الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سینیٹ الیکشن ویڈیو اسکینڈل کے معاملے میں سابق وزیرِ اعظم یوسف رضا گیلانی کے خلاف کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ یوسف رضا گیلانی کے خلاف کوئی شواہد نہیں، اس لیے ان کے خلاف کارروائی نہیں کی جائے گی۔
فیصلہ چیف الیکشن کمشنرسکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سنایا۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے یوسف رضا گیلانی اور ان کے صاحبزادے علی حیدر گیلانی سے متعلق درخواستوں پرفیصلہ سنایا گیا ہے۔
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ اتفاقِ رائے سے یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔
اس کے ساتھ ہی الیکشن کمیشن نے یوسف رضا گیلانی کے خلاف کیس نمٹا دیا۔
واضح رہے کہ پی ٹی آئی کی جانب سے الیکشن کمیشن آف پاکستان میں یوسف رضا گیلانی کی نااہلی کے لیے درخواست دائر کی گئی تھی۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 5 اپریل کو سماعت مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
یوسف رضا گیلانی کے وکیل جاوید اقبال نے الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کے چند ایم این ایز نے ہمارے خلاف جھوٹا کیس بنایا تھا۔
ان کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن نے یوسف رضا گیلانی کے خلاف دائر درخواستوں کو خارج کر دیا ہے، ان کے خلاف کوئی شواہد نہیں پیش کیے گئے۔
یوسف رضا گیلانی کے وکیل نے کہا کہ 20 سماعتوں میں 12 بار التواء کی درخواستیں دائرکی گئیں، یہ خود التواء کی درخواست کرتے اور باہر آ کر کہتے کہ الیکشن کمیشن تاخیر کر رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ہماری طرف سے صرف دو بار التواء مانگا گیا، الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو کئی مواقع فراہم کیے۔
یوسف رضا گیلانی کے وکیل نے مزید کہا کہ ایک سال ہمارے خلاف بدنیتی کا کیس چلتا رہا ہے، آج حق کی جیت ہوئی ہے۔
جاوید اقبال کا یہ بھی کہنا ہے کہ ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر کو علی حیدر گیلانی کے خلاف کرپٹ پریکٹس کا مقدمہ درج کرانے کا کہا گیا ہے، جلد وہاں سے بھی ہم سرخرو ہوں گے۔