بیوی نے بیٹی اور ساتھیوں سے ملکر شوہر کو ٹھکانے لگا دیا،ایس ایچ او نے دوسری بیوی کو مدعی بنانے کی بجائے بھائی کو مدعی بنا دیا

اسلام آباد(سی این پی)تھانہ کھنہ کے علاقے مارگلہ ٹاون میں بیوی نےبیٹی اور ساتھیوں سے ملکر اپنے شوہر کو بے دردی سے قتل کردیا۔نعش بیسمنٹ میں پھینک کر خود فرار ہو گئیں۔ایس ایچ او تھانہ کھنہ نے دوسری بیوہ کا حق مارتے ہوٸے۔ بیوہ کو مدعی بنانے کی بجائے مقتول کے بھاٸی کو مدعی بنا دیا۔ جبکہ بیوہ نے تھانے جا کر اپنے شوہر کے قتل کی درخواست بھی دی۔ایس ایچ او نے مقتول کے دونوں بچوں کے پیدائشی سرٹیفکیٹ بھی لیے۔ مقتول کی نماز جنازہ منڈی بہاولدین میں ادا کردی گئی۔ ذرائع کے مطابق مقتول نے 8 مہینے پہلے ایک کروڑ کی زمین بیچی۔جس کی تمام رقم پہلی بیوی اور بیٹی نے ہڑپ کر لیں۔ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ مقتولہ نصراقبال رانجھا نے کچھ دن قبل پونے تین کروڑ کی زمین بیچی۔جس کی معلومات اس کے بھائیوں کو نہ تھی۔مقتول نصر اقبال رانجھا نے دو شادیاں کر رکھی تھی۔دوسری بیوی مدیحہ منڈی بہاولدین میں رہائش پذیر تھی۔اس سے مقتول کے دو بچے ہیں۔ایک چار سال کا بیٹا اور ایک دو سال کی بیٹی۔مقتول نصراقبال رانجھا 8 مہینے پہلے مارگلہ ٹاؤن میں شفٹ ہوا۔جس مکان میں پہلی بیوی کو رہائش پذیر رکھا۔اس مکان کو خریدنا چاہتا تھا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ مقتول کی بیوی اور بیٹی کی کچھ غیر معمولی حرکات دیکھنے میں نظر آتی تھی۔آئے دن کوئی نہ کوئی غیر مرد ان کے گھر میں داخل ہوتا تھا۔ذرائع کا یہ بھی کہنا تھا کہ جس دن مقتول کو قتل کرکے اس کی نعش تہہ خانے میں پھینک کر اس کی بیوی روبینہ اور اس کی بیٹی ہانیہ گھر سے نکلی تو ان کے ساتھ ایک لڑکا بھی تھا جو گاڑی چلا رہا تھا۔مقتول کا ایک جواں سالہ بیٹا بیرون ملک مقیم ہے۔ملزمہ روبینہ نے اپنے شوہر کو قتل کرنے کے بعد جب نعش ٹھکانے نہ لگا سکی تو بیرون ملک اپنے بیٹے کو اطلاع دی کہ تمہارے والد کو میں نے قتل کر دیا ہے۔اس کی نعش گھر میں پھینک کر ہم ماں بیٹی گھر سے فرار ہوگئی ہیں۔بیٹے نے مقتول کے بھائی اپنے چچا کو فوری طور پر فون پر اطلاع دی کہ میرے والد کو کسی نے گھر میں قتل کر دیا ہے۔دوسری بیوی مدیحہ اپنے شوہر کو دو دن تک ڈھونڈتی رہی۔نصر اقبال رانجھا کے بھائی نے دوسری بیوی کو اطلاع دی کہ ہمارے بھائی کو پہلی بیوی نے قتل کر دیا ہے۔دوسری بیوی مدیحہ چیختی چلاتی اسلام آباد پہنچ گئی۔حدیجہ نے سب سے پہلے ون فائیو پر فون کر کے اطلاع دی۔پولیس آئی تو مگر پولیس نے پہلے کوئی کاروائی نہیں کی۔مدیحہ کو ایس ایچ او تھانہ کھنہ نے کہا کہ مقتول کے بھائی منڈی بہاوالدین سے آئیں گے تو ہی کاروائی ہوگی۔مدیحہ تھانے میں گئی مگر تھانے والوں نے درخواست لینے سے انکار کر دیا۔اور یہ کہہ کر چلتا کر دیا کہ یہ کیس تھانہ ویمن پولیس حل کرے گی۔اور تھانہ ویمن ستارا مارکیٹ کی پرچی بنا کر تھانے سے چلتا کیا۔مدیحہ کا کہنا تھا کہ ایس ایچ او تھانہ کھنہ مجھ سے پہلے بھی رابطے میں تھا۔اور مجھے یہی کہتا رہا کہ تم واپس چلی جاؤ۔مقتول کی بیوہ در در کے دھکے کھانے پر مجبور ہوگئی۔آخر کار مقتول کے بھائی جب جائے وقوعہ پر پہنچے تو ہی قانون حرکت میں آیا۔پولیس نے مقتول کے بھائیوں اور دوسری بیوی کے سامنے نعش تحویل میں لے کر پوسٹ مارٹم کے لیے پمز ہسپتال منتقل کر دی۔میڈیا کے ساتھ ہونے پر ایس ایچ او تھانہ کھنہ نے مقتول کی بیوہ سے درخواست وصول کرلی۔مگر مقتول کی بیوہ کو مدعی بنانے کے بجائے مقتول کے بھائی کو مدعی بنا دیا۔ بعد ازاں مقتول کا نماز جنازہ منڈی بہاولدین میں ادا کر دیا گیا۔تھانہ کھنہ پولیس نے نامزد ملزمان کے خلاف مقدمہ نمبر 456/22 بجرم 302/34 درج کر لیا۔ اور ملزمان کی گرفتاری کے لیے پولیس نے اپنے تفتیش کے دائرہ کار کو وسیع کر دیا۔