سپریم کورٹ نے 6 ہفتوں کے دوران ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکالے گئے افراد کی فہرست طلب کرلی۔
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے تحقیقاتی اداروں میں حکومتی مداخلت سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت کی۔
دورانِ سماعت چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ اخبارات میں 2 ماہ سے خبریں دیکھ رہے ہیں، اخباری خبروں کےمطابق ای سی ایل پالیسی بدلنےسے 3 ہزارسے زائد لوگ مستفید ہوں گے، ای سی ایل کی پالیسی میں ردوبدل سے متعلق بھی جاننا چاہتے ہیں۔
جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا کہ جاننا چاہتے ہیں کس طریقہ کار سے ای سی ایل میں موجود افراد کو فائدہ پہنچایا جارہا ہے؟ کوئی رائے نہیں دے رہے،صرف حقائق جاننا چاہتے ہیں۔
عدالت نے کہا کہ ای سی ایل سے نام نکالنے کیلئے درخواست دینا پڑتی ہے، سیکڑوں لوگوں کی درخواستیں پینڈنگ پڑی رہتی ہیں،جای سی ایل سے نام نکالنے کیلئے کیا طریقہ کار اختیارکیا گیا؟ ای سی ایل میں نام ڈالنے یا نکالنے کا طریقہ کار اگر بدلا ہے تو اسے عدالت کے سامنے رکھیں۔
عدالت نے کہا کہ 6 ہفتے میں جن افراد کے نام ای سی ایل سے نکالے گئے ان کی فہرست دیں۔
عدالتِ عظمیٰ نے اس سلسلے میں سیکرٹری داخلہ، ڈی جی ایف آئی اے، چیئرمین نیب اور پراسیکیوٹر جنرل کو بھی نوٹسز جاری کردیے۔
عدالت نے کہا کہ تمام افراد تحریری طور پر اپنا جواب اس عدالت میں جمع کرائیں۔