ریاست مدینہ کا (دعویدار) امیر المومنین گھڑی اور ہار کا چور نکلا

اسلام آباد(کیپیٹل نیوز پوائنٹ سپیشل رپورٹ)چار سال تک حکومت میں بیٹھے دن رات صادق و امین کی رٹ لگانے والا خود ساختہ ریاست مدینہ کا امیر المونین ہار اور گھڑی چور نکلا، کروڑوں روپے کی گھڑیاں، ہار اور توشہ خانے میں دوست ممالک سے ملنے والے تحائف کو دبئی میں فروخت کردیا، یاد رہے کہ اس سے قبل توشہ خانے کے تحائف خرید کر فروخت کرنے کا ریفرنس سابق وزیراعظم نواز شریف اور سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی پر بنا تھا حالانکہ انہوں نے بھی پہلے ان تحائف کو خریدا تھا لیکن اس وقت عمران خان اور ان کے حواریوں نے انہیں چور کا لقب دیا تھا اور اب جبکہ ان کی چوری خود پکڑی گئی ہے تو ان کا کہنا ہے کہ اپنے پیسے سے خرید چیز کو فروخت کرنے پر کوئی پابندی نہیں ہے، یہ بھی یاد رہے کہ سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے عمران خان کو صادق اور امین قرار دیا تھا جس کا ڈھنڈورا ان کی حکومت چار سال پیٹتی رہی ہے، یہ وہی ثاقب نثار ہیں جنہوں نے ڈیم فنڈ میں کروڑوں روپے جمع کئے اور اب تک ان کا کچھ پتہ نہیں کہ وہ کہاں گئے کوئی آڈٹ نہیں کیا گیا ، عمران خان کی چوری کے بارے میں انکشاف وزیراعظم شہباز شریف نے صحافیوں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کیا تھا، اس کے ساتھ ہی مریم نواز نے بھی اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ اصل کہانی یہ نہیں ہے کہ عمران خان نے گھڑی اور ہار پہلے خریدے،پھر بیچ دئیے اصل کہانی نہیں۔عمران نے وہ گھڑی اور ہار کتنے میں حکومت سے خریدیاور کتنے میں بازار میں بیچ دیے اصل کہانی ہے۔اور وہ تحائف خریدنے کے لیے اس کے پاس پیسے کہاں سے آئے اصل سوال ہے کیونکہ وزیراعظم کی تنخواہ کے علاوہ اسکاکوئی ذریعہ آمدن نہیں ہے۔ادھر وفاقی پولیس کے ایک اعلیٰ پولیس افسر نے نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا ہے کہ کیونکہ ہار، گھڑیاں اور بریسلٹ کے ساتھ ساتھ ایک کلاشنکوف بھی توشہ خانے سے غائب ہے جس کے بارے میں کہا گیا ہے کہ اس پر سونے کی تہہ چڑھی ہوئی ہے، اس پولیس افسر کا کہنا ہے کہ اگر وفاقی حکومت ان اشیا کی چوری کی رپورٹ کیلئے رابطہ کریگی تو یہ ایف آئی آر تھانہ بنی گالہ میں درج ہو سکتی ہے اور اس کے بعد اس پر کارروائی کا آغاز کیا جائے گا ایف آئی آر میں جن جن افراد کو نامزد کیا جائے گا پولیس ان کیخلاف حرکت میں آئے گی۔ادھر کہا جا رہا ہے کہ خود ساختہ امیر المونین صادق و امین ن یہ تحائف توشہ خانے سے خرید کر اپنے قریبی ساتھی زلفی بخاری کی مدد سے دبئی میں فروخت کئے ہیں، یہاں یہ بھی ذکر کردیا جائے کہ عمران خان حکومت کے وزیر اطلاعات فواد چوہدری اس بات پر شرمندہ ہونے کی بجائے ڈھٹائی سے کہہ رہے ہیں کہ اگر کسی نے اپنے پیسوں سے کوئی چیز خرید کر فروخت کی ہے تو اس میں کیا حرج ہے، یہ اس کا حق ہے، کیا فواد چوہدری اس بات کا جواب دینگے کہ جب نواز شریف اور یوسف رضا گیلانی نے ایسا کیا تھا تو انہوں نے اتنا شور کیوں مچایا تھا اور اب اپنے چور عمران خان کو بچانے کیلئے فضول کی مثالیں کیوں دے رہے ہیں۔