پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ہم الیکشن سے نہیں ڈرتے لیکن ہمارے گیم پلان میں انتخابی اور قومی احتساب بیورو (نیب) اصلاحات ہیں، جس کے بعد انتخابات ہوں گے۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ آج تک میں یہ کہتا آیا ہوں کہ الیکشن کرائیں، یہ الیکشن دھاندلی کے ہوئے ہیں تو کسی مانا نہیں اور کسی نے سنا نہیں، اس کے وقت کے نام نہاد سلیکٹڈ نے بھی نہیں سنا۔
ان کا کہنا تھا کہ جب میں نے سلیکٹڈ کو سیاسی فورسز کی مدد سے ہم نے حکومت بنالی ہے لیکن اس کے لیے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے وزیراعظم بنانے کے لیے ہمیں کوئی ایک ووٹ بھی نہیں دیا۔
انہوں نے کہا کہ اب وہ چاہتے ہیں الیکشن ہوں تو ہم نے کب کہا کہ ہم الیکشن سے ڈرتے ہیں، ہمارے گیم پلان میں انتخابی اور قومی احتساب بیورو (نیب) کی اصلاحات ہیں، یہ سب اصلاحات کرنے ہیں جس سے معاشی حالات بہتر ہوں۔
انہوں نے کہا کہ اسٹاک ایکسچینج پرویز مشرف کے زمانے میں 9 ہزار سے جب ہم نے چھوڑا تو تقریباً 26 ہزار تھا، ان کا الیکشن کا جو نعرہ ہے، تو یہ الیکشن سے کیا کرلے گا، پہلے اس نے 4 سال میں کیا کیا۔
آصف علی زرداری نے کہا کہ میاں صاحب سے مشاورت کے بعد بات کر رہا ہوں کہ جیسے ہماری اصلاحات پورے ہوتے ہیں مثلاً اس وقت تیل مہنگا ہے تو تیل کہاں سے سستا لائیں گے، ہمیں مذاکرات کرنے ہوں گے، سعودی عرب نے پہلے 10 لاکھ بیرل 70 ڈالر کا وعدہ کیا ہے، وہ مل رہی ہے یا ملنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے تعلقات اچھے ہیں اور وہ ان سے بات کریں گے اور جہاں تک عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کا تعلق ہے، توجب پروگرام نہیں آجاتا تو ہمارے پاس مشکلات ہیں، تیل کی قیمت ہم نہیں بڑھانا چاہتےہیں کیونکہ ایک دفعہ تیل کی قیمت بڑھتی ہے تو تیل، انڈہ اور ٹماٹر کی قیمت بڑھتی ہے۔
سابق وزیراعظم عمران خان کا نام لیے بغیر ان پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وہ تو کہتا تھا کہ ٹماٹر اور آلو کی قیمت کے لیے نہیں آیا لیکن میں تو ٹماٹر اور آلو کے لیے آیا ہوں، جو چولھے بجھ گئے ہیں میں ان کو جلاؤں گا۔
ان کا کہنا تھا کہ میرے پاس آؤٹ آف دا بکس کافی تجاویز ہیں، آپ کے پاس اسٹیٹ لائف انشورنس ہے، اس وقت 100 ارب سے زیادہ سرمایہ ہے، اس میں سے 26 فیصد کسی کاروباری کو دے دیں، جس کا ریکارڈ اچھا ہو، مارکیٹ سے 26 فیصد پر کم سے کم آپ کو 8، 10 ارب ملیں گے۔
انہوں نے کہا کہ بجلی کی لائنز کی بھی نجکاری کرنی ہیں، سندھ اور پنجاب میں یہ لائنز نجی شعبے میں لے کر جانا، پاکستان کے کاروباری ہمارے ساتھ بیٹھیں، ان کی تجاویز بھی لینا چاہتا ہوں اور اپنی تجاویز بھی دینا چاہتا ہوں لیکن حل آؤٹ آف دا بکس نکالنا ہے، ان دا بکس جس طرح ماہرین معاشیات کرتےہیں، تو اس وقت معیشت چھوٹی اور آبادی کم تھی، 2 فیصد نیچے کرنے سے قصہ چلتا تھا لیکن آج چلتا۔
