بھارت کے سابق کرکٹر اور اپوزیشن جماعت کانگریس سے تعلق رکھنے والے نامور سیاستدان نوجوت سنگھ سدھو کو 34 سال پرانے کیس میں ایک سال کی سزا کے ساتھ ان پر جرمانہ بھی عائد کر دیا گیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق نوجوت سنگھ سدھو گزشتہ 3 دہائیوں سے اس کیس میں قانونی پیچیدگیوں اور ان کے اثرات کی وجہ سے بچ رہے تھے تاہم چند ماہ قبل ہی پنجاب کے الیکشن میں شکست کا سامنا کرنے والے سدھو کے خلاف اس عدالتی فیصلے کو بڑا جھٹکا قرار دیا جا رہا ہے۔
34 برس پرانے روڈ ریج ( سڑک پر ہونے والے جھگڑے کے دوران ہلاک ہونے والے ایک شخص کی ہلاکت سے متعلق کیس) کا فیصلہ بھارتی سپریم کورٹ نے سنایا۔
یاد رہے کہ 1988 میں روڈ پر پارکنگ کے تنازع کے حوالے سے ہونے والے ایک جھگڑے کے دوران نوجوت سنگھ سدھو اور ان کے ساتھ نے گرنام سنگھ کو گاڑی سے نکال کر گھسیٹا اور ان کی پٹائی کی جس سے اس شخص کی موت واقع ہو گئی، متاثرہ شخص کی فیملی نے سدھو کے خلاف مقدمہ درج کروایا تھا۔
تاہم 1999 میں بھارتی سپریم کورٹ نے سدھو اور ان کے ساتھی کو ناکافی شواہد کی وجہ سے مقدمے سے بری کر دیا تھا لیکن پھر اس فیصلے کو پنجاب اور ہریانہ کی ہائیکورٹس میں چیلنج کیا گیا جہاں عدالتوں نے سدھو کو مجرم قرار دیتے ہوئے 3 سال قید کی سزا سنائی۔
سدھو نے 2018 میں اس فیصلے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا جس پر عدالت عظمیٰ نے ہائیکورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس بات کے کوئی شواہد نہیں ملے کہ متعلقہ شخص کی ہلاکت سدھو اور ان کے ساتھی کے حملے سے ہوئی تاہم سپریم کورٹ نے سینئر شہری کو نقصان پہنچانے پر بھارتی سیاستدان کو مجرم قرار دیتے ہوئے انہیں ایک سال کی سزا سنائی اور 1000 بھارتی روپے جرمانہ بھی عائد کیا۔