عمران خان مسلسل عدالت پر سوال اٹھارہے ہیں، کیا عمران خان اور پی ٹی آئی کو عدالت پر اعتماد نہیں ؟جسٹس اطہر من اللہ

اسلام آباد(سی این پی)اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ کی عدالت نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کی توہین مذہب سے متعلق درخواست میں ہدایت کہ ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے پوچھ کر آگاہ کریں کہ عدالتوں پر اعتماد ہے یا نہیں؟۔گذشتہ روز سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری وغیرہ کی درخواست پر سماعت کے دوران عدالت نے درخواست گزار سےکہاکہ کیا عمران خان اور پی ٹی آئی سمجھتی ہے کہ عدالت آزاد نہیں ؟،چیئرمین تحریک انصاف عمران خان مسلسل عدالت پر سوال اٹھارہے ہیں، کیا عمران خان اور پی ٹی آئی کو عدالت پر اعتماد نہیں ؟،آج ہم کیس نہیں سنیں گے پہلے چیئرمین تحریک انصاف سے پوچھیں کہ اعتماد ہے یا نہیں؟، پی ٹی آئی وکیل نے کہاکہ عدالت پر اعتماد ہے آپ کیس سنیں،چیف جسٹس نے کہاکہ 2014ء میں رات گیارہ بجے بھی پی ٹی آئی کو ریلیف ملا،عدالت کو کوئی خوف نہیں کہ کوئی کیا بیانیہ بنا رہا ہے،عدالت کو عام آدمی اور مظلوم کے کیسز میں زیادہ دلچسپی ہے،عام آدمی کا عدالت پر اعتماد خراب نہ کریں، سیاسی رہنما جلسے میں کھڑے ہوکر ورکر کو بتائے کہ عدالت نے سمجھوتا کیا ہے تو یہ افسوسناک ہے،تحریک انصاف کے چیئرمین نے گزشتہ روز بھی کہا کہ عدالتیں رات کو کیوں کھلیں،عمران خان اپنے ورکرز کو پیغام دے رہے ہیں کہ عدالتیں آزاد نہیں ہیں، اپنے کلائنٹ سے پوچھ کر عدالت کو آگاہ کریں کہ کیا انہیں عدالت پر اعتماد ہے، اگر عمران خان کو عدالت پر اعتماد نہیں تو یہ عدالت کیس نہیں سنے گی،اگر عمران خان یہ پیغام دے رہے ہیں کہ سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کمپرومائزڈ ہیں، رولز کے مطابق عدالتیں 24 گھنٹے کھلی رہ سکتی ہیں، عدالتوں کے خلاف بہت مہم چلائی جا چکی ہے،اس عدالت کو اس کردار کشی مہم سے فرق نہیں پڑتا،یہ عدالت اور بہت بڑے کیسز سن رہی ہے جو کہ ایگزیکٹو کے کرنے کے کام ہیں،یہ عدالت مسنگ پرسنز اور بلوچ طلبہ کے کیسز سن رہی ہے،یہ عدالت سیاسی بیانیوں سے اُن کے حقوق سلب نہیں ہونے دے گی،2014 دھرنے کے دوران رات گیارہ بجے بھی پی ٹی آئی ورکرز کو ریلیف دیا گیا،عدالتی اوقات کے بعد بہت سے کیسز میں ریلیف دیا گیا ہے،یہ عدالت کل کیس دوبارہ سنے گی ہدایات لے کر عدالت کو آگاہ کریں،9 اپریل کو اس عدالت میں چار درخواستیں دائر ہوئی تھیں، چیف جسٹس نے استفسار کیاکہ کیا اس عدالت نے 9 اپریل کی رات کسی درخواست پر سماعت کی،اگلے روز وہ درخواست جرمانے کے ساتھ مسترد کی، اگر کوئی اپنے ورکرز کو پیغام دے رہا ہے کہ سپریم کورٹ یا ہائیکورٹ آزاد نہیں تو پھر کیسز اس عدالت کو بھیج دیتے ہیں جس پر انہیں اعتماد ہے،فوادچوہدری نے وکیل نے کہاکہ اس کیس کو بھی مسنگ پرسنز کے ساتھ رکھ لیں، ہمیں بہت زیادہ ہراساں کیا جا رہا ہے،عدالت نے فواد چوہدری کو گرفتاری سے روکنے اور ہراساں نہ کرنے کے حکم میں توسیع کرتے ہوئےوزارت داخلہ اور آئی جی اسلام آباد سمیت فریقین کو جواب جمع کرانے کیلئے دوبارہ نوٹس جاری کردیے اور مذکورہ بالا ہدایات کے ساتھ سماعت12 مئی تک کیلئے ملتوی کردی۔