عید کے بعد آئی جی اسلام آباد کی کھلی کچہری کا سلسلہ شروع،تفتیشی افسر کیخلاف میرٹ پر انکوائری کا حکم

عید الفطر کی تعطیلات کے بعد آئی جی اسلام آباد محمد احسن یونس نے شہریوں کے مسائل سننے کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے کھلی کچہری کا انعقاد کیا جس میں انہوں نے شہریوں کے مسائل سن کر متعلقہ افسران کو مارک کئے ۔ شہری کی شکایت پر ایس ڈی پی او صدر کو تفتیشی افسر کے خلاف میرٹ پر انکوائری کر کے تین دن میں رپورٹ دینے کا حکم۔تفصیلات کے مطابق انسپکٹر جنرل آف پولیس اسلام آباد ۱ محمد احسن یونس نے عید الفطر کی تعطیلات کے بعد شہریوں کے مسائل سننے کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے کھلی کچہری کا انعقاد کیا جس میں 09شہریوں اور پولیس ملازمین نے اپنے اپنے مسائل پیش کئے

آئی جی اسلام آباد نے شہریوں کے مسائل متعلقہ افسران کو مارک کر کے ہدایت کی کہ مقررہ ٹائم فریم میں رپورٹ ان کے دفتر ارسا ل کی جائے ، ایک شہری کی شکایت پر ایس ڈی پی او صدر کو تفتیشی افسر کے خلاف میرٹ پر انکوائری کر کے تین دن میں رپورٹ دینے کی ہدایت کی ، انہوں نے کہا کہ سول نوعیت کے معاملات میں پولیس کا کوئی کردار نہیں ہوتا پھر بھی شہریوں کو تمام تر ممکنہ مدد فراہم کرنے کے لئے متعلقہ افسران کو ہدایات دی جاتی ہیں ۔ جائیداد پر قبضے کے متعلق درخواست پر آئی جی اسلام آباد نے متعلقہ افسران کو ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا کہ کیس کے متعلق شفاف تحقیقات کر کے فیصلہ کیا جائے

کسی بھی شخص کو شہریوں کی جائیداد پر ناجائز قبضہ کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی اور اسلام آباد پولیس اس سلسلہ میں پہلے ہی بھرپور کریک ڈاﺅن کر رہی ہے ۔ کھلی کچہری میں شہریوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ الحمدللہ اسلام آباد پولیس کے افسران و جوانوں کی محنت کی وجہ سے رمضان المبارک ، عیدالفطر بخیروعافیت اختتام پذیر ہوئی اور کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا ،ا نہوں نے تمام افسران و جوانوں کو بھرپور خراج تحسین پیش کیا ۔ اسلام آباد پولیس اسی طرح اپنے شہر کو محفوظ بنانے اور شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کے لئے بھرپور اقدامات اٹھاتی رہے گی ۔

پولیس افسران سے ٹیلی فونک گفتگو کے دوران انہوں نے ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ وہ اب سکیورٹی کے ساتھ ساتھ کرائم پر توجہ دیں اور جرائم پیشہ عناصر کے خلاف بھرپور کریک ڈاﺅن کریں اور قانو ن شکن عناصر کو گرفتار کر کے قانون کے کٹہرے میں لائیں ۔ کھلی کچہریوں کا سلسلہ اب جاری رہے گا اور شہریوں کے مسائل ہر صورت میں میرٹ اور ترجیحی بنیادوں پرحل ہوں گے۔