ان کا کہنا تھا کہ آج 50 ہزار میں بھی شہری کو تکلیف ہے کیونکہ بجلی مہنگی ہے جس کو برداشت نہیں کرسکتا ہے، ہمیں ایک پروگرام دینا پڑے گا، پورے سندھ اور پاکستان میں سولر بجلی پیدا کرنی ہے، پاورپلانٹس پر نہیں جائیں بلکہ انفرادی طور پر سوفٹ لون پر دیں اور وہ زمینوں، پمپس اور گھروں میں بھی لگائیں، جہاں سے جو بجلی بچتی ہے وہ صنعتی شعبے کو دیں لیکن ایک طریقے سے دیں تاکہ بجلی اتنی مہنگی نہ ہو اس کی مصنوعات ناقابل رسائی ہوں۔
انہوں نے کہا کہ اس طرح کے نظام کے لیے میں نے پارلیمان میں موجود ایک پارٹی کو بھی نہیں چھوڑا جو ہمارے ساتھ نہیں بیٹھے ہوں۔
سابق وزیراعظم پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ صرف جھوٹ کا مربہ ہے، جب کھڑا ہوتا ہے، امریکا اور پوری دنیا میں اینجلیکن پریسٹ کی بڑی پیروی ہوتی ہے، ان کے پاس بڑا مال ہوتا ہے اور پیسہ آتا ہے، اس کے پاس بھی بڑا مال آرہا ہے اور لوگ بے وقوف بن رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ ایک شخصیت تخلیق کرتے ہیں، کلٹ پیدا کر رہے ہیں اور پھر اس کو استعمال کرتے ہیں لیکن وہ پاکستان میں اس طرح نہیں کر سکیں گے، پاکستان سے باہر جو لوگ مقیم ہیں، ان کو گمراہ کیا ہوا ہے کیونکہ وہ یہاں رہتے نہیں ہیں، اس لیے ان کو یہاں کے حالات اور مہنگائی کا پتہ نہیں ہے۔
بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کو نہیں پتا کہ میں گڑھی خدابخش سے آرہا جہاں 52 ڈگری تھی، تین دن نواب شاہ میں تھا جہاں 48 مگر 58 ہے، اتنی لو چلتی ہے تو یہ عملی حقیقت ہے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا میں ہمارے لیے جتنا بھی اچھا اور ہمدری رکھنے والا ہمارے لیے حل نہیں نکال سکتا ہے، ہمیں خود بنانا ہے، پاکستان سے بنانا ہے۔
آصف علی زرداری نے کہا کہ پہلی دفعہ اگر فوج ایک غیرسیاسی ہوتی ہے تو مجھے باجوہ کو سیلوٹ کرنا چاہیے یا ان سے لڑنا چاہیے کہ تم کیوں غیرسیاسی ہوئے ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے مجھے یا کسی اور کو یہ نہیں کہا کہ تم جا کر زرداری یا شہباز شریف کو ووٹ دو، وہ اس لیے غیرسیاسی ہوئے کہ ہم دخل انداز نہیں ہوں گے، کیونکہ انہوں نے آئینی طور پر حلف لیا ہوا ہے اور وہ اسی پر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حلف پر رہیں تو بھی غلط ہیں اور نہ رہیں تو بھی غلط ہیں، ایسا نہیں چلے گا، شکر یہ اس مشق میں پتہ پڑا کہ وہ غیر جانب دار اور غیرسیاسی ہو سکتےہیں اور ہم کوشش کرتے رہیں گے کہ وہ ایسے رہیں۔
سابق صدر کا کہنا تھا کہ اگر عوام اور قوم کے کوئی مسائل ہیں تو اس کے عوامی نمائندے ہم ہیں، لوگوں نے ووٹ اسی لیے دیا ہے کہ میں دنیا میں ان کے مسئلے بتاسکوں اور دیکھ سکوں۔