دوبئی(ویب ڈیسک )دبئی کی عدالتِ جنحہ نے ایک یورپی شخص پر دو سالہ بچے کو تھپڑ مارنے کے الزام میں ایک ہزار درہم (پاکستانی 76,551 روپے) جرمانہ عائد کیا ہے، رپورٹ کے مطابق بچے کے والدنے پولیس میں شکایت درج کروائی کہ ایک 60 سالہ یورپی شخص نے اُس کے دو سالہ بیٹے کو تھپڑ مارا ، بچے کے والد نے اپنے بیٹے کے رونے کی آواز سنی اور فوراً شاپنگ مال کے ہال میں پہنچا، وہاں بچے نے اس شخص کی طرف اشارہ کیا جس نے مبینہ طور پر اسے مارا تھا ، والد کے مطابق وہ کچھ دیر خاموشی سے دیکھتے رہے تو انہوں نے دیکھا کہ وہی شخص دوبارہ بچے کے قریب آیا اور اسے تھپڑ مارا، جس سے بچہ گر گیا اور دیوار سے ٹکرا گیا۔ اس واقعے کے بعد بچے کے جسم پر معمولی چوٹیں آئیں۔
ملزم نے عدالت میں الزام کی تردید کی، اس نے کہا کہ وہ صرف اپنی بیٹی کو اُس بچے سے الگ کرنے کی کوشش کر رہا تھا کیونکہ بچہ بار بار اُس کی بیٹی کو تنگ کر رہا تھا ، اس کا کہنا تھا کہ جو کچھ بھی ہوا جان بوجھ کر نہیں کیا، اس نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ بعد میں بچے کے والد نے اُسے دھمکایا اور دھکا دیا ، عدالت نے دلائل سننے کے بعد فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ میڈیکل رپورٹ میں بچے کے جسم پر کو کوئی واضح زخم نہیں لیکن عدالت نے قرار دیا کہ جسمانی نشانات کا نہ ہونا جرم کو ختم نہیں کرتا عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ بچے کو مارنے کا عمل جان بوجھ کر کیا گیا تشدد ہے، جو قانون کے مطابق سزا کے قابل ہے ، اس بنیاد پر عدالت نے ملزم کو 1 ہزار درہم جرمانہ ادا کرنے کا حکم دیا۔