدد کرنے کے لیے بہت رضامند رہتے ہیں اور ہم چین کی مدد کرنے کے لیے بہت رضامند ہیں، لہذا ہمیں امید ہے کہ یہ سڑک بہتر ہو جائے گی تاکہ میں زیادہ بار بات چیت کر سکوں اور ہوائی جہاز لینے کے بجائے گاڑی چلا کر چین آ سکوں۔