ڈی جی آئی ایس پی آر نے 9 اپریل کی رات سے متعلق بی بی سی اردو کی اسٹوری پر وضاحت کردی۔راولپنڈی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ 9 اپریل کی رات وزیراعظم ہاؤس میں آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی کی اُس وقت کے وزیراعظم عمران خان سے کوئی ملاقات نہیں ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے سب باتیں بالکل جھوٹ ہیں ، بی بی سی نے بہت ہی واہیات اسٹوری شائع کی، اس سے بڑا جھوٹ کسی انٹرنیشنل لیڈنگ ایجنسی کی طرف سے نہیں ہوسکتا، یہ ایک مکمل من گھڑت اسٹوری تھی ایسا کچھ نہیں ہوا۔
ایک سوال کے جواب میں میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ ہاؤس میں صدر کے چیمبر میں دو اعلیٰ افسران کی ملاقات سے متعلق مجھے کوئی علم نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کو اسٹیبلشمنٹ نے کوئی آپشن نہیں دیا تھا، ڈیڈ لاک کے دوران وزیراعظم آفس سے آرمی چیف سے رابطہ کیا گیا کہ بیچ بچاؤ کی بات کریں، ہماری سیاسی جماعتوں کی قیادت آپس میں بات کرنے پر تیار نہیں تھی جس پر آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی وہاں گئے، مختلف رفقا سے بیٹھ کر تین چیزیں ڈسکس ہوئیں کہ کیا کیا ہوسکتا ہے، ان میں وزیراعظم کا استعفیٰ، تحریک عدم اعتماد واپس لینا اور وزیراعظم کی طرف سے اسمبلیاں تحلیل کرنے کا آپشن تھا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ تیسرے آپشن پر وزیراعظم نے کہا کہ یہ قابل قبول ہے، ہماری طرف سے اپوزیشن سے بات کریں جس پر آرمی چیف پی ڈی ایم کے پاس گزارشات لے کر گئے اور ان کے سامنے یہ گزارش رکھی جس پر سیر حاصل بحث ہوئی لیکن اپوزیشن نے اس پر کہا کہ ہم ایسا قدم نہیں اٹھائیں گے۔